Tafseer-e-Usmani - Ibrahim : 54
وَ اذْكُرْ فِی الْكِتٰبِ اِسْمٰعِیْلَ١٘ اِنَّهٗ كَانَ صَادِقَ الْوَعْدِ وَ كَانَ رَسُوْلًا نَّبِیًّاۚ
وَاذْكُرْ : اور یاد کرو فِي الْكِتٰبِ : کتاب میں اِسْمٰعِيْلَ : اسمعیل اِنَّهٗ : بیشک وہ كَانَ : تھے صَادِقَ الْوَعْدِ : وعدہ کا سچا وَكَانَ : اور تھے رَسُوْلًا : رسول نَّبِيًّا : نبی
اور مذکور کر کتاب میں اسماعیل کا وہ تھا وعدہ کا سچا اور تھا رسول نبی7
7 اس سے حضرت اسماعیل (علیہ السلام) کی فضیلت حضرت اسحاق (علیہ السلام) پر ظاہر ہوتی ہے کیونکہ ان کو صرف نبی فرمایا اور اسماعیل (علیہ السلام) کو رسول نبی کہا گیا ہے۔ صحیح مسلم میں حدیث ہے۔ " اِنَّ اللّٰہَ اصْطَفٰی مِنْ وُّلْدِ اِبْرَاہِیْمَ اِسْمَاعِیْلَ " (ابراہیم کی اولاد میں سے اللہ نے اسماعیل کو چن لیا) حضرت اسماعیل (علیہ السلام) عرب حجاز کے مورث اعلیٰ اور ہمارے پیغمبر ﷺ کی اجداد میں سے ہیں جو ابراہیمی شریعت دے کر " بنی جرہم " کی طرف مبعوث ہوئے۔ ان کا صادق الوعد ہونا مشہور تھا۔ خدا سے یا بندوں سے جو وعدہ کیا پورا کر کے دکھلایا۔ ایک شخص سے وعدہ کیا کہ جب تک تو آئے میں اسی جگہ رہوں گا۔ کہتے ہیں وہ ایک برس نہ آیا، یہ وہیں رہے۔ نبی کریم ﷺ سے بھی منقول ہے کہ " قبل از بعثت آپ ﷺ سے عبداللّٰہ بن ابی الحمساء نے کہا کہ آپ یہاں ٹھہریے میں ابھی آتا ہوں۔ آپ ﷺ تین دن تک اسی جگہ رہے۔ جب وہ واپس آیا تو فرمایا کہ تو نے ہم کو تکلیف دی۔ میں حسب وعدہ تین دن سے یہیں ہوں۔ " حضرت اسماعیل (علیہ السلام) کے وعدہ کی انتہائی سچائی اس وقت ظاہر ہوئی جب اپنے باپ ابراہیم سے کہا تھا۔ ( يٰٓاَبَتِ افْعَلْ مَا تُــؤْمَرُ ۡ سَتَجِدُنِيْٓ اِنْ شَاۗءَ اللّٰهُ مِنَ الصّٰبِرِيْنَ ) 37 ۔ الصافات :102) اور اسی طرح کر کے دکھایا۔
Top