Anwar-ul-Bayan - Al-Baqara : 241
وَ لِلْمُطَلَّقٰتِ مَتَاعٌۢ بِالْمَعْرُوْفِ١ؕ حَقًّا عَلَى الْمُتَّقِیْنَ
وَلِلْمُطَلَّقٰتِ : اور مطلقہ عورتوں کے لیے مَتَاعٌ : نان نفقہ بِالْمَعْرُوْفِ : دستور کے مطابق حَقًّا : لازم عَلَي : پر الْمُتَّقِيْنَ : پرہیزگار (جمع)
اور طلاق دی ہوئی عورتوں کے لیے فائدہ پہنچانا ہے اچھے طریقہ پر، یہ ضروری قرار دیا گیا ہے متقیوں پر،
مطلقہ عورتوں کو متعہ دینے کی تاکید جن عورتوں کو ہاتھ لگانے سے پہلے طلاق دیدی جائے اور مہر مقرر نہ کیا گیا ہو ان کے لیے متعہ دینے کا حکم عنقریب گزر چکا ہے۔ اس آیت میں فرمایا کہ طلاق دی ہوئی عورتوں کے لیے نفع پہنچانا ہے، اس سے کیا مراد ہے اس کے بارے میں بعض مفسرین نے تو یہ فرمایا ہے کہ اس سے پہلے جن عورتوں کو متعہ یعنی تین کپڑے دینے کا حکم ہوا تھا اس کو یہاں بطور تاکید دوبارہ بیان فرمایا ہے۔ صاحب روح المعانی ص 160 ج 2 لکھتے ہیں کہ اس کی تعیین اس روایت سے ہوتی ہے جو ابن جریر نے ابن زید سے روایت کی ہے اور وہ یہ کہ جب لفظ (حَقًّا عَلَی الْمُحْسِنِیْنَ ) نازل ہوا تو ایک شخص نے کہا کہ یہ تو احسان اور سلوک کی بات ہوئی۔ (یعنی تبرع والا معاملہ ہوا) چاہے عمل کروں چاہے نہ کروں۔ اس پر اللہ تعالیٰ شانہ نے یہ آیت نازل فرمائی اور (حَقًّا عَلَی الْمُتَّقِیْنَ ) فرمایا، جس سے ظاہر ہوا کہ جو شخص اس پر عمل نہیں کرے گا وہ گناہ گار ہوگا۔ بعض مفسرین نے یہ بھی فرمایا کہ اس سے عدت کے زمانہ میں نان و نفقہ مراد ہوسکتا ہے کیونکہ وہ بھی نفع پہنچانے میں شامل ہے اور لفظ مَتَاعٌ کو اور زیادہ عام لیا جائے تو اس میں وہ سب احکام داخل ہوجاتے ہیں جو مطلقہ عورتوں سے متعلق ہیں جس میں بعض صورتوں میں پورے مہر کی ادائیگی اور بعض صورتوں میں نصف مہر کی ادائیگی واجب ہے جس کی تفصیل پہلے گزر چکی ہے۔ اگر بیوی کا مہر ادا نہیں کیا ہے تو یہ نہ سمجھے کہ اب تو میری بیوی رہی ہی نہیں اب کیا لینا دینا ہے بلکہ اب تو مہر کی ادائیگی کی فرضیت اور زیادہ مؤکد ہوگئی کیونکہ جب تک نکاح میں تھی تو معاف کردینے کا بھی احتمال تھا اب کیوں معاف کرنے لگی۔ لہٰذا اب جلدی ادائیگی کر کے سبکدوش ہوجائے۔
Top