Dure-Mansoor - Al-Kahf : 74
فَانْطَلَقَا١ٙ حَتّٰۤى اِذَا لَقِیَا غُلٰمًا فَقَتَلَهٗ١ۙ قَالَ اَقَتَلْتَ نَفْسًا زَكِیَّةًۢ بِغَیْرِ نَفْسٍ١ؕ لَقَدْ جِئْتَ شَیْئًا نُّكْرًا
فَانْطَلَقَا : پھر وہ دونوں چلے حَتّىٰٓ : یہانتک کہ اِذَا : جب لَقِيَا : وہ ملے غُلٰمًا : ایک لڑکا فَقَتَلَهٗ : تو اس نے اس کو قتل کردیا قَالَ : اس نے کہا اَقَتَلْتَ : کیا تم نے قتل کردیا نَفْسًا : ایک جان زَكِيَّةً : پاک بِغَيْرِ : بغیر نَفْسٍ : جان لَقَدْ جِئْتَ : البتہ تم آئے (تم نے کیا) شَيْئًا : ایک کام نُّكْرًا : ناپسندیدہ
پھر دونوں چل دیئے یہاں تک کہ ایک لڑکے سے ملاقات ہوگئی سو اس بندئہ خدا نے اسے قتل کردیا۔ موسیٰ (علیہ السلام) نے کہا کیا تم نے ایک بےگناہ جان کو کسی جان کے بدلہ بغیر قتل کردیا ؟
بچوں کو قتل کرنا حرام ہے : 68:۔ ابن ابی شیبہ نے یزید بن جریر (رح) سے روایت کیا کہ نجدہ نے ابن عباس ؓ سے بچوں کے قتل کے بارے میں سوال کیا اور اس نے اپنے خط میں لکھا کہ موسیٰ (علیہ السلام) کے ساتھ عالم نے (یعنی خضر (علیہ السلام) نے ایک بچہ کو قتل کیا یزید نے کہا میں اپنے ہاتھ سے ابن عباس ؓ کے خط میں لکھا نجدہ کی طرف تو نے مجھے بچوں کے قتل کے بارے میں سوال کیا ہے اور وہ تو نے موسیٰ (علیہ السلام) کے ساتھی عالم کا حوالہ دیا ہے کہ اس نے لڑکوں کو قتل کیا تھا اگر ایسا ہی علم رکھتا ہے بچوں کے بارے میں جو وہ عالم ( موسیٰ (علیہ السلام) کا ساتھی) علم رکھتا تھا پھر تو لڑکوں کو قتل کردے یقینا تو ایسا علم نہیں رکھتا رسول اللہ ﷺ لڑکوں کو قتل کرنے سے منع فرمایا پس تو اس سے علیحدہ ہوجا۔ 69:۔ ابن ابی حاتم اور حاکم نے ابن ابی ملیکہ ؓ سے روایت کیا کہ ابن عباس ؓ سے بچوں کے جنت میں جانے کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے فرمایا تمہارے لئے بچے کے بارے میں موسیٰ (علیہ السلام) اور خضر (علیہ السلام) نے جھگڑا کافی ہے۔ 70:۔ مسلم، ابو داود، ترمذی، عبداللہ، ابن احمد نے زوائد المسند میں اور ابن مردویہ نے ابی بن کعب ؓ سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا وہ لڑکا جس کو خضر (علیہ السلام) نے قتل کیا تھا وہ تخلیق کے دن سے ہی کافر پیدا کیا گیا تھا اگر وہ پالیتا (والدین کو) تو اپنے والدین کو کفر اور سرکشی میں ڈال دیتا۔ 71:۔ سعید بن منصور اور ابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا وہ لڑکا جس کو خضر (علیہ السلام) نے قتل کیا تھا وہ کافر پیدا کیا گیا تھا۔ 72:۔ ابوداود نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا وہ لڑکا جس کو خضر (علیہ السلام) نے قتل کیا تھا وہ طبعا کافر پیدا کیا گیا تھا اگر وہ زندہ رہتا تو اپنے والدین کو کفر اور سرکشی پر مجبور کرتا۔ 73:۔ ابن حبان حاکم اور ابن مردویہ نے (حاکم نے صحیح بھی کہا ہے) ابی ؓ سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ نے (آیت) ” ان سالتک عن شیء بعدھا “ میں سالت اور شئ دونوں جگہ ہمزہ پڑھا۔ 74:۔ ابوداود، ترمذی، عبداللہ، بن احمد، بزار ابن جریر، ابن منذر، طبرانی اور ابن مردویہ نے ابی ؓ سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ نے (آیت) ” من لدنی عذرا “ کو تشدید کے ساتھ پڑھا۔ 75:۔ ابن ابی حاتم اور ابن مردویہ نے سدی (رح) سے (آیت) ” اتیا اھل قریۃ “ کے بارے میں فرمایا کہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) اور خضر (علیہ السلام) جس بستی میں آئے تھے اس کا نام باجرواں تھا ان کے رہنے والے بڑے کمینے تھے۔ 76ـ:۔ ابن ابی حاتم نے محمد بن سیرین (رح) سے روایت کیا کہ وہ دونوں الایلۃ بستی میں آئے تھے اور یہ اللہ کی زمین بہت دور ہے آسمان سے۔
Top