Tafseer-e-Usmani - Al-Hajj : 7
وَّ اَنَّ السَّاعَةَ اٰتِیَةٌ لَّا رَیْبَ فِیْهَا١ۙ وَ اَنَّ اللّٰهَ یَبْعَثُ مَنْ فِی الْقُبُوْرِ
وَّاَنَّ : اور یہ کہ السَّاعَةَ : گھڑی (قیامت) اٰتِيَةٌ : آنیوالی لَّا رَيْبَ : نہیں شک فِيْهَا : اس میں وَاَنَّ : اور یہ کہ اللّٰهَ : اللہ يَبْعَثُ : اٹھائے گا مَنْ : جو فِي الْقُبُوْرِ : قبروں میں
اور یہ کہ قیامت آنی ہے اس میں دھوکا نہیں اور یہ کہ اللہ اٹھائے گا قبروں میں پڑے ہوؤں کو2
2 انسان کی پیدائش اور کھیتی کی مثالوں سے جو اوپر مذکور ہوئیں چند باتیں ثابت ہوتی ہیں۔ (1) یہ کہ یقینا اور بالتحقیق اللہ موجود ہے ورنہ ایسی منظم متّیقن اور حکیمانہ صنعتیں کہاں سے ظاہر ہوئیں۔ (2) یہ کہ خدا تعالیٰ مردہ اور بےجان چیزوں کو زندہ اور جان دار بنا دیتا ہے۔ چناچہ مشت خاک یا قطرہ آب سے انسان بنادینا اور افتادہ زمین میں روح نباتی پھونک دینا اس پر شاہد ہے، پھر دوبارہ پیدا کردینا اس کو کیا مشکل ہے (3) یہ کہ وہ ہر چیز پر قادر ہے۔ اگر ہر چیز اس کی قدرت کے نیچے نہ ہوتی تو ہرگز یہ کام نہیں کرسکتا تھا۔ (4) یہ کہ قیامت ضرور آنی چاہیے اور اس زندگی کے بعد کوئی دوسری زندگی ضرور ملنی چاہیے کیونکہ اتنے بڑے انتظامات یوں ہی لغو اور بیکار نہیں ہوسکتے۔ جس حکیم مطلق اور قادر علی الاطلاق نے اپنی حکمت بالغہ اور قدرت کاملہ سے انسان کو ایسی عجیب و غریب صفت کے ساتھ پیدا کیا، کیا خیال کیا جاسکتا ہے کہ اس نے اس کی زندگی بیکار بنائی ہوگی ؟ ہرگز نہیں یقینا انسان کی یہ محدود زندگی جس میں سعادت و شقاوت نیکی بدی اور رنج و راحت باہم مخلوط رہتے ہیں اور امتحان و انتقام کی صورتیں ایک دوسرے سے مکمل اور نمایاں طور پر متمیز نہیں ہوتیں، اس کو مقتضی ہے کہ کوئی دوسری زندگی ہو۔ جہاں سعید و شقی، مجرم و وفادار اور صاف طور پر الگ الگ ہوں اور ہر ایک اس مقام پر پہنچایا جائے جہاں پہنچنے کے لیے بنایا گیا ہے اور جس کی استعداد اپنے اندر رکھتا ہے۔ مادی حیثیت سے منی کے جن اجزاء میں نطفہ بننے کی استعداد تھی ان سے نطفہ بنا اسی طرح نطفہ کی پوشیدہ قوتیں علقہ میں، علقہ کی مضغہ میں، مضغہ کی طفل میں آئیں اور جوانی کے وقت ان کا پورا ظہور ہوا۔ یا زمین کی پوشیدہ قوتیں بارش کا چھینٹا پڑنے سے ظہور پذیر ہوئیں۔ اسی طرح ضروری ہے کہ انسان میں سعادت و شقاوت کی جو روحانی قوتیں ودیعت کی گئیں یا نیکی اور بدی میں پھولنے پھلنے کی جو زبردست استعداد رکھی ہے وہ اپنے پورے شباب کو پہنچے اور کامل ترین اشکال و صورتیں ظاہر ہوں۔ اس کا نام بعث بعد الموت ہے جو دنیا کی زندگی کا موجودہ دور ختم کرنے کے بعد وقوع پذیر ہوگا۔
Top