Baseerat-e-Quran - An-Noor : 58
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لِیَسْتَاْذِنْكُمُ الَّذِیْنَ مَلَكَتْ اَیْمَانُكُمْ وَ الَّذِیْنَ لَمْ یَبْلُغُوا الْحُلُمَ مِنْكُمْ ثَلٰثَ مَرّٰتٍ١ؕ مِنْ قَبْلِ صَلٰوةِ الْفَجْرِ وَ حِیْنَ تَضَعُوْنَ ثِیَابَكُمْ مِّنَ الظَّهِیْرَةِ وَ مِنْۢ بَعْدِ صَلٰوةِ الْعِشَآءِ١ؕ۫ ثَلٰثُ عَوْرٰتٍ لَّكُمْ١ؕ لَیْسَ عَلَیْكُمْ وَ لَا عَلَیْهِمْ جُنَاحٌۢ بَعْدَهُنَّ١ؕ طَوّٰفُوْنَ عَلَیْكُمْ بَعْضُكُمْ عَلٰى بَعْضٍ١ؕ كَذٰلِكَ یُبَیِّنُ اللّٰهُ لَكُمُ الْاٰیٰتِ١ؕ وَ اللّٰهُ عَلِیْمٌ حَكِیْمٌ
يٰٓاَيُّهَا : اے الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : جو ایمان لائے (ایمان والو) لِيَسْتَاْذِنْكُمُ : چاہیے کہ اجازت لیں تم سے الَّذِيْنَ : وہ جو کہ مَلَكَتْ : مالک ہوئے اَيْمَانُكُمْ : تمہارے دائیں ہاتھ (غلام) وَالَّذِيْنَ : اور وہ لوگ جو لَمْ يَبْلُغُوا : نہیں پہنچے الْحُلُمَ : احتلام۔ شعور مِنْكُمْ : تم میں سے ثَلٰثَ : تین مَرّٰتٍ : بار۔ وقت مِنْ قَبْلِ : پہلے صَلٰوةِ الْفَجْرِ : نماز فجر وَحِيْنَ : اور جب تَضَعُوْنَ : اتار کر رکھ دیتے ہو ثِيَابَكُمْ : اپنے کپڑے مِّنَ : سے۔ کو الظَّهِيْرَةِ : دوپہر وَمِنْۢ بَعْدِ : اور بعد صَلٰوةِ الْعِشَآءِ : نماز عشا ثَلٰثُ : تین عَوْرٰتٍ : پردہ لَّكُمْ : تمہارے لیے لَيْسَ عَلَيْكُمْ : نہیں تم پر وَلَا عَلَيْهِمْ : اور نہ ان پر جُنَاحٌ : کوئی گناہ بَعْدَهُنَّ : ان کے بعد۔ علاوہ طَوّٰفُوْنَ : پھیرا کرنے والے عَلَيْكُمْ : تمہارے پاس بَعْضُكُمْ : تم میں سے بعض (ایک) عَلٰي : پر۔ پاس بَعْضٍ : بعض (دوسرے) كَذٰلِكَ : اسی طرح يُبَيِّنُ اللّٰهُ : واضح کرتا ہے اللہ لَكُمُ : تمہارے لیے الْاٰيٰتِ : احکام وَاللّٰهُ : اور اللہ عَلِيْمٌ : جاننے والا حَكِيْمٌ : حکمت والا
اے ایمان والو ! تمہارے غلام اور وہ جو تم میں سے بالغ نہیں ہوئے تین وقت ایسے ہیں کہ اس میں انہیں تم سے اجازت لے کر آنا چاہیے۔ نماز فجر سے پہلے۔ اور دوپہر کو جب تم اپنے کپڑے اتار کر رکھ دیتے ہو اور عشاء کے بعد۔ یہ تین وقت تمہارے پردے کے اوقات ہیں۔ ان اوقات کے علاوہ تمہارے اوپر یا ان (غلاموں اور لڑکوں) پر کوئی الزام نہیں ہے کیونکہ وہ تمہارے پاس کثرت سے آتے جاتے رہتے ہیں۔ اس طرح اللہ نے تمہارے لئے اپنی آیات کو صاف صاف بیان کردیا ہے۔ اور اللہ جاننے والا اور حکمت والا ہے۔
