Tafseer-Ibne-Abbas - An-Noor : 58
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لِیَسْتَاْذِنْكُمُ الَّذِیْنَ مَلَكَتْ اَیْمَانُكُمْ وَ الَّذِیْنَ لَمْ یَبْلُغُوا الْحُلُمَ مِنْكُمْ ثَلٰثَ مَرّٰتٍ١ؕ مِنْ قَبْلِ صَلٰوةِ الْفَجْرِ وَ حِیْنَ تَضَعُوْنَ ثِیَابَكُمْ مِّنَ الظَّهِیْرَةِ وَ مِنْۢ بَعْدِ صَلٰوةِ الْعِشَآءِ١ؕ۫ ثَلٰثُ عَوْرٰتٍ لَّكُمْ١ؕ لَیْسَ عَلَیْكُمْ وَ لَا عَلَیْهِمْ جُنَاحٌۢ بَعْدَهُنَّ١ؕ طَوّٰفُوْنَ عَلَیْكُمْ بَعْضُكُمْ عَلٰى بَعْضٍ١ؕ كَذٰلِكَ یُبَیِّنُ اللّٰهُ لَكُمُ الْاٰیٰتِ١ؕ وَ اللّٰهُ عَلِیْمٌ حَكِیْمٌ
يٰٓاَيُّهَا : اے الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : جو ایمان لائے (ایمان والو) لِيَسْتَاْذِنْكُمُ : چاہیے کہ اجازت لیں تم سے الَّذِيْنَ : وہ جو کہ مَلَكَتْ : مالک ہوئے اَيْمَانُكُمْ : تمہارے دائیں ہاتھ (غلام) وَالَّذِيْنَ : اور وہ لوگ جو لَمْ يَبْلُغُوا : نہیں پہنچے الْحُلُمَ : احتلام۔ شعور مِنْكُمْ : تم میں سے ثَلٰثَ : تین مَرّٰتٍ : بار۔ وقت مِنْ قَبْلِ : پہلے صَلٰوةِ الْفَجْرِ : نماز فجر وَحِيْنَ : اور جب تَضَعُوْنَ : اتار کر رکھ دیتے ہو ثِيَابَكُمْ : اپنے کپڑے مِّنَ : سے۔ کو الظَّهِيْرَةِ : دوپہر وَمِنْۢ بَعْدِ : اور بعد صَلٰوةِ الْعِشَآءِ : نماز عشا ثَلٰثُ : تین عَوْرٰتٍ : پردہ لَّكُمْ : تمہارے لیے لَيْسَ عَلَيْكُمْ : نہیں تم پر وَلَا عَلَيْهِمْ : اور نہ ان پر جُنَاحٌ : کوئی گناہ بَعْدَهُنَّ : ان کے بعد۔ علاوہ طَوّٰفُوْنَ : پھیرا کرنے والے عَلَيْكُمْ : تمہارے پاس بَعْضُكُمْ : تم میں سے بعض (ایک) عَلٰي : پر۔ پاس بَعْضٍ : بعض (دوسرے) كَذٰلِكَ : اسی طرح يُبَيِّنُ اللّٰهُ : واضح کرتا ہے اللہ لَكُمُ : تمہارے لیے الْاٰيٰتِ : احکام وَاللّٰهُ : اور اللہ عَلِيْمٌ : جاننے والا حَكِيْمٌ : حکمت والا
مومنو ! تمہارے غلام لونڈیاں اور جو بچے تم میں سے بلوغ کو نہیں پہنچے تین دفعہ (یعنی تین اوقات میں) تم سے اجازت لیا کریں (ایک تو) نماز صبح سے پہلے اور (دوسرے گرمی کی دوپہر کو) جب تم کپڑے اتار دیتے ہو اور (تیسرے) عشاء کی نماز کے بعد (یہ) تین (وقت) تمہارے پردے (کے) ہیں ان کے (آگے) پیچھے (یعنی دوسرے وقتوں میں) نہ تم پر کچھ گناہ ہے نہ ان پر کہ کام کاج کے لئے ایک دوسرے کے پاس آتے رہتے ہو اس طرح خدا اپنی آیتیں تم سے کھول کھول کر بیان فرماتا ہے اور خدا بڑا علم والا اور حکمت والا ہے
(58) اے ایمان والو تمہارے پاس آنے کے لیے تمہارے چھوٹے غلاموں کو اور تمہارے آزادوں کو جو ابھی تک حد بلوغ کو نہیں پہنچے، تین وقتوں میں اجازت لینی چاہیے ایک تو صبح صادق کے وقت نماز صبح سے پہلے اور دوپہر کو آرام کے وقت ظہر کی نماز پڑھنے تک اور تیسرے نماز عشاء کے بعد سے صبح صادق تک، یہ تین وقت تمہارے پردہ اور خلوت کے ہیں، حضرت عمر فاروق ؓ نے فرمایا تھا کہ میری خواہش ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمارے ان تینوں خلوت کے وقتوں میں ہمارے بچوں اور خادموں کو بلااجازت آنے کی ممانعت فرما دے چناچہ اس وقت یہ آیت نازل ہوئی۔ ان اوقات کے علاوہ پھر بلااجازت آنے جانے کی اللہ تعالیٰ نے اجازت مرحمت فرما دی، چناچہ فرمایا کہ ان تین اوقات کے علاوہ نہ گھر والوں پر کوئی الزام ہے اور نہ ان نابالغ لڑکوں اور خادموں پر کیوں کہ وہ بکثرت تمہارے پاس آتے جاتے رہتے ہیں کوئی کسی کے پاس کوئی کسی کے پاس اور بہرحال بڑے غلام اور نوجوان لڑکے ان کو آنے کے لیے ہر مرتبہ اجازت لینا ضروری ہے اللہ تعالیٰ اسی طرح تم سے اوامرو نواہی کو کھول کھول کر بیان کرتا رہتا ہے جیسا کہ ان احکامات کو بیان کیا اور اللہ تعالیٰ تمہاری مصلحتوں کو جاننے والا اور حکمت والا ہے، چناچہ بڑوں کو آنے کے لیے ہر مرتبہ اجازت لینے کا حکم دیا۔
Top