Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Dure-Mansoor - An-Noor : 61
لَیْسَ عَلَى الْاَعْمٰى حَرَجٌ وَّ لَا عَلَى الْاَعْرَجِ حَرَجٌ وَّ لَا عَلَى الْمَرِیْضِ حَرَجٌ وَّ لَا عَلٰۤى اَنْفُسِكُمْ اَنْ تَاْكُلُوْا مِنْۢ بُیُوْتِكُمْ اَوْ بُیُوْتِ اٰبَآئِكُمْ اَوْ بُیُوْتِ اُمَّهٰتِكُمْ اَوْ بُیُوْتِ اِخْوَانِكُمْ اَوْ بُیُوْتِ اَخَوٰتِكُمْ اَوْ بُیُوْتِ اَعْمَامِكُمْ اَوْ بُیُوْتِ عَمّٰتِكُمْ اَوْ بُیُوْتِ اَخْوَالِكُمْ اَوْ بُیُوْتِ خٰلٰتِكُمْ اَوْ مَا مَلَكْتُمْ مَّفَاتِحَهٗۤ اَوْ صَدِیْقِكُمْ١ؕ لَیْسَ عَلَیْكُمْ جُنَاحٌ اَنْ تَاْكُلُوْا جَمِیْعًا اَوْ اَشْتَاتًا١ؕ فَاِذَا دَخَلْتُمْ بُیُوْتًا فَسَلِّمُوْا عَلٰۤى اَنْفُسِكُمْ تَحِیَّةً مِّنْ عِنْدِ اللّٰهِ مُبٰرَكَةً طَیِّبَةً١ؕ كَذٰلِكَ یُبَیِّنُ اللّٰهُ لَكُمُ الْاٰیٰتِ لَعَلَّكُمْ تَعْقِلُوْنَ۠ ۧ
لَيْسَ
: نہیں
عَلَي الْاَعْمٰى
: نابینا پر
حَرَجٌ
: کوئی گناہ
وَّلَا
: اور نہ
عَلَي الْاَعْرَجِ
: لنگڑے پر
حَرَجٌ
: کوئی گناہ
وَّلَا
: اور نہ
عَلَي الْمَرِيْضِ
: بیمار پر
حَرَجٌ
: کوئی گناہ
وَّلَا
: اور نہ
عَلٰٓي اَنْفُسِكُمْ
: خود تم پر
اَنْ تَاْكُلُوْا
: کہ تم کھاؤ
مِنْۢ بُيُوْتِكُمْ
: اپنے گھروں سے
اَوْ بُيُوْتِ اٰبَآئِكُمْ
: یا اپنے باپوں کے گھروں سے
اَوْ بُيُوْتِ اُمَّهٰتِكُمْ
: یا اپنی ماؤں کے گھروں سے
اَوْ بُيُوْتِ اِخْوَانِكُمْ
: یا اپنے بھائیوں کے گھروں سے
اَوْ بُيُوْتِ اَخَوٰتِكُمْ
: یا اپنی بہنوں کے گھروں سے
اَوْ بُيُوْتِ اَعْمَامِكُمْ
: یا اپنے تائے چچاؤں کے گھروں سے
اَوْ بُيُوْتِ عَمّٰتِكُمْ
: یا اپنی پھوپھیوں کے
اَوْ بُيُوْتِ اَخْوَالِكُمْ
: یا اپنے خالو، ماموؤں کے گھروں سے
اَوْ بُيُوْتِ خٰلٰتِكُمْ
: یا اپنی خالاؤں کے گھروں سے
اَوْ
: یا
مَا مَلَكْتُمْ
: جس (گھر) کی تمہارے قبضہ میں ہوں
مَّفَاتِحَهٗٓ
: اس کی کنجیاں
اَوْ صَدِيْقِكُمْ
: یا اپنے دوست (کے گھر سے)
لَيْسَ
: نہیں
عَلَيْكُمْ
: تم پر
جُنَاحٌ
: کوئی گناہ
اَنْ
: کہ
تَاْكُلُوْا
: تم کھاؤ
جَمِيْعًا
: اکٹھے مل کر
اَوْ
: یا
اَشْتَاتًا
: جدا جدا
فَاِذَا
: پھر جب
دَخَلْتُمْ بُيُوْتًا
: تم داخل ہو گھروں میں
فَسَلِّمُوْا
: تو سلام کرو
عَلٰٓي اَنْفُسِكُمْ
: اپنے لوگوں کو
تَحِيَّةً
: دعائے خیر
مِّنْ
: سے
عِنْدِ اللّٰهِ
: اللہ کے ہاں
مُبٰرَكَةً
: بابرکت
طَيِّبَةً
: پاکیزہ
كَذٰلِكَ
: اسی طرح
يُبَيِّنُ اللّٰهُ
: اللہ واضح کرتا ہے
لَكُمُ
: تمہارے لیے
الْاٰيٰتِ
: احکام
لَعَلَّكُمْ
: تاکہ تم
تَعْقِلُوْنَ
: سمجھو
