Tafseer-e-Usmani - Al-Qalam : 18
وَ لَا یَسْتَثْنُوْنَ
وَلَا : اور نہ يَسْتَثْنُوْنَ : وہ استثناء کررہے تھے
اور انشاء اللہ نہ کہا3
3  کئی بھائی جن کے باپ نے ترکہ میں میوے کا ایک باغ چھوڑا تھا، اس میں کھیتی بھی ہوتی ہوگی۔ سارا گھر اس کی پیداوار سے آسودہ تھا، باپ کے زمانہ میں عادت تھی کہ جس دن میوہ توڑا جاتا یا کھیتی کٹتی تو شہر کے سب فقیر محتاج جمع ہوجاتے۔ یہ سب کو تھوڑا بہت دے دیتا اسی سے برکت تھی، اس کے انتقال کے بعد بیٹوں کو خیال ہوا کہ فقیر جو اتنا مال لے جاتے ہیں، وہ اپنے ہی کام آئے تو خوب ہو۔ کیونکہ ہم ایسی تدبیر نہ کریں کہ فقیروں کو کچھ دینا نہ پڑے اور ساری پیداوار گھر میں آجائے۔ پھر آپس میں مشورہ کر کے یہ رائے قرار پائی کہ صبح سویرے ہی توڑ کر گھر لے آئیں۔ فقیر جائیں گے تو وہاں کچھ نہ پائیں گے۔ اور اپنی اس تدبیر پر ایسا یقین جمایا کہ " انشاء اللہ " بھی نہ کہا۔
Top