Asrar-ut-Tanzil - At-Talaaq : 8
وَ كَاَیِّنْ مِّنْ قَرْیَةٍ عَتَتْ عَنْ اَمْرِ رَبِّهَا وَ رُسُلِهٖ فَحَاسَبْنٰهَا حِسَابًا شَدِیْدًا١ۙ وَّ عَذَّبْنٰهَا عَذَابًا نُّكْرًا   ۧ
وَكَاَيِّنْ : اور کتنی ہی مِّنْ قَرْيَةٍ : بستیوں میں سے عَتَتْ : انہوں نے سرکشی کی عَنْ اَمْرِ رَبِّهَا : اپنے رب کے حکم سے وَرُسُلِهٖ : اور اس کے رسولوں سے فَحَاسَبْنٰهَا : تو حساب لیا ہم نے اس سے حِسَابًا : حساب شَدِيْدًا : سخت وَّعَذَّبْنٰهَا : اور عذاب دیا ہم نے اس کو عَذَابًا نُّكْرًا : عذاب سخت
اور بہت سی بستیاں تھیں جنہوں نے اپنے پروردگار اور اس کے پیغمبروں کا حکم ماننے سے انکار کیا تو ہم نے ان سے بڑا سخت حساب لیا اور ہم نے ان کو بڑی سخت سزا دی
آیات 8 تا 12۔ اسرار ومعارف۔ مغربی معاشرہ۔ پھرکتنی آبادیاں ایسی ہیں جنہوں نے اللہ کے احکام کی پرواہ نہ کی جس کی روشن مثال مغرب کا جنسی بےراہ روی کا شکار معاشرہ ہے کہ مرد عورتو کے تعلقات کو محض شہوت رانی کے لیے ان کی پسند پہ چھوڑ دیا تو وہ دنیا میں اللہ کے عذاب کا شکار ہوئے معاشرہ اور خاندان تباہ ہوگئے اور بےراہ روی نے عزت ووقار کے ساتھ زندگی سے سکون بھی غارت کردیا پھر آخرت میں ان کے لیے ایسے بڑے عذاب ہیں کہ انہوں نے کبھی سوچا بھی نہ ہوگا ، بہرحال وہ اپنے کرتوتوں کے انجام سے دوچار ہوئے اور اس بدکاری کا انجام دنیا سے کئی گنا زیادہ بھیانک اور نقصان دہ ہوگا کہ اللہ نے ان کے لیے بہت سخت عذاب تیار کر رکھے ہیں لہذا صاحب دانش کو عذاب الٰہی سے بچناچاہیے اور اللہ پر ایمان لاکر اس کی اطاعت کرنا چاہیے۔ سراپاذکر۔ اے ایمان والو ! اللہ نے تم پر اپنی کتاب نازل فرمائی اور اپنارسول مبعوث فرمایا جو تمہیں اس روشن کتاب کو صاف صاف سناتا ہے اور برکات نبوت سے تم اس کتاب پر عمل کرکے اور اللہ کو دل میں بسا کر سراپا ذکر بن سکتے ہو کہ مفسرین نے ذکرارسولا سے مراد خود رسول اللہ کو بھی لیا ہے کہ کثرت ذکر سے ان کا وجود باجود خود ذکر بن گیا۔ برکات ذکر کا معیار۔ برکات رسالت اور ذکر کا حاصل یہ ہے کہ بندہ مومن ظلمت سے نور کی طرف نکلے یعنی عقیدے اور عمل کی برائی مٹنے لگے اور اطاعت الٰہی کا نور نصیب ہونے لگے چناچہ برکات ذکر کا معیار یہی ہوگا کہ عملی زندگی میں مثبت تبدیلی آنے لگے اور یہ ہر آدمی کا اس کی اپنی استعداد کے مطابق ہوگا کوئی بہت جلدی اور کوئی آہستہ آہستہ مگر نیکی محبوب ہوتی جائے گی اور بدی سے نفرت ہونے لگے گی۔ اور جو بھی اللہ پر ایمان لاکر اس کی اطاعت اختیار کرے دنیا کی سرفرازی کے ساتھ آخرت میں جنت میں داخل ہوگاجہاں بہت خوبصورت نعمتیں نصیب ہوں گی۔ سات زمینیں۔ اللہ وہ قادر ہے جس نے ساتوں آسمان بنائے اور ایسی ہی سات زمینیں پیدا کرکے نعمتوں سے بھردیں وہ اس سے اعلی جنت اور اس کی نعمتیں بھی پیدا کرسکتا ہے پھر زمینوں پر اپنے احکام نازل فرمائے کہ تم حقیقت حال جان سکو بیشک اللہ ہر چیز پر قادر ہے اور ہر شے اس کے قبضہ قدرت میں ہے۔ کیاسات زمینیں تہہ درتہہ ہیں یابراعظموں کو کہا گیا ہے علماء کی رائے مختلف ہے مگر حق یہ ہے کہ قرآن نے اس کو مبہم رکھا ہے لہذا اس بحث میں پڑنا درست نہیں اجمالی ایمان کافی ہے۔
Top