Dure-Mansoor - Al-Kahf : 55
وَ مَا مَنَعَ النَّاسَ اَنْ یُّؤْمِنُوْۤا اِذْ جَآءَهُمُ الْهُدٰى وَ یَسْتَغْفِرُوْا رَبَّهُمْ اِلَّاۤ اَنْ تَاْتِیَهُمْ سُنَّةُ الْاَوَّلِیْنَ اَوْ یَاْتِیَهُمُ الْعَذَابُ قُبُلًا
وَمَا مَنَعَ : اور نہیں روکا النَّاسَ : لوگ اَنْ يُّؤْمِنُوْٓا : کہ وہ ایمان لائیں اِذْ جَآءَهُمُ : جب آگئی ان کے پاس الْهُدٰى : ہدایت وَيَسْتَغْفِرُوْا : اور وہ بخشش مانگیں رَبَّهُمْ : اپنا رب اِلَّآ : بجز اَنْ : یہ کہ تَاْتِيَهُمْ : ان کے پاس آئے سُنَّةُ : روش (معاملہ) الْاَوَّلِيْنَ : پہلوں کی اَوْ : یا يَاْتِيَهُمُ : آئے ان کے پاس الْعَذَابُ : عذاب قُبُلًا : سامنے کا
اور ہدایت آجانے کے بعد لوگوں کو ایمان لانے اور اپنے رب سے مغفرت طلب کرنے سے صرف اس بات نے روکا ہے کہ ان کے ساتھ اگلے لوگوں جیسا معاملہ ہوجائے یا ان کے آمنے سامنے عذاب آجائے
1:۔ ابن ابی حاتم نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” الا ان تاتیہم سنۃ الاولین “ یعنی پہلے لوگوں کی سزا (کی خبر ان کے پاس آچکی تھی) 2:۔ ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے (آیت) ” اویاتیہم العذاب قبلا “ پڑھا یعنی قبائل (پر عذاب کی خبریں ان کے پاس آچکی تھیں ) 3:۔ ابن ابی شیبہ ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” اویاتیہم العذاب قبلا “ سے مراد ہے اچانک (ان کے پاس عذاب آیا) 4:۔ ابن ابی حاتم نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” اویاتیہم العذاب قبلا “ سے مراد ہے روبرو آمنے سامنے۔ 5:۔ ابن ابی حاتم نے اعمش (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” قبلا “ سے مراد ہے اعلانیہ۔ 6:۔ ابن ابی حاتم نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” اویاتیہم العذاب قبلا “ یعنی وہ اپنے سامنے عذاب کو دیکھ رہے ہوں گے۔ 7:۔ ابن ابی حاتم نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” ونسی ما قدمت یدہ “ یعنی اس نے جو کثیر تعداد میں پہلے گناہ کئے وہ بھول گیا۔ 8:۔ ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” بما کسبوا “ سے مراد ہے جو انہوں نے عمل کیا۔ 9:۔ ابن ابی حاتم نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” بل لہم موعد “ یعنی قیامت کے دن کا وعدہ۔ 10:۔ ابن ابی حاتم نے علی کے طریق سے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” لن یجدوا من دونہ موئلا “ سے مراد ہے پناہ کی جگہ۔ 11:۔ ابن ابی شیبہ ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” لن یجدوا من دونہ موئلا “ یعنی پاس گذرتے ہوئے (آیت) ” وجعلنا لمھلکہم موعدا “ یعنی موت۔ 12:۔ ابن ابی حاتم نے عباس بن عزوان (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے (آیت) ” وتلک القری اھلکنہم لما ظلموا وجعلنا لمھلکہم موعدا “ کے بارے میں فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے ان کی سزا کا حکم فرمایا جب انہوں نے نافرمانی کی پھر اس سزا کو موخر کردیا یہاں تک کہ ان کی سزا کا وقت آگیا تو پھر ان کو سزا دی۔
Top