Ashraf-ul-Hawashi - Al-Baqara : 206
وَ اِذَا قِیْلَ لَهُ اتَّقِ اللّٰهَ اَخَذَتْهُ الْعِزَّةُ بِالْاِثْمِ فَحَسْبُهٗ جَهَنَّمُ١ؕ وَ لَبِئْسَ الْمِهَادُ
وَاِذَا : اور جب قِيْلَ : کہا جائے لَهُ : اس کو اتَّقِ : ڈر اللّٰهَ : اللہ اَخَذَتْهُ : اسے آمادہ کرے الْعِزَّةُ : عزت (غرور) بِالْاِثْمِ : گناہ پر فَحَسْبُهٗ : تو کافی ہے اسکو جَهَنَّمُ : جہنم وَلَبِئْسَ : اور البتہ برا الْمِهَادُ : ٹھکانا
اور جب اس سے کہو خدا سے ڈر تو شیخی میں آکر اور گناہ گرے تو جہنم اس کے لیے بس ہے اور وہ بیشک برا مقام ہے4
4 اوپر کی آیتوں میں جمن الناس سے لے کردو قسم کے لوگ ذکر کیے یعنی طالب دنیا اور طالب آخرت۔ اب یہاں سے منافقین کے اوصاف کا بیان ہے۔ آنحضرت ﷺ کے عہد مبارک میں چند ایسے چالباز لوگ تھے ان آیات میں ان کی صفات بیان فرماک ان سے چوکس رہنے کی ہدایت فرمائی ہے۔ (اقرطبی۔ فتح اقدیر) علماء تفیسر کے بیان کے مطابق یہ آیت گو اخنس بن شریق ثقفی کے بارے میں نازل ہوئی ہے مگر اپنے معنی کے اعتبار سے ہر اس شخص کو شامل ہے جو ان صفات خمسہ کے ساتھ متصف ہو۔ (رازی) الدالخصام (سخت جھگڑالو) ایک حدیث میں ہے کہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے برا وہ شخص ہے جو بخٹ جھگڑالو ہو۔ ( فتح البیان بحوالہ صحیح بخاری) اور حدیث میں ہے کہ منافق آدمی جب جھگڑا تا ہے تو بد کلامی پر اترآتا ہے۔ اخذتہ العذہ بلا ثم۔ ( تو غرور اس کو گناہ میں پھنسا دیتا ہے) حضرت عبد اللہ بن مسعود ؓ فرماتے ہیں یہ بات اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے بڑے گناہوں میں داخل ہے کہ جب اس کہا جائے اللہ تعا سے ڈرر تو الٹا نصیحت کر والے کو ڈانٹ دے اور کہے تم ہوتے کون ہو نصحیت کرنے والے تم اپنی نبی ڑو۔ ( فتح القدیر) یعجبک قو لہ فی الحیوہ الد نیاء یعنی دنیاوی زندگی اور اسباب معاش کے بارے میں حیرت انگیز معلومات رکھنے ولا۔ اللہ تعالیٰ کی قسمیں کھا کھا کر اپنے ایمان واخلاص کا یقین دلانے والے۔ مگر عملا تخریبی کاروائیوں میں مشغول رہ کر لوگوں کے جان و مال کو تباہ کرنے والا فھدہ خستہ خصال۔ (المنار)
Top