Tafseer-e-Usmani - Al-Hujuraat : 57
اِنَّ الَّذِیْنَ یُؤْذُوْنَ اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ لَعَنَهُمُ اللّٰهُ فِی الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَةِ وَ اَعَدَّ لَهُمْ عَذَابًا مُّهِیْنًا
اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ : جو لوگ يُؤْذُوْنَ : ایذا دیتے ہیں اللّٰهَ : اللہ وَرَسُوْلَهٗ : اور اس کا رسول لَعَنَهُمُ : ان پر لعنت کی اللّٰهُ : اللہ فِي الدُّنْيَا : دنیا میں وَالْاٰخِرَةِ : اور آخرت وَاَعَدَّ : اور تیار کیا اس نے لَهُمْ : ان کے لیے عَذَابًا مُّهِيْنًا : رسوا کرنے والا عذاب
جو لوگ ستاتے ہیں اللہ کو اور اس کے رسول کو ان کو پھٹکار اللہ نے دنیا میں اور آخرت میں اور تیار رکھا ہے ان کے واسطے ذلت کا عذاب6 
6 اوپر مسلمانوں کو حکم تھا کہ نبی کریم ﷺ کی ایذاء کا سبب نہ بنیں بلکہ ان کی انتہائی تعظیم و تکریم کریں جس کی ایک صورت صلوٰۃ وسلام بھیجنا ہے۔ اب بتلایا کہ اللہ و رسول کو ایذا دینے والے دنیا و آخرت میں ملعون و مطرود اور سخت رسواکن عذاب میں مبتلا ہوں گے۔ اللہ کو ستانا یہ ہی ہے کہ اس کے پیغمبروں کو ستائیں یا اس کی جناب میں نالائق باتیں کہیں۔
Top