نہ تو نابینا آدمی کے لیے کوئی مضائقہ ہے اور نہ لنگڑے آدمی کے یے کوئی مضائقہ ہے اور نہ مریض کے لیے کوئی مضائقہ ہے اور نہ خود تمہارے لیے کوئی مضائقہ ہے کہ تم اپنے گھروں سے یا اپنے باپوں کے گھروں سے، یا اپنی ماؤں کے گھروں سے یا اپنے بھائیوں کے گھروں سے یا اپنی بہنوں کے گھروں سے یا اپنے چچاؤں کے گھروں سے یا اپنی پھوپھیوں کے گھروں سے یا اپنے ماموؤں کے گھروں سے یا اپنی بہنوں کے گھروں سے یا اپنے چچاؤ کے گھروں سے یا اپنی پھوپیوں کے گھروں سے یا اپنے مامؤوں کے گھروں سے یا ان گھروں سے جن کی چابیوں کے تم مالک ہو، یا اپنے دوستوں کے گھروں سے کھاؤ، تم پر اس بات میں کوئی گناہ نہیں کہ سب مل کر کھاؤ یا الگ الگ، سو جب تم گھروں میں داخل ہونے لگو تو اپنے لوگوں کو سلام کرو جو اللہ کی طرف مقرر ہے دعاء مانگنے کے طور پر، جو مبارک ہے پاکیزہ ہے اسی طرح تمہیں اپنی احکام بتاتا ہے تاکہ تم سمجھ لو
1۔ ابن ابی حاتم نے سعید بن جبیر (رح) سے روایت کیا کہ جب یہ آیت یا ایہا الذین اٰمنوا لا تاکلو اموالکم بینکم بالباطل (النساء آیت 29) نازل ہوئی تو انصار نے کہا مدینہ میں کھانے سے بڑھ کر کوئی معزز مال نہیں تھا اور وہ نابینا کے ساتھ کھانے سے حرج محسوس کرتے تھے وہ کہتے تھے کہ وہ کھانے کی جگہ کو نہیں دیکھتا اور وہ لنگڑے کے ساتھ کھانا بھی کھانے کو پسند کرتے وہ کہتے تھے کہ وہ تندرست آدمی کی طرح نہیں کھا سکتا اور وہ اپنے قریبی رشتہ داروں کے گھروں میں بھی کھانے کو ناپسند کرتے اور وہ کہتے تھے کہ وہ تندرست آدمی کی طرح نہیں کھا سکتا اور وہ اپنے قریبی رشتہ داروں کے گھروں میں بھی کھانے میں حرج محسوس کرتے تھے۔ تو یہ آیت لیس علی الاعمی حرج نازل ہوئی یعنی اندھے کے ساتھ کھانے میں کوئی حرج نہیں 2۔ عبد بن حمید وابن المنذر وابن ابی حاتم نے مقسم (رح) سے روایت کیا کہ وہ لوگ اندھے لنگڑے اور مریض کے ساتھ کھانے کو ناپسند کرتے تھے کیونکہ یہ لوگ اس طرح کھانا نہیں کھا سکتے جیسے تندرست آدمی کھاتا ہے۔ تو ایہ آتی لیس علی الاعمی حرج نازل ہوئی۔ بلا اجازت مہمان لیجانے کی کہاں گنجائش ہے 3۔ عبدالرزاق وابن ابی شیبہ وعبد بن حمدی وابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم والبیہقی نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ ایک آدمی لے جاتا تھا کسی اندھے کو یا لنگڑے کو یا مریض کو اپنے بھائی کے گھر کی طرف یا اپنی بہن کے گھر کی طرف یا اپنے چچا کے گھر کی طرف یا اپنی پھوپھی کے گھر کی طرف یا اپنے ماموں کے گھر کی طرف یا اپنی خالہ کے گھر کی طرف تو اپاہج لوگ اس کو ناپسند کرتے اور کہتے تھے کہ یہ لوگ ہمیں اپنے علاوہ دوسرے گھروں کی طرف لے جاتے ہیں تو یہ آیت نازل ہوئی اور ان کو رخصت دے دی گئی۔ 4۔ البزار و ابن ابی حاتم وابن مردویہ وابن النجار نے عائشہ صدیقہ ؓ سے روایت کیا کہ مسلمان رسول اللہ ﷺ کے ساتھ سفر پر نکلنا پسند کرتے تھے اور امین لوگوں کو اپنے گھر کی چابیاں دے کر کہتے تھے کہ ہم نے تمہارے لیے حلال کردیا ہے کہ تم کھاؤ ان چیزوں کو کہ جن کی تم کو ضرورت ہو اور وہ لوگ کہتے تھے کہ ہمارے لیے حلال نہیں ہے کہ ہم کھائیں ان چیزوں کو جن کی انہوں نے ہم کو اجازت دی ہے اس کی خوش کے بغیر ہم تو امین ہیں تو اللہ تعالیٰ نے یہ آتی نازل فرمائی آیت ولا علی انفسکم ان تاکلوا سے لے کر آیت او ماملکتم مفاتھۃ تک۔ 5۔ عبد بن حمید نے ابن شہاب (رح) سے روایت کیا کہ مجھے عبیدالہ بن عبداللہ وابن المسیب (رح) نے بتایا کہ علماء بیان کرتے تھے کہ یہ آیت مسلمانوں کے ان لوگوں کے بارے میں نازل ہوئی جن کو لوگ اپنے مالوں پر امین بناتے تھے لوگ رسول اللہ ﷺ کے ساتھ اللہ کے راستے میں جانا چاہتے تھے تو وہ لوگ اپنے گھروں کی چابیاں ان امین لوگوں کو دے کر ان سے کہتے تھے کہ ہم نے تمہارے لیے حلال کردیا ہے کہ تم ان چیزوں میں سے کھاؤ جو ہمارے گھروں میں ہیں تو وہ لوگ کہتے تھے جن کو انہوں نے امانت کے طور پر چابیاں دیں تھیں اللہ کی قسم ! ہمارے لیے حلال نہیں ہے کوئی چیز جو ان کے گھروں میں ہے اور وہ ہمارے لیے حلال ہوں گی جب وہ ہماری طرف لوٹ آئیں اور یہ امانت ہے کہ جس پر ہم کو امین بنایا گیا یہ لوگ اسی حالت پر رہے یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی تو ان کے دل خوش ہوگئے۔ 6۔ ابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم والبیہقی نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ جب یہ آیت یا ایہا الذین اٰمنوا لا تکلوا اموالکم بینکم بالباطل نازل ہوئی تو مسلمانوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے ہم کو منع کردیا ہے کہ ہم آپس میں اپنے مال باطل طریقے سے کھائیں جبکہ کھانا تو افضل مالوں میں سے ہے تو ہم میں سے کسی کو حلال نہیں کہ وہ کسی کے پاس کھانا کھائے تو وہ لوگ دوسروں کے پاس کھانے سے رک گئے پھر اللہ تعالیٰ نے نازل فرمایا آیت ” لیس علی الاعمی حرج “ سے لے کر آیت او ماملکتم مفاتحہ تک اس سے مراد وہ شخص ہے جسے دوسرا آدمی اپنی جائیداد سے کھلاتا پلاتا ہے۔ اور اللہ تعالیٰ نے جس کی رخصت فرمائی ہے کہ وہ اس کھانے میں سے کھائے اور کھجور میں سے کھائے اور دودھ پی لے اور وہ اس چیز سے بھی پرہیز کرتے تھے کہ کوئی آدمی اکیلے کھانا کھائے یہاں تک کہ اس کے ساتھ کوئی اور ہو تو اللہ تعالیٰ نے ان کے لیے رخصت فرمائی اور فرمایا لیس علیکم جناح ان تاکلوا جمیعا او اشتاتا۔ 7۔ ابن جریر وابن ابی حاتم نے ضحاک (رح) سے روایت کیا کہ نبی ﷺ کی بعثت سے پہلے اہل مدینہ اپنے کھانے میں کسی اندھے کو شریک نہیں کرتے تھے اور نہ کسی مریض کو اور کسی لنگڑے کو کیونکہ اندھا کھانے کی عمدگی کو نہیں دیکھ پاتا اور مریض تندرست آدمی کی طرح کھانے کو پورا نہیں کھا سکتا اور لنگڑا کھانا حاصل کرنے کے لیے مزاحمت نہیں کرسکتا تو ان کو کھانے میں شریک کرنے کے بارے میں رخصت کا حکم نازل ہوا۔ 8۔ الثعلبی نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ حارث ؓ رسول اللہ ﷺ کے ساتھ جہاد میں نکلے اور اپنے اہل و عیال پر خالد بن زید کو نگران بنا گئے اور خالد بن زید نے ان کے کھانے میں حرج محسوس کیا جبکہ تنگ دست تھے تو اس پر یہ آیت نازل ہوئی۔ 9۔ عبدالرزاق وعبد بن حمید وابو داوٗد فی مراسیلہ وابن جریر والبیہقی زہری (رح) سے روایت کیا کہ ان سے اللہ تعالیٰ کے اس قول آیت لیس علی الاعمی حرج۔ الایہ، کے بارے میں پوچھا گیا کہ کیا حال اندھے کا لنگڑے کا اور مریض کا جو یہاں ذکر ہوا تو انہوں نے جواب دیا کہ ہم کو عبیداللہ بن عبداللہ بتایا کہ مسلمان جب غزوہ کیے ے جاتے تھے تو اپنے وصی مقرر کرتے اور ان کو گھروں کی چابیاں دے جاتے تھے اور ان سے کہتے تھے کہ ہم نے تمہارے لیے حلال کردیا ہے کہ تم کھاؤ ان چیزوں میں سے جو ہمارے گھروں میں ہے اور یہ لوگ اس کو کھانے حرج محسوس کرتے تھے اور کہتے تھے کہ ہم ان کے غائب ہونے کی صورت میں ان کے گھروں میں داخل نہ ہوں گے تو اس پر یہ آیت نازل ہوئی اور ان کے لیے رخصت دے دی گئی۔ 10۔ عبد بن حمید وابن جریر وابن ابی حاتم نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ قبیلہ کنانہ بن خزیمہ مانہ جاہلیت میں اپنے لیے یہ شرمندگی محسوس کرتا تھا کہ وہ اکیلا کھائے اگرچہ وہ بہت بڑا اونٹوں کا ریوڑ ہانک کر جارہا ہو یہاں تک کہ وہ ایسا آدمی پاتے جس کے ساتھ وہ بیٹھ کر کھانا کھاتے اور پانی پیتے تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی آیت لیس علیکم جناح ان تاکلوا جمیعا او اشتاتا۔ یعنی تم پر کوئی گناہ نہیں کہ تم اکٹھے ہو کر یا الگ الگ ہو کر کھاؤ۔ 11۔ ابن جریر وابن المنذر نے عکرمہ اور ابو صالح رحمہما اللہ نے فرمایا کہ انصار کے پاس جب کوئی مہمان آتا تو اس وقت کھانا نہ کھاتے تھے یہاں تک کہ وہ مہمان ان کے ساتھ نہ کھاتا تو ان کے لیے رخصت نازل کردی گئی کہ اکٹھے کھائیں یا علیحدہ کھائیں) 12۔ عبدالرزاق وعبد بن حمید وابن المنذر وابن ابی حاتم نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ آیت او صدیقکم یعنی جب تم اپنے دوست کے گھر میں داخل ہو اس کے کہے بغیر پھر تم کھانا کھاؤ اس کی اجازت کے بغیر تو اس میں کوئی حرج نہیں۔ 13۔ ابن ابی حاتم نے ابن زید (رح) سے آیت او صدیقکم کے بارے میں روایت کیا کہ یہ سلسلہ اب ختم ہوگیا اور یہ شروع میں تھا جب لوگوں کے دروازے نہیں ہوتے تھے اور صرف پردے لٹکے ہوئے تھے بسا اوقات یہ ہوتا تھا کہ ایک آدمی کسی گھر میں داخل ہوتا جس میں کوئی نہ ہوتا تھا اور بسا اوقات وہ اندر کھاتا پیتا اس حال میں کہ وہ بھوکا بھی ہوتا تو اللہ تعالیٰ نے اسکے لیے جائز کردیا کہ وہ اس کو کھائے پھر فرمایا اب یہ سلسلہ ختم ہوگیا آج گھروں میں رہنے والے موجود ہوتے ہیں جب وہ جاتے ہیں تو دروازے بند کر کے جاتے اور اس وجہ سے اب یہ سلسلہ ختم ہوگیا۔ 14۔ ابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم والبیہقی نے شعب الایمان میں ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ آیت فاذا دخلتم بیوتا فسلموا علی انفسکم سے مراد ہے جب تم کسی گھر میں داخل ہو تو ان کے رہنے والوں کو سلام کرو کہ دعائے خیر ہے اللہ کی طرف سے اور وہ سلامتی ہے کیونکہ اللہ کا نام ہے اور وہ جنت والوں کا بھی سلام ہے۔ 15۔ البخاری فی الادب وابن جریر وابن ابی حاتم وابن مردویہ ابوالزبیر کے طیرق سے جابر بن عبداللہ ؓ نے فرمایا کہ جب تم اپنے گھروالوں کے پاس جاؤ تو ان کو سلام کرو یہ تحفہ ہے اللہ تعالیٰ کی طرف سے مبارک اور پاکیزہ ابوالزہری نے فرمایا میرا خیال ہے کہ سلام کو واجب کردیا گیا۔ گھر میں داخل ہوتے وقت گھر والوں کو سلام کرنا مسنون ہے 16۔ الحاکم نے جابر ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب تم اپنے گھر میں داخل ہو تو اپنے گھر والوں کو سلام کرو جب تم کھانا کھاؤ تو اللہ کا نام لو جب کوئی تم میں سے سلام کر کے گھر میں داخل ہوتا ہے اور اپنے کھانے پر اللہ کا نام لیتا ہے تو شیطان اپنے ساتھیوں سے کہتا ہے تمہارے لیے نہ تو رات گزارنے کی جگہ ہے اور نہ رات کا کھانا ہے۔ اور جب کوئی تم میں سے سلام نہیں کرتا اور اللہ کا نام نہیں لیتا تو شیطان اپنے ساتھیوں سے کہتا ہے تم نے رات کے رہنے کی جگہ اور رات کے کھانے کو پالیا۔ 17۔ البخاری فی الادب جابر ؓ سے روایت کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا جب کوئی آدمی اپنے گھر میں داخل ہو اور اپنے داخل ہونے کے وقت اللہ کا ذکر کرے اور اپنے کھانے کے وقت بھی تو شیطان کہتا ہے تمہارے لیے رات کے رہنے کی جگہ ہے اور نہ رات کا کھانا اور جب کوئی آدمی گھر میں داخل ہوا اور اپنے داخل ہونے کے وقت اللہ کا نام نہ لیا۔ تو شیطان کہتا ہے تم نے رات کے رہنے کی جگہ پالی اور رات کے کھانے کو پالیا۔ 18۔ البیہقی فی الشعب وضعفہ نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ جب اپنے داخل ہوتے تو یوں فرماتے۔ السلام علینا من ربنا التحیات الطیبات المبارکات للہ سلام علیکم ترجمہ : ہم پر سلام ہو ہمارے رب کی طرف سے تمام قولی عبادتیں اور مالی عبادتیں برکت والی اللہ کے لیے ہیں اور تم پر سلام ہے 19۔ ابن ابی شیبہ وابن جریر نے عطاء (رح) سے روایت کیا کہ جب تو اپنے گھر والوں کے پاس جائے تو کہہ السلام علیکم یہ تحفہ ہے اللہ تعالیٰ کی طرف سے جو مبارک ہے اور پاکیزہ ہے جب گھر میں کوئی نہ ہو تو کہو، السلام علینا من ربنا۔ یعنی ہم پر سلام ہو ہمارے رب کی طرف سے۔ 20۔ ابن ابی شیبہ وابن جریر نے ماہان (رح) سے آیت فاذا دخلتم بیوتا فسلموا علی انفسکم کے بارے میں روایت کیا کہ وہ کہتے ہیں آیت السلام علینا من ربنا (یعنی ہم پر سلام ہو ہمرے رب کی طرف سے ) 21۔ الطبرانی نے ابو البختری (رح) سے روایت کیا کہ اشعث بن قیس اور جریر بن عبداللہ بجلی (رح) سلیمان (رح) کے پاس آئے اور کہا ہم آپ کے پاس آئے تیرے بھائی ابو درداء کے پاس سے سلمان نے فرمایا دونوں اللہ سے ڈرو اور امانت کو ادا کرو۔ اس کی طرف سے میرے پاس کوئی آدمی نہیں آیا مگر وہ اپنے ساتھ ہدیہ لایا ان دونوں نے کہا اللہ کی قسم ہمارے ساتھ اس نے کوئی چیز نہیں بھیجی مگر یہ کہ اس نے کہا اس کو میری طرف سے سلام کہہ دینا سلمان نے فرمایا اس کے علاوہ میں نے اور کون سے ہدیہ کا تم سے ارادہ کیا ؟ سلام سے بڑھ کر کون سا ہدیہ ہے یہ تحفہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے جو مبارک اور پاکیزہ ہے۔ 22۔ الطبرانی نے سلمان ؓ سے روایت کیا کہ نبی ﷺ نے فرمایا جس شخص کو یہ بات اچھی لگے کہ وہ شیطان کو اپنے پاس کھانا اور آرام کی جگہ اور رات گزارنے کی جگہ نہ دے تو اس کو چاہیے سلام کرے جب اپنے گھر میں داخل ہو اور اپنے کھانے پر اللہ کا نام لے۔ اپنے کمرہ میں داخل ہوئے بھی بسم اللہ پڑھے 23۔ ابن عدی نے جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب کوئی آدمی اپنے کمرے میں داخل ہونے کے لیے کھڑا ہوا تو اس کو چاہیے کہ اللہ کا نام لے کیونکہ اس کا ساتھی شیطان واپس لوٹ جائے گا جو اس کے ساتھ تھا گھر میں داخل نہ ہوگا جب تم گھر میں داخل ہو تو سلام کرو کیونکہ وہ جو شیطان گھر میں رہائش پذیر ہوگ اور وہاں سے نکل جائے اور جب کھانا رکھا جائے تو اللہ کا نام لو کیونکہ تم بھگا دو گے خبیث ابلیس کو اپنے کھانے سے اور تمہارے ساتھ اس میں شرکت نہیں گرے گا جب تم سواروں کو سفر کے لیے تیار کرو تو اللہ کا نام لو جب تم اس کی پیٹھ پر پہلا کپڑا رکھو کیونکہ ہر جانور کو گرہ لگی ہوتی ہے جب تم اللہ کا نام لو گے تو تم اس کی پیٹھ سے شیطان کو نیچے گرادوگے اگر تم اس کو بھول گئے تو شیطان شریک ہوجاتا ہے اس میں سواریوں میں اور تم رات مت گزارو اس حال میں کہ تمہارے پاس آلودہ دسترخوان ہو تمہارے گھر میں کیونکہ وہ شیطان