Tafseer-e-Usmani - Al-Kahf : 98
قَالَ هٰذَا رَحْمَةٌ مِّنْ رَّبِّیْ١ۚ فَاِذَا جَآءَ وَعْدُ رَبِّیْ جَعَلَهٗ دَكَّآءَ١ۚ وَ كَانَ وَعْدُ رَبِّیْ حَقًّاؕ
قَالَ : اس نے کہا ھٰذَا : یہ رَحْمَةٌ : رحمت مِّنْ رَّبِّيْ : میرے رب سے فَاِذَا : پس جب جَآءَ : آئے گا وَعْدُ : وعدہ رَبِّيْ : میرا رب جَعَلَهٗ : اس کو کردیگا دَكَّآءَ : ہموار وَكَانَ : اور ہے وَعْدُ : وعدہ رَبِّيْ : میرا رب حَقًّا : سچا
بولا یہ ایک مہربانی ہے میرے رب کی پھر جب آئے وعدہ میرے رب کا گرا دے اس کو ڈھا کر اور ہے وعدہ میرے رب کا سچا6 
6  یعنی محض خدا کی مہربانی سے یہ روک قائم ہوگئی اور میعاد معین تک قائم رہے گی۔ احادیث صحیحہ سے معلوم ہوا کہ حضرت مسیح (علیہ السلام) کے نزول اور قتل دجال کے بعد قیامت کے قریب یاجوج ماجوج کے نکلنے کا وعدہ ہے اس وقت یہ روک ہٹا دی جائے گی۔ دیوار توڑ کر اتنی کثیر تعداد میں نکل پڑیں گے جس کا شمار اللّٰہ کے سوا کسی کو معلوم نہیں۔ دنیا ان کے مقابلے میں عاجز ہوگی۔ حضرت مسیح کو حکم ہوگا کہ میرے خاص بندوں کو لے کر " طور " پر چلے جائیں۔ آنحضرت مسیح (علیہ السلام) بارگاہ احدیت کی طرف دست دعا دراز کریں گے۔ اس کے بعد یاجوج ماجوج پر ایک غیبی وبا مسلط ہوگی۔ سب ایک دم مرجائیں گے۔ مزید تفصیل کتب حدیث باب " امارات الساعۃ " میں دیکھنی چاہیے۔
Top