Urwatul-Wusqaa - Al-Ghaafir : 48
قَالَ الَّذِیْنَ اسْتَكْبَرُوْۤا اِنَّا كُلٌّ فِیْهَاۤ١ۙ اِنَّ اللّٰهَ قَدْ حَكَمَ بَیْنَ الْعِبَادِ
قَالَ : کہیں گے الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو اسْتَكْبَرُوْٓا : بڑے بنتے تھے اِنَّا كُلٌّ : بیشک ہم سب فِيْهَآ ۙ : اس میں اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ قَدْ حَكَمَ : فیصلہ کرچکا ہے بَيْنَ الْعِبَادِ : بندوں کے درمیان
اور وہ لوگ کہیں گے جو بڑے بنتے تھے کہ ہم سب ہی اس (آگ) میں پڑے ہیں بلاشبہ اللہ تو بندوں کے درمیان فیصلہ فرما چکا
مترفین و متکبرین ان کو جواب دیں گے کیا ہم تمہارے ساتھ نہیں ہیں ؟ 48۔ کمزور لوگ جب اپنی بات پوری کر چکیں گے اور ایک بار اپنا غصہ نکال لیں گے تو پھر متکبریں ومترفین بول پڑیں گے اور کہیں گے کہ ہم پر تم کیوں غصہ نکالتے ہو کیا ہم بھی اس جگہ تمہارے پاس اور ساتھ نہیں ہیں اور اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کے درمیان فیصلہ کردیا ہے اور یک بات کا فیصلہ ہوجانے کے بعد ہم کیا کرسکتے ہیں اس وقت دنیا میں بھی ہم نے تم کو مجبور کر کے کسی کی مخالفت پر نہیں لگایا تھا بلکہ تم خود ہم سے فوائد حاصل کرنے کے لیے ہماری ہاں میں ہاں ملاتے رہے اور ہم کو خوش کر کے تم نے بھی اپنا الو سیدھا کیا۔ اس جگہ وضاحت نہیں بلکہ جواب کا ذکر اختصار کے ساتھ کیا گیا ہے لیکن سورة القصص اور دوسرے کئی ایک مقامات پر پیچھے اس کی تفصیل گزر چکی ہے۔ مطلب اس بیان کا صرف اور صرف یہ ہے کہ سب لوگوں کو معلوم ہوجائے کہ یہ عذر کسی کے لیے کچھ بھی نافع نہیں ہوگا کہ میں دوسروں کے دبائو میں تھا یا یہ کہ میں دنیا میں کمزور تھا یا یہ کہ میں تو ایسا نہیں کرنا چاہتا تھا مجھ سے ایسا کرایا گیا۔ ہرگز نہیں ہر نفس اپنی جان کے کیے کا خود ذمہ دار ہے کوئی شخص اپنی ذمہ داری دوسروں کے سر ڈال کر سرخرو نہیں ہو سکتا خواہ کتان ہی کمزور ہو یا کتنا ہی طاقتور اور یہی بات اس جگہ بیان کی گئی ہے تاکہ کل اس طرح کے عذر پیش کرنے والوں کو آج ہی سنبھل جانا چاہیے اگر وہ سنبھلنا چاہیں۔
Top