Urwatul-Wusqaa - Al-Kahf : 12
اِنَّا نَحْنُ نُحْیِ الْمَوْتٰى وَ نَكْتُبُ مَا قَدَّمُوْا وَ اٰثَارَهُمْ١ۣؕ وَ كُلَّ شَیْءٍ اَحْصَیْنٰهُ فِیْۤ اِمَامٍ مُّبِیْنٍ۠   ۧ
اِنَّا نَحْنُ : بیشک ہم نُحْيِ : زندہ کرتے ہیں الْمَوْتٰى : مردے وَنَكْتُبُ : اور ہم لکھتے ہیں مَا قَدَّمُوْا : جو انہوں نے آگے بھیجا (عمل) وَاٰثَارَهُمْ ڳ : اور ان کے اثر (نشانات) وَكُلَّ : اور ہر شَيْءٍ : شے اَحْصَيْنٰهُ : ہم نے اسے شمار کر رکھا ہے فِيْٓ : میں اِمَامٍ مُّبِيْنٍ : کتاب روشن (لوح محفوظ
بلاشبہ ہم ہی مردوں کو زندہ کرتے ہیں اور ہم ہی وہ سب کچھ لکھتے جاتے ہیں جو (اعمال) یہ لوگ آگے بھیجتے ہیں اور ان کے اثرات (جو مرتب ہوتے ہیں) اور ہم نے ہرچیز کو ایک روشن کتاب (لوح محفوظ) میں لکھ دیا ہے
ہم ہی مردوں کو زندہ کرتے ہیں اور جو انہوں نے آگے بھیجا ہے اس کو لکھ بھی رہے ہیں : 12۔ اے پیغمبر اسلام ! ﷺ ان کفر کی موت ہوؤں کو بھی ہم زندہ کردیتے ہیں اپنے قانون کے مطابق کہ اگر وہ کفر سے نکلنا چاہتے ہیں اور اسلام کی زندگی اختیار کرنا چاہتے ہیں تو ہماری ہدایت تو ان کے لئے ہر وقت تیار ہے اور آپ ﷺ کو اس زندگی کے لئے بھیجا گیا اور آپ ﷺ سے پہلے بھی اسی مقصد کے تحت آئے تھے نہ گزشتہ نبیوں اور رسولوں میں ہم نے ہدایت دی تھی کہ وہ چاہے جس کو ہدایت دے دیں اور نہ ہی آپ ﷺ کو یہ اختیار دیا گیا ہے یہ لوگ اچھا یا برا جو کچھ بھی کریں گے وہ محفوظ کیا جا رہا ہے انہی سے وہ نکلیں گے جو قرآن کی روشنی کو قبول کریں گے اور انہی سے وہ بھی نکلیں گے جو ستاروں پر کمند ڈالیں گے اور انہی سے وہ بھی نکلیں گے جو اپنے پیچھے اچھا نام اور اچھا کام چھوڑ کر جائیں گے اور ان ہی میں وہ بھی ہیں جو قیامت کے روز دوزخ کے ایندھن کا کام دیں گے اور انہی میں ہیں جن کو اس آگ میں بھونا جائے گا ، ہم کو چونکہ سب کچھ نظر آرہا ہے اس لئے ہم سب کچھ دیکھ رہے ہیں اور ان کو مہلت پر مہلت دیئے جا رہے ہیں اور ہمارے مخاطبین کو یہ چیزیں نظر نہیں آتیں اس لئے آپ ﷺ کو بھیجا ہے کہ آپ ﷺ ان کو اطمینان دلائیں کہ اپنا کام کرو اور دیکھتے جاؤ کہ اس کا نتیجہ کیا نکلتا ہے ، پھر کچھ زیادہ دیر نہ لگی کہ لوگوں نے ان آنکھوں سے دیکھا کہ جن کو کفر پر مارنا تھا وہ کفر پر مرے اور جن کو ایمان قبول کرنا تھا بلاشبہ ایمان قبول کیا اور پھر وہ زندگی بھی ان کو نصیب ہوئی کہ مردہ عرب ایک بار پھر زندہ کردیا گیا اور یہ سب کچھ خود اے پیغمبر اسلام ! ﷺ نے اپنی آنکھوں سے ہوتا دیکھا اور آپ ﷺ کو مخاطب کرکے خوشخبری سنائی گئی کہ (آیت) ” اذا جآء نصر اللہ والفتح ورایت الناس یدخلون فی دین اللہ افواجا “۔ بلاشبہ وہ وقت آیا کہ اللہ کی مدد پہنچی اور لوگوں نے فتح کو آپنی آنکھوں سے دیکھا اور لوگ بھی فوج درفوج اور گروہ در گروہ اسلام میں داخل ہوئے اور پھر ان کا جو مال اور نتیجہ تھا وہ بھی لوگوں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا اور خود رسول اللہ ﷺ نے اس کے ترانے گائے اور حجۃ الوداع میں آپ ﷺ نے خطبہ شروع کرتے ہی شہادتین کے بعد فرمایا : لا الہ الا اللہ وحدہ انجزوعدہ ونصر عبدہ وھزم الاحزاب وحدہ ” وہ اللہ جس کے سوا عبادت کے کوئی بھی لائق نہیں ہے بلاشبہ وہ ایک اور صرف ایک ہے اس نے اپنے وعدہ کو پورا کیا اس نے اپنے بندہ کی مدد فرمائی اور اس نے خود اپنی تمام فوجوں کو شکست دی ۔ “ غور کرتے جاؤ کہ آپ ﷺ نے جن لوگوں کو مخاطب فرمایا وہ کہیں آسمان سے اترے تھے ؟ کیا انہوں لوگوں میں سے نہ تھے جو کفر کی موت مر چکے تھے ؟ پھر کیا کفر کو موت کہا جاتا ہے یا نہیں ؟ قرآن کریم نے ہزار بار کفر کو موت کہا اور اسلام کو زندگی ‘ اور یہی وہ مردے ہیں جن کو زندہ کرنے کے لئے عیسیٰ (علیہ السلام) بھی آئے اور پھر جن کو اللہ نے چاہا ان کو وہ زندگی اختیار کرنے کی توفیق بھی دی جو زندگی سراسر اسلام ہی کی زندگی تھی لیکن ہمارے مفسرین نے اس کو کیا سے کیا بنا دیا ۔
Top