Anwar-ul-Bayan - Yaseen : 29
اِنْ كَانَتْ اِلَّا صَیْحَةً وَّاحِدَةً فَاِذَا هُمْ خٰمِدُوْنَ
اِنْ كَانَتْ : نہ تھی اِلَّا : مگر صَيْحَةً : چنگھاڑ وَّاحِدَةً : ایک فَاِذَا : پس اچانک هُمْ : وہ خٰمِدُوْنَ : بجھ کر رہ گئے
وہ تو صرف ایک چنگھاڑ تھی (آتشیں) سو وہ (اس سے) ناگہاں بجھ کر رہ گئے
(36:29) ان کانت۔ ان نافیہ ہے۔ کانت کی ضمیر واحد مؤنث غائب جو اسم کان ہے مضمر ہے۔ ای ان کانت الاخذۃ الا صیحۃ واحدۃ۔ کانت فعل ناقص الاخذۃ اسم کانت۔ صیحۃ خبر۔ نہ تھی وہ آپکڑنے والی (یعنی مصیبت، عقوبت) مگر ایک گرج ۔ یعنی بس وہ تو ایک گرج یا چیخ تھی۔ الصیحۃ کے معنی آواز بلند کرنا کے ہیں۔ گرج ۔ چیخ۔ چنگھاڑ کے معنی میں مستعمل ہے صور پھونکنے کی آواز کو بھی صیحۃ کہتے ہیں۔ فاذا میںسببیہ ہے اور اذا مفاجاتیہ ہے۔ خامدون۔ اسم فاعل جمع مذکر خمود مصدر (باب نصر) بجھنے والے۔ خمدت النار۔ آگ کے شعلوں کا ساکن ہوجانا۔ (جبکہ اس کا انگارہ نہ بجھا ہو ) کنایۃ خمود بمعنی موت بھی استعمال ہوتا ہے۔ فاذاہم خمدون پس (اس چیخ کی وجہ سے ) وہ یک دم بجھ کر رہ گئے ۔ یعنی مرگئے۔ دوسری جگہ قرآن مجید میں آیا ہے فما زالت تلک دعوہم حتی جعلنہم حصیدا خمدین۔ (21:14) وہ اسی طرح پکارتے رہے یہاں تک کہ ہم نے ان کو (کھیتی کی طرح) کاٹ کر (اور آگ کی طرح) بجھا کر ڈھیر کردیا۔
Top