Anwar-ul-Bayan - Al-Kahf : 25
وَ لَبِثُوْا فِیْ كَهْفِهِمْ ثَلٰثَ مِائَةٍ سِنِیْنَ وَ ازْدَادُوْا تِسْعًا
وَلَبِثُوْا : اور وہ رہے فِيْ : میں كَهْفِهِمْ : اپنا غار ثَلٰثَ مِائَةٍ : تین سو سِنِيْنَ : سال وَ : اور ازْدَادُوْا : اور ان کے اوپر تِسْعًا : نو
اور وہ لوگ اپنے غار میں تین سو سال رہے اور نو برس مزید اوپر گزر گئے
اصحاب کہف کتنا عرصہ غار میں رہے پہلی آیات میں غار مذکورہ میں اصحاب کہف کے رہنے کی مدت بیان فرمائی اور فرمایا کہ وہ اپنے غار میں تین سو نو سال رہے پھر دوسری آیت میں فرمایا کہ اللہ تعالیٰ ان کی مدت اقامت کو خوب زیادہ جاننے والا ہے وہ آسمانوں اور زمین کے غیب کو جانتا ہے اس کا علم ہر چیز کو محیط ہے، اصحاب کہف کا غار بھی زمین ہی میں ہے اور وہ لوگ بھی زمین ہی میں تھے پھر ان کا اور ان کے غار کا اسے کیوں علم نہیں ہوگا ؟ مزید توضیح اور تاکید کے لیے فرمایا (اَبْصِرْبِہٖ وَ اَسْمِعْ ) عربی زبان میں یہ دونوں تعجب کے صیغہ ہیں اور مطلب یہ ہے کہ اللہ سے بڑھ کر کوئی دیکھنے والا یا سننے والا نہیں ہے اس کی صفت سمع و بصر کا بندوں سے بیان نہیں ہوسکتا وہ سب سے بڑا سمیع اور بصیر ہے۔ (ان دونوں لفظوں کا جو اوپر ترجمہ کیا گیا ہے تقریبی ترجمہ ہے حقیقت میں ان کا ترجمہ اردو زبان میں ادا نہیں ہوسکتا۔ )
Top