Urwatul-Wusqaa - An-Naba : 33
وَّ كَوَاعِبَ اَتْرَابًاۙ
وَّكَوَاعِبَ : اور نوخیز لڑکیاں اَتْرَابًا : ہم عمر
اور جواں سال ہم عمر عورتیں (ان کے نکاح میں ہوں گی)
اور ان کے لئے جواں سال ہم عمر عورتیں ہوں گی ۔ 33……” واحد۔ نو خیز شباب لڑکیاں جن کے پستان خوب ابھر آئے ہوں۔ (راغب) کعبت الحاریۃ کعوبا و کعوبۃ (لازم نصر ضرب) لڑکی کے پستان ابھر آئے۔ (اتراباً ) منصوب۔ ہم سن عورتیں ترب کی جمع ہے۔ عربوں کے ہاں مردوں اور عورتوں کی عمروں کا توافیق ضروری نہیں سمجھا جاتا تھا۔ ہم عمری کو وہ بھی فوقیت دیتے تھے اور ازدواجی زندگی کے لئے اس کا توافق ہر لحاظ سے صحیح اور درست سمجھا گیا ہے۔ حالات کے تقاضوں کا ایک اپنا مقام ہے اور بعض اوقات حالات کا لحاظ رکھنا اور ضرورت کے تقاضوں کا لحاظ توافق پر فوقیت لے جاتا ہے اور وہ لوگ جو دنیوی زندگی میں دین کی مصلحتوں کو زیادہ اہمیت دیتے رہے اور دینی اہمیت ہی کے تقاضوں کے مطابق انہوں نے کیا جو کچھ کیا آخرت میں یقینا ان کی مصلحتوں کا خیال بھی رکھا جائے اور اسی مصلحت کے مطابق نیکو کاروں کو جو کچھ جنت میں ملے گا اس کی تفصیل اور وضاحت کرتے ہوئے ان کو ہم عمر عورتوں کے بیاہ کردیئے جانے کا ذکر کیا جا رہا ہے کہ وہ ازدواجی زندگی میں ہر لحاظ سے مطمئن کردیئے جائیں گے کیونکہ وہاں کسی مصلحت کے پیش نظر کچھ نہیں ہوگا جو کچھ ہوگا خواہش اور چاہت کی بیس (Base) پر ہوگا۔
Top