Anwar-ul-Bayan - Al-Kahf : 56
وَ مَا نُرْسِلُ الْمُرْسَلِیْنَ اِلَّا مُبَشِّرِیْنَ وَ مُنْذِرِیْنَ١ۚ وَ یُجَادِلُ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا بِالْبَاطِلِ لِیُدْحِضُوْا بِهِ الْحَقَّ وَ اتَّخَذُوْۤا اٰیٰتِیْ وَ مَاۤ اُنْذِرُوْا هُزُوًا
وَمَا نُرْسِلُ : اور ہم نہیں بھیجتے الْمُرْسَلِيْنَ : رسول (جمع) اِلَّا مُبَشِّرِيْنَ : مگر خوشخبری دینے والے وَمُنْذِرِيْنَ : اور ڈر سنانے والے وَيُجَادِلُ : اور جھگڑا کرتے ہیں الَّذِيْنَ كَفَرُوْا : وہ جنہوں نے کفر کیا (کافر) بِالْبَاطِلِ : ناحق (کی باتوں) سے لِيُدْحِضُوْا : تاکہ وہ پھسلا دیں بِهِ : اس سے الْحَقَّ : حق وَاتَّخَذُوْٓا : اور انہوں نے بنایا اٰيٰتِيْ : میری آیات وَمَآ : اور جو۔ جس اُنْذِرُوْا : وہ ڈرائے گئے هُزُوًا : مذاق
اور ہم جو پیغمبروں کو بھیجا کرتے ہیں تو صرف اس لئے کہ (لوگوں کو خدا کی نعمتوں کی) خوشخبریاں سنائیں اور (عذاب سے) ڈرائیں اور جو کافر ہیں وہ باطل (کی سند) سے جھگڑا کرتے ہیں تاکہ اس سے حق کو پھسلا دیں اور انہوں نے ہماری آیتوں کو اور جس چیز کو انکو ڈرایا جاتا ہے ہنسی بنا لیا ہے
(18:56) لیدحضوا۔ لام تعلیل کا۔ یدحضوا مضارع جمع مذکر منصوب۔ بوجہ عمل لام۔ بمعنی لیزیلوا ویبطلوا کہ وہ زائل کردیں یا باطل کردیں ادحاض (افعال) سے مصدر باطل کرنا۔ یا زائل کرنا۔ بہ میں ہٖ ضمیر واحد مذکر غائب کافرین کے مجادلہ کے لئے ہے۔ ای بالجدال۔ الحق۔ منصوب بوجہ مفعول ہونے کے ہے کہ اپنی کٹ حجتی سے حق کو باطل کردیں۔ وما انذروا۔ میں بہ مضمر ہے عبارت یوں ہے وما انذروا بہ ای القرآن۔ جس سے ان کو ان کے اعمال بد کے انجام بد سے ڈرایا گیا ہے۔ انذروا ماضی مجہول جمع مذکر غائب ان کو ڈرایا گیا۔ یا وہ ڈرائے گئے۔ انذار۔ مصدر۔ ھزوا۔ مصدر۔ بمعنی اسم مفعول۔ وہ جس کا مذاق اڑایا جائے۔ ھزء مذاق۔ دل لگی۔ ھزء مادہ۔ الھزء کے معنی اندرونی طور پر کسی کا مذاق اڑانا کے ہیں اور کبھی یہ مذاق کی طرح گفتگو پر بھی بولا جاتا ہے چناچہ قصدامذاق اڑانے کے معنی میں آیا ہے اتخذوھا ھزوا ولعبا (5:58) یہ اسے بھی ہنسی اور کھیل بناتے ہیں۔ باب استفعال سے استھزاء کے معنی اصل میں طلب ھزء کو کہتے ہیں لیکن اس کے معنی مذاق اڑانا کے بھی آتے ہیں۔ قرآن مجید میں اس کی اکثر مثالیں ہیں۔
Top