Anwar-ul-Bayan - Al-Kahf : 59
وَ اِذَا سَاَلَكَ عِبَادِیْ عَنِّیْ فَاِنِّیْ قَرِیْبٌ١ؕ اُجِیْبُ دَعْوَةَ الدَّاعِ اِذَا دَعَانِ١ۙ فَلْیَسْتَجِیْبُوْا لِیْ وَ لْیُؤْمِنُوْا بِیْ لَعَلَّهُمْ یَرْشُدُوْنَ
وَاِذَا : اور جب سَاَلَكَ : آپ سے پوچھیں عِبَادِيْ : میرے بندے عَنِّىْ : میرے متعلق فَاِنِّىْ : تو میں قَرِيْبٌ : قریب اُجِيْبُ : میں قبول کرتا ہوں دَعْوَةَ : دعا الدَّاعِ : پکارنے والا اِذَا : جب دَعَانِ : مجھ سے مانگے ۙفَلْيَسْتَجِيْبُوْا : پس چاہیے حکم مانیں لِيْ : میرا وَلْيُؤْمِنُوْا : اور ایمان لائیں بِيْ : مجھ پر لَعَلَّهُمْ : تاکہ وہ يَرْشُدُوْنَ : وہ ہدایت پائیں
اور جو لوگ اس بات کو پسند کرتے ہیں کہ مومنوں میں بےحیائی (یعنی تہمت بدکاری کی خبر) پھیلے ان کو دنیا اور آخرت میں دکھ دینے والا عذاب ہوگا اور خدا جانتا ہے اور تم نہیں جانتے
(24:19) تشیع۔ مضارع واحد مذکر غائب منصوب بوجہ عمل ان۔ شیوع مصدر (باب ضرب) (کہ) وہ آشکار ہو وے۔ وہ فاش ہو وے۔ اس کا چرچا ہو وے۔ الشیاع کے معنی ہیں منتشر ہونا۔ تقویت دینا۔ شاع الخبر خبر پھیل گئی اور قوت پکڑ گئی۔ شاع القوم قوم منتشر ہوگئی اور زیادہ ہوگئی۔ الفاحشۃ۔ اسم ۔ حد سے بڑھی ہوئی بدی۔ ایسی بےحیائی جس کا اثر دوسروں پر پڑے۔ یہاں مراد زنا ہے۔ یا تہمت زنا ہے۔ فی الذین امنوا۔ متعلق بہ ان تشیع۔
Top