Baseerat-e-Quran - An-Nisaa : 29
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَاْكُلُوْۤا اَمْوَالَكُمْ بَیْنَكُمْ بِالْبَاطِلِ اِلَّاۤ اَنْ تَكُوْنَ تِجَارَةً عَنْ تَرَاضٍ مِّنْكُمْ١۫ وَ لَا تَقْتُلُوْۤا اَنْفُسَكُمْ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ كَانَ بِكُمْ رَحِیْمًا
يٰٓاَيُّھَا : اے الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : جو لوگ ایمان لائے (مومن) لَا تَاْكُلُوْٓا : نہ کھاؤ اَمْوَالَكُمْ : اپنے مال بَيْنَكُمْ : آپس میں بِالْبَاطِلِ : ناحق اِلَّآ : مگر اَنْ تَكُوْنَ : یہ کہ ہو تِجَارَةً : کوئی تجارت عَنْ تَرَاضٍ : آپس کی خوشی سے مِّنْكُمْ : تم سے َلَا تَقْتُلُوْٓا : اور نہ قتل کرو اَنْفُسَكُمْ : اپنے نفس (ایکدوسرے) اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ كَانَ : ہے بِكُمْ : تم پر رَحِيْمًا : بہت مہربان
اے ایمان والو ! ایک دوسرے کا مال بےایمانی کے ساتھ مت کھاؤ۔ ہاں تجارت کرو جس میں آپس کی رضا مندی سے لین دین ہو۔ اور اپنی جان کو ہلاک نہ کرو۔ کوئی شک نہیں کہ اللہ تم پر رحیم و کریم ہے۔
آیت نمبر 29-31 لغات القرآن : تراض، آپس کی رضا مندی۔ عدوان، زیادتی۔ نصلیہ، ہم ڈالیں گے اس کو ۔ یسیر، آسان۔ تجتنبوا، تم بچ گئے۔ کبائر، بڑے گناہ۔ تنھون، تمہیں منع کیا گیا ہے۔ نکفر، ہم دور کریں گے۔ مدخلا کریما، عزت و احترام کا موام۔ تشریح : مومنوں سے خطان ہے کہ تم مومن یا غیر مومن کسی کا بھی مال ناجائز طریقہ سے مت کھاؤ۔ رشوت، ظلم، دھوکا، چوری، ڈاکہ، بلیک، اسمگلنگ، جھوٹ، ناجائز، خریدوفروخت، اجارہ داری، سود خوری، حق مارنا، چیز خراب کرنا، قرض ادا نہ کرنا، خیانت، وعدہ خلافی، کم تولنا، مال کا عیب ظاہر کئے بغیر بیچ دینا، دکھانا کچھ دینا کچھ، وغیرہ وغیرہ یہ سب ناجائز طریقے ہیں جن کا ان دونوں عر ب میں عام رواج تھا اور آج بھی انفرادی سطح سے لے کر بین الاقوامی سطح تک جاری وساری ہے۔ الا ماشاء اللہ۔ حضور ﷺ نے احادیث میں اور فقہا نے کتابوں میں حرام ذرائع آمدنی پر تفصیلات پیش کی ہیں۔ صرف ایک چھوٹے سے جملہ میں یعنی ایک دوسرے کا مال بےایمان سے مت کھاؤ، اللہ تعالیٰ نے باطل آمدنی کے دروازے بند کر دئیے ہیں۔ اور دوسرے جملے میں یعنی آپس کی رضا مندی سے لین دین کرو۔ اللہ تعالیٰ نے حلال آمدنی کے تمام دروازے کھول دئیے ہیں ایک طرف تجارت کرنے کی رغبت دلائی ہے اور دوسری طرف تجارت کا دھوکا، زبردستی ، ڈنڈی مارنا، جھوٹا اشتہار، غلط مال، چوری کا مال بیچنا اور خریدنا وغیرہ سب ممنوع قرار دے دیا ہے۔ صرف ایک ہی راستہ کھلا چھوڑا ہے یعنی آپس کی رضا مندی سے لین دین اور فوائد کا تبادلہ۔ تجارت کے کتنے باطل طریقے ہیں جو ان دونوں بھی رائج تھے اور آج بھی زور و شور سے رائج ہیں۔ ان پر حدیث اور فقہ کی کتابوں نے خاص روشنی ڈالی ہے۔ موجودہ بینکنگ، لاٹری اور انشورنس بھی ان میں شامل ہیں۔ تجارت کے نام پر ہر بےایمان حرام ہے مثلاً جوا، سٹہ ، سود، اس مال یا پھل یا غلہ کی فروخت جوا بھی تیار نہیں یا جو ابھی بیچنے والے کے قبضہ میں نہیں آیا، رشوت لینا یا ناجائز کمیشن لینا ضرورت زندگی سے تعلق رکھنے والے مال اس لئے یا اسٹاک کرلینا کہ دام بڑھ جائیں گے اور گاہک زیادہ رقم دے کر خریدنے پر مجبور ہوگا۔ مجبور کرکے یا دھوکا دے کر کسی قسم کا فائدہ اٹھانا حرام ہے۔ اس سلسلہ میں بہت سی حدیثیں آئی ہیں۔ ” اور اپنی جان کو قتل نہ کرو “ اس مختصر جملہ کے بہت سے معنی ہوتے ہیں۔ خود کشی نہ کرو۔ کسی کی جان نہ لو کیونکہ اس کی جان بھی تمہاری جان کی طرح قیمتی ہے۔ دوسرے کا مال ناجائز لینا یہ بھی اپنے آپ کو ہلاکت میں ڈالنا ہے۔ اللہ تم پر رحیم و کریم ہے یعنی یہ اللہ تعالیٰ کا رحم و کرم ہی ہے جو تمہیں یہ احکام دئیے جا رہے ہیں ان کے ماننے میں تمہارا اپنا ہی فائدہ ہے۔ نہ ماننے میں تمہارا اپنا ہی نقصان ہے۔ دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی ۔ جو شخص کسی دوسرے کو مالی یا جانی نقصان پہنچائے گا وہ یقیناً جہنم میں جائے گا۔ فرمایا پھر کیوں اپنی جان کو جہنم میں جھونکا جائے۔ سزا کی وعید سناتے ہوئے اللہ نے حکم ماننے والوں کو یہ خوشخبری بھی سنائی کہ اگر تم زنا کرنے، شرک کرنے، حرام کھانے ، قتل کرنے ، خود کشی کرنے اور دیگر بڑے بڑے گناہ کرنے سے بچو گے تو تمہارے چھوٹے چھوٹے گناہ معاف کر دئیے جائیں گے۔ اور تمہیں جنت میں داخل کردیا جائے۔ کبیرہ گناہ کیا ہے فقہانے لکھا ہے کہ ہر وہ گناہ کبیرہ ہے جس پر کوئی شرعی سزا دینا ہی مقرر ہے۔ مثلاً چوری، زنا، قتل وغیرہ یا جس پر قرآن میں یا حدیث میں لعنت کے الفاظ وارد ہوئے ہیں یا جس پر جہنم کی وعید آئی ہے۔ مثلاً شرک، ظلم، نفاق، سود، رشوت، خیانت، دھوکا وغیرہ۔ شراب پینا، جادو کرنا، میدان جہاد سے بھاگنا، کسی بےگناہ عورت پر تہمت لگانا، والدین کی نافرمانی کرنا، بیت اللہ کی بےحرمتی کرنا، نماز روزہ چھوڑ دینا، جھوٹ بولنا خراب بال صحیح دام پر بیچ دینا یہ سب گناہ کبیرہ میں شامل ہیں۔ حقیقت تو یہ ہے کہ اگر صغیرہ گناہ بار بار کیا جائے، اور کفارہ نہ دے یا سچی توبہ نہ کرے وہ بھی کبیرہ گناہ ہوسکتا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں ہر طرح کی برائیوں سے محفوظ فرمائے اور نیکیوں کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
Top