Tafseer-e-Usmani - Al-Hajj : 60
ذٰلِكَ١ۚ وَ مَنْ عَاقَبَ بِمِثْلِ مَا عُوْقِبَ بِهٖ ثُمَّ بُغِیَ عَلَیْهِ لَیَنْصُرَنَّهُ اللّٰهُ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ لَعَفُوٌّ غَفُوْرٌ
ذٰلِكَ : یہ وَمَنْ : اور جو۔ جس عَاقَبَ : ستایا بِمِثْلِ : جیسے مَا عُوْقِبَ : اسے ستایا گیا بِهٖ : اس سے ثُمَّ : پھر بُغِيَ عَلَيْهِ : زیادتی کی گئی اس پر لَيَنْصُرَنَّهُ : ضرور مدد کریگا اسکی اللّٰهُ : اللہ اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ لَعَفُوٌّ : البتہ معاف کرنیوالا غَفُوْرٌ : بخشنے والا
یہ سن چکے اور جس نے بدلہ لیا جیسا کہ اس کو دکھ دیا تھا پھر اس پر کوئی زیادتی کرے تو البتہ اس کی مدد کرے گا اللہ5 بیشک اللہ درگزر کرنے والا بخشنے والا ہے6 
5 یعنی مظلوم اگر ظالم سے واجبی بدلہ لے لے۔ پھر ازسر نو ظالم اس پر زیادتی کرے تو وہ پھر مظلوم ٹھہر گیا۔ حق تعالیٰ پھر مدد کرے گا جیسا کہ اس کی عادت ہے کہ مظلوم کی آخر حمایت کرتا ہے۔ وَاتَّقِ دَعْوَۃَ الْمَظْلُوْمِ فَاِنَّہ، لَیْسَ بَیْنَہَا وَبَیْنَ اللّٰہِ حِجَابٌ۔ بترس از آہ مظلوماں کہ ہنگام دعا کرد ناجابت از درِ حق بہر استقبال می آید 6  یعنی بندوں کو بھی چاہیے کہ اپنے ذاتی اور معاشرتی معاملات میں عفو و درگزر کی عادت سیکھیں۔ ہر وقت بدلہ لینے کے درپے نہ ہوں۔ حضرت شاہ صاحب لکھتے ہیں۔ " یعنی واجبی بدلہ لینے والے کو خدا عذاب نہیں کرتا اگرچہ بدلہ نہ لینا بہتر تھا " بدر " کی لڑائی میں مسلمانوں نے بدلہ لیا کافروں کی ایذا کا۔ " احد " و " احزاب " میں زیادتی کرنے کو آئے۔ پھر اللہ نے پوری مدد کی۔ "
Top