Urwatul-Wusqaa - Al-A'raaf : 6
فَلَنَسْئَلَنَّ الَّذِیْنَ اُرْسِلَ اِلَیْهِمْ وَ لَنَسْئَلَنَّ الْمُرْسَلِیْنَۙ
فَلَنَسْئَلَنَّ : سو ہم ضرور پوچیں گے الَّذِيْنَ : ان سے جو اُرْسِلَ : رسول بھیجے گئے اِلَيْهِمْ : ان کی طرف وَلَنَسْئَلَنَّ : اور ہم ضرور پوچھیں گے الْمُرْسَلِيْنَ : رسول (جمع)
تو یقینا ہم ان لوگوں سے بازپرس کریں گے جن کی طرف پیغمبر بھیجے گئے اور یقینا پیغمبروں سے بھی بازپرس ہو گی
یقیناً ہم ان لوگوں سے بھی سوال کریں گے جن کی طرف رسول بھیجے اور رسولوں سے بھی : 6: پیچھے آپ پڑھ آئے کہ اللہ کے رسول دو چیزوں سے لوگوں کو ڈراتے تھے ایک اس عذاب سے جو رسول کی تکذیب کرنے والی قوم پر لازماً آتا ہے دوسرے اس جزا سزا سے جس سے آخرت میں ہر شخص کو لازماً دو چار ہونا ہے۔ اوپر والی آیت میں پہلی چیز سے ڈرایا گیا اور اب دوسری چیز سے ان کو آگاہ کیا جارہا ہے کہ ایک دن آنے والا ہے جب ان امتوں سے بھی پرسش کریں گے جن کی طرف ہم نے رسول بھیجے اور خود رسولوں سے بھی سوال کریں گے۔ امتوں سے جو پرسش ہونا ہے اس کی تفصیل قرآن کریم میں آچکی ہے فرمایا : ” ہر بار جب کوئی گروہ اس میں ڈالا جائے گا تو اس کے کارندے ان لوگوں سے پوچھیں گے۔ کیا تمہارے پاس کوئی خبر دار کرنے والا نہیں آیا تھا ؟ وہ جواب دیں گے ہاں ! خبر دار کرنے والا ہمارے پاس آیا تھا مگر ہم نے اسے جھٹلا دیا اور کہا اللہ نے کچھ بھی نازل نہیں کیا ہے تم بڑی گمراہی میں پڑے ہوئے ہو اور وہ کہیں گے کاش ہم سنتے یا سمجھتے تو آج اس بھڑکتی ہوئی آگ کے سزاواروں میں نہ شامل ہوتے۔ اس طرح وہ اپنے قصور کا خود اعتراف کرلیں گے ، لعنت ہے ان دوزخیوں پر۔ “ ( سورة الملک 27 : 9 تا 11) اور رسولوں سے جو سوال ہوگا اس کا ذکر اس طرح کیا گیا : ” وہ دن کہ اللہ رسولوں کو جمع کرے گا اور پھر پوچھے گا تمہیں کیا جواب ملا ؟ وہ کہیں گے ہمیں کچھ علم نہیں یہ تو تیری ہی ہستی ہے جو غیب کی باتیں جاننے والی ہے۔ “ (المائدہ 5 : 109) اور زیر نظر آیت میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ یہ باز پرس سراسر رسالت ہی کی بنیاد پر ہوگی ایک طرف پیغمبروں سے پوچھا جائے گا کہ تم نے نوع انسانی تک اللہ کا پیغام پہنچانے کے لئے کیا کچھ کیا دوسری طرف جن لوگوں تک رسولوں کا پیغام پہنچا ان سے سوال کیا جائے گا کہ اس پیغام کے ساتھ تم نے کیا برتائو کیا اور آنے والی آیت اس کی مزید تشریح کر رہی ہے۔
Top