Tafheem-ul-Quran - Al-Kahf : 55
وَ مَا مَنَعَ النَّاسَ اَنْ یُّؤْمِنُوْۤا اِذْ جَآءَهُمُ الْهُدٰى وَ یَسْتَغْفِرُوْا رَبَّهُمْ اِلَّاۤ اَنْ تَاْتِیَهُمْ سُنَّةُ الْاَوَّلِیْنَ اَوْ یَاْتِیَهُمُ الْعَذَابُ قُبُلًا
وَمَا مَنَعَ : اور نہیں روکا النَّاسَ : لوگ اَنْ يُّؤْمِنُوْٓا : کہ وہ ایمان لائیں اِذْ جَآءَهُمُ : جب آگئی ان کے پاس الْهُدٰى : ہدایت وَيَسْتَغْفِرُوْا : اور وہ بخشش مانگیں رَبَّهُمْ : اپنا رب اِلَّآ : بجز اَنْ : یہ کہ تَاْتِيَهُمْ : ان کے پاس آئے سُنَّةُ : روش (معاملہ) الْاَوَّلِيْنَ : پہلوں کی اَوْ : یا يَاْتِيَهُمُ : آئے ان کے پاس الْعَذَابُ : عذاب قُبُلًا : سامنے کا
اُن کے سامنے جب ہدایت آئی تو اسے ماننے اور اپنے ربّ کے حضور معافی چاہنے سے آخر اُن کو کس چیز نے روک دیا ؟ اِس کے سوا اور کچھ نہیں کہ وہ منتظر ہیں کہ اُن کے ساتھ بھی وہی کچھ ہو جو پچھلی قوموں کےساتھ ہو چکا ہے، یا یہ کہ وہ عذاب کو سامنے آتے دیکھ لیں! 52
سورة الْكَهْف 52 یعنی جہاں تک دلیل و حجت کا تعلق ہے، قرآن نے حق واضح کرنے میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی ہے۔ دل اور دماغ کو اپیل کرنے کے جتنے مؤثر طریقے اختیار کرنے ممکن تھے، وہ سب بہترین انداز میں یہاں اختیار کیے جا چکے ہیں۔ اب وہ کیا چیز ہے جو انہیں قبول حق میں مانع ہو رہی ہے ؟ صرف یہ کہ انہیں عذاب کا انتظار ہے۔ جوتے کھائے بغیر سیدھے نہیں ہونا چاہتے۔
Top