Kashf-ur-Rahman - Al-Kahf : 56
نَحْنُ نَقُصُّ عَلَیْكَ نَبَاَهُمْ بِالْحَقِّ١ؕ اِنَّهُمْ فِتْیَةٌ اٰمَنُوْا بِرَبِّهِمْ وَ زِدْنٰهُمْ هُدًىۗۖ
نَحْنُ : ہم نَقُصُّ : بیان کرتے ہیں عَلَيْكَ : تجھ سے نَبَاَهُمْ : ان کا حال بِالْحَقِّ : ٹھیک ٹھیک اِنَّهُمْ : بیشک وہ فِتْيَةٌ : چند نوجوان اٰمَنُوْا : وہ ایمان لائے بِرَبِّهِمْ : اپنے رب پر وَزِدْنٰهُمْ هُدًى : اور ہم نے اور زیادہ دی انہیں۔ ہدایت
اور ہم رسولوں کو تو صرف بشارت دینے والے اور ڈرانے والے بنا کر بھیجا کرتے ہیں اور کافر لوگ لغو شبہات پیدا کر کے جھگڑا کرتے ہیں تاکہ اس جھگڑے کے ذریعہ سے حق کو اس کی جگہ سے ہٹا دیں اور ان کافروں نے میری آیتوں کو اور اس عذاب کو جس سے ان کو ڈرایا جاتا ہے ایک مذاق بنا رکھا ہے۔
-56 اور ہم رسولوں کو نہیں بھیجا کرتے مگر بشارت دینے والے اور ڈرانے والے بنا کر بھیجا کرتے ہیں اور کافر لوگ لغو اور ناحق کی باتیں اور رکیک شبہات پیدا کر کے جھگڑے کرتے ہیں تاکہ اس جھگڑے کی وجہ سے حق کو اس کی جگہ سے ہٹا دیں اور بچلا دیں اور ان کافروں نے میری آیتوں اور اس عذاب کو جس سے ان کو ڈرایا گیا ہے ایک مذاق اور دل لگی بنا رکھا ہے۔ یعنی رسولوں کا عذاب کے آنے یا نہ آنے سے کوئی تعلق نہیں ان کا کام تو صرف بشارت اور انداز ہے یعنی جھوٹی باتیں نکال کر جھگڑا کرتے ہیں اور ان کا مقصد یہ ہے کہ جھوٹے جھگڑوں سے حق کو ڈگمگا دیں اور حق کی آواز کو پست کردیں تو ایسا ہونے والا نہیں اور کلام الٰہی اور عذاب الٰہی کا مذاق اڑانے کا انہوں نے شیوہ اختیار کر رکھا ہے۔
Top