لغات القرآن : آیت نمبر 58 تا 60 : لم یبلغوا (نہیں پہنچے۔ بالغ نہیں ہوئے) ‘ الحلم (سمجھ۔ عقل۔ شعور) ‘ مرات (مرۃ) کئی مرتبہ ۔ بار بار ‘ (تضعون) تم اتار کر رکھ دیتے ہو ‘(ثیاب (ثوب) کپڑے ‘ عورت (عورۃ) چھپانے کی چیزیں ‘(طوافون) پھرا کرتے ہیں۔ آتے جاتے رہتے ہیں ‘(الاطفال) (طفل) بچے ‘(استاذن) اجازت مانگی (القواعد) (قاعدۃ) بیٹھ رہنے والیاں۔ بڑی بوڑھیاں ‘ لایرجون (وہ امید نہیں رکھتے۔ توقع نہیں رکھتے) ‘ غیر متبرجت (ظاہرنہ کرتی ہوں) ‘ ان یستعففن (یہ کہ وہ بچپن) ‘۔ تشریح : آیت نمبر 58 تا 60 : قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے اور احادیث میں رسول اللہ ﷺ نے ایسے قاعدے طریقے مقرر فرمادیئے ہیں جن کی پابند کرنے سے انسان کو انتہائی پاکیزہ ‘ کامیاب اور پر سکون زندگی نصیب ہو سکتی ہے۔ اگر اللہ و رسول کے بتائے ہوئے مقررہ اصولوں کو تڑاجائے گا یا ان کی مخالفت کی جائے گی تو اس سے انسانی زندگی کے تمام معاملات بگڑ سکتے ہیں اور اس کو آخرت کی راحتوں سے محروم کرسکتے ہیں۔ چنانچہ سورة نور میں ابتداء ہی سے نہایت اہم احکامات ارشاد فرمائے گئے ہیں زنا ‘ اس کی سزا ‘ پاک دامن عورتوں پر تہمت اور الزام لگانے کی سزا ‘ لعان کے احکامات دوسروں کے گھروں میں داخل ہوتے وقت اجازت لے کر جانا ‘ مردوں اور عورتوں کو ایک دوسرے کو دیکھتے ہوئے نگاہیں نیچی رکھنا ‘ زیب وزینت کا نامحرموں پر ظاہر نہ کرنا ‘ بےنکاحوں کا نکاح کرنا ‘ غلام اور باندیوں کے حقوق کا تحفظ ‘ ان کو زنا پر مجبور نہ کرنا ‘ نور ہدایت کی وضاحت ‘ مخلص مومنوں کی صفات ‘ کفار کے برے اعمال کی بدترین سزائیں وغیرہ احکامات بیان کرنے کے بعد دو اہم احکامات ارشاد فرمائے جارہے ہیں۔ (1) انسان جب تھکا ماندہ اپنے گھر کے اندر پہنچتا ہے تو وہ اپنے گھر میں اپنے معمولات اور پہننے اوڑھنے میں نہایت سادگی ‘ آزادی اور بےتکلفی سے رہنا چاہتا ہے۔ اگر کوئی شخص اچانک آجائے تو وہ اخلاقاتوں کچھ نہ کہے گا ملر دل میں محسوس ضرور کرے گا۔ اس لئے یہ حکم یدا گیا کہ جب کسی کیگھرجائیں تو اجازت لے کرجائیں۔ اگر وہ کسی وجہ سے اس وقت ملنا پسند نہیں کرتا تو اس کو واپس لوٹ جانے میں اپنی توہین محسوس نہ کرنا چاہیے۔ لیکن تین وقت ایسے ہیں جن میں ایک نا بالغ بچے یا لونڈی غلام کا بےتکلف چلے آنا بھی نا گوار گذرسکتا ہے۔ اس لء فرمایا کہ فجر کی نماز سے پہلے ‘ دن میں دوپہر کو اس وقت جب آدمی بےتکلف اپنے گھر میں زائد کپڑے اتار کر آرام کر کتا ہے یا نماز عشاء کے بعد اپنے گھر میں رہتا ہے فرمایا کہ ان تین اوقات میں گھر کے لونڈی ‘ غلاموں اور نا بالغ بچے بھ یا جازت لے کر آئیں کیونکہ یہ تین اوقات انسان کے لئے بےتکلفی اور آزادی سے رہنے کے اوقات ہیں۔ البتہ ان اوقات کے علاوہ دوسرے وقتوں میں نا بالغ بچے اور مملوک (غلام ‘ لونڈی) اگر گھر یلو کاموں سے آئیں جائیں تو کوئی حرج نہیں ہے۔ لیکن جب بچے بالغ ہوجائیں یعنی ان میں جنسی شعور بیدا ہوجائے تو ان کو دوسرے مردوں کی طرح اجازت لے کر آنا لازمی اور ضروری ہے۔ (2) دوسرا حکم یہ دیا گیا ہے کہ وہ عورتیں جنہیں نکاح کی امیدنہ رہی ہو یعین وہ اتنی بورڑھی ہوگئی ہوں کہ نہ تو ان کو ایام آتے ہوں نہ بڑھاپے کی وجہ سے عام طور پر ان کی طرف کسی کو رغبت ہوتی ہو تو ان بوڑھی عورتوں کے لئے جائز ہے کہ وہ گھر کے اندر یا باہر جاتے وقت اپنے زائد کپڑے یعنی اوپر کی چادر (اوڑھنی) نہ لیں تو اس میں بھی کوئی حرج نہیں ہے لیکن یہ شرط ہے کہ وہ اس طرح نہ رہیں کہ ان کے بدن کی بنائوٹ ‘ بنائو سنگھار اور زیب وزینت کا اظہار ہوتا ہو۔ لیکن اس اجازت کے ساتھ ہی یہ بھی فرما دیا گیا کہ اگر وہ اس سے بچیں یعنی خوب پہن اوڑھ کر نکلیں تو یہ زیادہ بہتر ہے اور اس کا انجام بھی نہایت اعلیٰ ہے۔ بوڑھی عورتیں جن کی طرف عام طور پر کسی کی رغبت نہیں ہوتی جب ان کے لئے اتنے واضح احکامات ہیں تو وہ جوان لڑکیاں جو دوسری قوموں کی نقل میں بےپردگی کی انتہاؤں تک پہنچ گئی ہیں ان کو بےپردگی کی کیسے اجازت دی جاسکتی ہے۔ اصل میں اس بےپردگی نے ہمارے معاشرہ میں بھی ہزاروں وہ خرابیاں پیداکردی ہیں جن کی وجہ سے دوسری قومیں پریشان ‘ شرمندہ اور فکر مند ہیں۔ جب ہم یہ دیکھتے ہیں کہ اگر کہیں چند بوڑھی عورتیں جارہی ہوں اور ان کے ساتھ چند جوان لڑکیاں ہوں تو بوڑھی عورتیں پردے کی پابندی کرتی نظر آتی ہیں اور نوجوان لڑکیاں بےپردہ اور ایسے لباس میں نظر آتی ہیں جن کے دیکھنے سے آزاد مزاج کی عورتیں بھی شرماجاتی ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اس آفت سے محفوظ رکھے کیونکہ بےپردگی جتنی تیزی کے ساتھ عام ہورہی ہے نجانے وہ کس انجام تک پہنچا کر چھوڑے گی۔
Top