کے رات گزارنے کی گہ اور اس کے لیے رہنے کی جگہ ہوتی ہے اور نہ چھوڑو کوڑے کو بکھرا ہوا جب کہ اس کو کمرہ کی جانب میں اکٹھا کردو کیونکہ وہ شیطان کے بیٹھنے کی جگہ ہے ایسے گھروں میں رہائش اختیار نہ کرو جن کے دروازے نہ ہوں اور اس کپڑے کو اپنا بستر نہ بناؤ جو جانوروں کی پیٹھوں پر ڈالا جاتا ہے اور ایسی چھت پر رات نہ گزارو جس کی آڑ نہ بنائی گئی ہو اور جب تم کتوں کے بھونکنے اور گدھوں کے ہنہنانے کی آواز سنو تو شیطان مردود سے اللہ کی پناہ مانگو کیونکہ وہ دونوں جانور شیطان کو دیکھتے ہیں اور گدھا ہنہناتا ہے۔ 24۔ ابن مردویہ نے ابو درداء ؓ سے روایت کیا کہ نبی ﷺ نے فرمایا اسلام کے لیے وشنی ہے اور علامات ہیں جیسے راستے کے مینار ہوتے ہیں ان علامتوں کی سردار اور سب کی جامع شہادت دینا ہے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد ﷺ اللہ کے رسول ہیں اور نماز قائم کرنا زکوٰۃ ادا کرنا اور پورا وضو کرنا اور فیصلہ کرنا اللہ کی کتاب اور اس کے نبی کے طریقے کے ساتھ اور حکمرانوں کی اطاعت کرنا اور اپنے لوگوں کو سلام کرنا اور جب تم اپنے گھروں میں داخل ہو تو ان کو سلام کرنا اور بنی آدم سارے انسانوں کو تمہا را سلام کرنا جب تم ان سے ملو۔ 25۔ البزار وابن عدی والبیہقی فی شعب الایمان انس ؓ سے روایت کیا کہ مجھے نبی ﷺ نے پانچ باتوں کی وصیت فرمائی کہ وضو کو اچھی طرح سے کرنا یہ زیادتی کرے گا تیری عمر میں اور سلام کر جس سے تو ملاقات کرے میری امت میں سے سے زیادہ کرے گا تیری نیکیوں کو اور جب تو گھر میں داخل ہو تو اپنے گھروالوں کو سلام کر تیرے گھر کی خیر کو زیادہ کرے گا اور چاشت کی نماز پڑھ کیونکہ یہ تجھ سے پہلے اللہ کی طرف روجع کرنے والون کی نماز تھی اے انس، چھوٹے پر رحم کر اور بڑے کی عزت کر قیامت کے دن میرے دوستوں میں سے ہوجائے گا۔ 26۔ عبدالرزاق وابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم والحاکم وصححہ والبیہقی نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ آیت ” فاذا دخلتم بیوتا فسلموا علی انفسکم “ سے مراد مسجد ہے کہ جب تم اس میں داخل ہو تو کہوا آیت السلام علینا وعلی عباد اللہ الصالحین۔ سلام ہو تم پر اور اللہ کے نیک بندوں پر۔ 27۔ سعید بن منصور وعبد بن حمید وابن جریر والبیہقی نے ابو مالک (رح) سے روایت کیا کہ جب تو کسی گھر میں داخل ہو اور اس میں کچھ مسلمان رہتے ہو تو ان کو سلام کر اور اگر اس میں کوئی بھی نہ ہو یا اس میں مشرکین میں سے کچھ لوگ رہتے ہوں تو یوں کہوالسلام علینا وعلی عباد اللہ الصالحین۔ خالی گھر میں داخل ہوتے وقت سلام کا طریقہ 28۔ ابن ابی شیبہ والبخاری فی الادب ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ جب کوئی ایسے گھر میں داخل ہو جس میں کوئی نہ رہتا ہو یا مسجد میں داخل ہو تو یوں کہو السلام علینا وعلی عباد اللہ الصالحین۔ 29۔ ابن ابی شیبہ وعبد بن حمید وابن المنذر وابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ جب تو اپنے گھر میں داخل ہو اور اس میں کوئی نہ یا کسی غیر کا گھر ہو تو کہہ۔ بسم اللہ والحمد للہ السلام علینا وعلیٰ عباد اللہ الصالحین۔ 30۔ عبد بن حمید وابن ابی حاتم والبیہقی نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ آیت فاذا دخلتم بیوتا فسلموا علی انفسکم یعنی جب تو داخل ہو اپنے گھر میں تو اپنے گھروالوں کو سلام کر جب تو ایسے گھر میں داخل ہو جس میں کوئی موجود نہ ہو تو کہہ السلام علینا وعلی عباد اللہ الصالحین۔ کیونکہ اسی بات کا حکم دیا گیا ہے اور ہم کو بیان کیا کہ فرشتے اس کو سلام کا جواب دیتے ہیں۔ 31۔ عبدالرزاق وابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم نے حسن (رح) سے روایت کیا کہ آیت فسلموا علی انفسکم یعنی چاہیے کہ بعض تمہارے بعض کو سلام کریں جیسے اللہ تعالیٰ نے فرمایا آیت ولا تقتلوا انفسکم (النساء آیت 29) 32۔ ابن ابی حاتم نے ابن زبیر (رح) سے روایت کہ آیت فسلمو علی انفسکم یعنی جب مسلمان کے پاس جائے تو اس کو سلام کرے جیسے اللہ تعالیٰ نے فرمایا آی ولاتقتلو انفسکم مطلب ہے کہ تو اپنے مسلمان بھائی کو قتل نہ کر اور فرمایا آیت ثم انتم ہولاء تقتلون انفسکم (البقرہ آیت 25) یعنی تمہارا بعض بعض کو قتل کرتا ہے یعنی قبیلہ قریظہ اور نضیر جو ایک دوسرے کو قتل کرتے ہیں اور فرمایا آیت جعل لکم من انفسکم ازواجا سے مراد ہے ایک دوسرے سے کیسے ہوگا انسان کا جوڑنا اس کی ذات سے کیسے ہوسکتا ہے بلاشبہ اس نے تماہرے لیے جوڑا بنایا بنی آدم میں سے اور نہیں بنایا اونٹ سے گائیے سے اور ہر چیز قرآن میں اسی طرح پر ہے۔ 33۔ عبد بن حمید نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ آیت فسلموا علی انفسکم یعنی تمہار ابعض بعض کو سلام کرے۔ 34۔ ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ میں نے تشہد کو نہیں لیا مگر اللہ کی کتاب میں سے میں نے اللہ تعالیٰ کو فرماتے ہوئے سنا۔ آیت فاذا دخلتم بیوتا فسلموا علی انفسکم تحیۃ من عنداللہ مبرکۃ طیبہ۔ پس نماز میں تشہد پڑھو، التحیات المبارکات الطیبات للہ، (یعنی تمام قولی بدنی اور مالی عبادتیں اللہ کے لیے ہیں) ۔ 35۔ سعید بن منصور نے ثابت بن عبیداللہ ؓ سے روایت کیا کہ میں صبح سے پہلے ابن عمر کے پاس آیا اور وہ مسجد میں بیٹھے ہوئے تھے مجھ سے فرمایا تو نے کیوں سلام نہیں کیا جب تو آیا کیونکہ وہ تحفہ ہے مبارک اللہ تعالیٰ کی طرف سے۔
Top