Dure-Mansoor - Al-Baqara : 187
اَلَمْ تَرَ اَنَّ اللّٰهَ یُزْجِیْ سَحَابًا ثُمَّ یُؤَلِّفُ بَیْنَهٗ ثُمَّ یَجْعَلُهٗ رُكَامًا فَتَرَى الْوَدْقَ یَخْرُجُ مِنْ خِلٰلِهٖ١ۚ وَ یُنَزِّلُ مِنَ السَّمَآءِ مِنْ جِبَالٍ فِیْهَا مِنْۢ بَرَدٍ فَیُصِیْبُ بِهٖ مَنْ یَّشَآءُ وَ یَصْرِفُهٗ عَنْ مَّنْ یَّشَآءُ١ؕ یَكَادُ سَنَا بَرْقِهٖ یَذْهَبُ بِالْاَبْصَارِؕ
اَلَمْ تَرَ : کیا تونے نہیں دیکھا اَنَّ : کہ اللّٰهَ : اللہ يُزْجِيْ : چلاتا ہے سَحَابًا : بادل (جمع) ثُمَّ : پھر يُؤَلِّفُ : ملاتا ہے وہ بَيْنَهٗ : آپس میں ثُمَّ : پھر يَجْعَلُهٗ : وہ اس کو کرتا ہے رُكَامًا : تہہ بہ تہہ فَتَرَى : پھر تو دیکھے الْوَدْقَ : بارش يَخْرُجُ : نکلتی ہے مِنْ خِلٰلِهٖ : اس کے درمیان سے وَيُنَزِّلُ : اور وہ اتارتا ہے مِنَ السَّمَآءِ : آسمانوں سے مِنْ : سے جِبَالٍ : پہاڑ فِيْهَا : اس میں مِنْ : سے بَرَدٍ : اولے فَيُصِيْبُ : پھر وہ ڈالدیتا ہے بِهٖ : اسے مَنْ يَّشَآءُ : جس پر چاہے وَيَصْرِفُهٗ : اور اسے پھیر دیتا ہے عَنْ : سے مَّنْ يَّشَآءُ : جس سے چاہے يَكَادُ : قریب ہے سَنَا : چمک بَرْقِهٖ : اس کی بجلی يَذْهَبُ : لے جائے بِالْاَبْصَارِ : آنکھوں کو
اے مخاطب کیا تو نے نہیں دیکھا کہ اللہ بادل کو چلاتا ہے پھر بادلوں کو باہم ملا دیتا ہے پھر اس کو تہہ بہ تہہ بنا دیتا ہے پھر اے مخاطبت تو بارش کو دیکھتا ہے کہ اس کے درمیان سے نکل رہی ہے اور بادل سے یعنی بادل کے بڑے بڑے ٹکڑوں میں سے جو پہاڑ کی طرح ہیں اولے برساتا ہے پھر ان کو جس پر چاہتا ہے گرا دیتا ہے اور جس سے چاہتا ہے ان کو ہٹا دیتا ہے قریب ہے کہ اس کی بجلی کی روشنی آنکھوں کو ختم کردے۔
1۔ ابن ابی حاتم نے ضحاک (رح) سے روایت کیا کہ فتری الودق سے مراد ہے بارش 2۔ ابن ابی شیبہ وابن المنذر نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ آیت فتری الودق سے مراد ہے قطرے بارش کے 3۔ ابن ابی حاتم نے ابو بجیلہ (رح) سے روایت کیا کہ وہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ الودق سے مراد ہے بجلی۔ 4۔ ابن جریر وابن ابی حاتم نے ابن زید (رح) سے روایت کیا کہ من خللہ سے مراد ہے بادل 5۔ ابن جریر نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ و اس طرح پڑھتے تھے من خللہ خا کے فتح اور بغیر الف کے ساتھ۔ 6۔ ابن ابی حاتم وابوالشیخ فی العظمۃ نے کعب (رح) سے روایت کیا کہ اگر چوتھے آسمان سے برف نازل ہوتی تو جس چیز پر گرتی اس کو ہلاک کردیتی۔ 7۔ ابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ یکاد سنا برقہ کے بارے میں بتائیے تو انہوں نے فرمایا کہ السنا سے مراد ہے روشنی پھر پوچھا کیا عرب کے لوگ اس معنی سے واقف ہیں فرمایا اہاں کیا تو نے ابو سفیان ابن حارث کو نہیں سنا اور ہو کہتا ہے۔ یدعوا الی الحق لاینبغی بہ بدلا یجلو بضوء سناہ داجیء الظلم ترجمہ : وہ بلاتے ہیں حق کی طرف اس کے ذریعے اور ان کو بدلا نہیں چاہیے وہ اپنی روشنی کے ذریعے تاریکیوں کو دور کرتا ہے 9۔ عبدالرزاق وعبد بن حمید وابن جریر وابن ابی حاتم نے قتادہ (رح) سے رویت کیا کہ آیت ” یکاد سنا برقہ “ سے مراد ہے بجلی کی چمک۔ 10۔ ابن ابی حاتم نے شہر بن حوشب (رح) سے روایت کیا کہ کعب نے عبداللہ بن عمرو ؓ سے برق کے بارے میں سوال کیا تو انہوں نے فرمایا جو اولوں سے پہلے ہوتی ہے اور یہ آیت پڑھی ” جبال فیہا من برد فیصیب بہ من یشاء ویصرفہ عن من یشاء، یکاد سنا برقہ یذبہب بالابصار۔ یعنی وہ پہاڑ جس میں اولے ہیں قریب ہے کہ اس کی بجلی کی چمک آنکھوں کو اچک لے۔ 11۔ ابن ابی حاتم نے سدی (رح) سے آیت ” یقلب اللہ الیل والنہار “ کے بارے میں فرمایا کہ اللہ تعالیٰ رات کو لاتے ہیں اور دن کو لے جاتے ہیں اور دن کو لاتے ہیں اور رات کو لے جاتے ہیں۔
Top