Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Haqqani - Al-Baqara : 183
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا كُتِبَ عَلَیْكُمُ الصِّیَامُ كَمَا كُتِبَ عَلَى الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُوْنَۙ
يٰٓاَيُّهَا
: اے
الَّذِيْنَ
: وہ لوگ جو
اٰمَنُوْا
: ایمان لائے
كُتِبَ
: فرض کیے گئے
عَلَيْكُمُ
: تم پر
الصِّيَامُ
: روزے
كَمَا
: جیسے
كُتِبَ
: فرض کیے گئے
عَلَي
: پر
الَّذِيْنَ
: جو لوگ
مِنْ قَبْلِكُمْ
: تم سے پہلے
لَعَلَّكُمْ
: تاکہ تم
تَتَّقُوْنَ
: پرہیزگار بن جاؤ
ایمان والو ! تم پر روزہ رکھنا فرض کیا گیا جیسا کہ تم سے پہلے لوگوں پر فرض کیا گیا تھا تاکہ تم پرہیزگار ہوجائو۔
ترکیب : یا حرف ندا الذین آمنوا صلہ و موصول منادی کتب فعل مجہول الصیام مفعول مالم یسم فاعلہ کما موضع نصب میں ہے صفت ہے کتب کی ای کتبنا کما کتب ایاما موصوف۔ معدودات صفت یا یہ منصوب ہے صوموا مقدر سے یا الصیام سے فمن شرطیہ کان کا اسم ضمیر ہے جو من کی طرف پھرتی ہے اور مریضا اس کی خبر معطوف علیہ او علی سفر معطوف موضع نصب میں اے او مسافرا فعدۃ مبتداء والخبر محذوف ای علیہ من ایام اخر صفت ہے عدۃ کی۔ پس یہ مجموعہ جو اب شرط ہے علی الذین یطیقونہ جملہ خبر فدیۃ مبدل منہ طعام مسکین بدل مجموعہ مبتداء جملہ معطوف برجملہ سابقہ۔ تفسیر : قصاص اور وصیت حیات دنیاوی کا سبب تھا اور کلام الٰہی میں جس طرح حیات دنیا کی اصلاح فرمائی گئی اسی طرح حیات ابدی کی بھی ضرور رعایت ہونی چاہیے۔ اس لیے یہاں اس چیز کا حکم دیا کہ جو حیات ابدی کا عمدہ ذریعہ ہے یعنی روزہ کس لیے کہ انسان جب صبح سے شام تک نفس کے تینوں خواہشوں کھانے ‘ پینے ‘ جماع سے رکے گا اور اسی کو صوم شرعی کہتے ہیں اور پھر اس کے ساتھ اپنے دل کو ذکر الٰہی ٗ تلاوت اور نماز اور مراقبہ اور اعتکاف میں لگا دے گا تو بیشک اس کی روح کو قوت ہوگی اور اس جسم کو چھوڑنے کے بعد یہی حیات ابدی اور عالم قدس میں زندہ رہنے کا سبب ہوگا اور نیز احکام مذکورہ بالا کی تعمیل جسمانی خواہشوں کے خلاف ہے اور جب تک انسان اپنی نفسانی خواہشوں سے مقابلہ کرنے کا خوگر نہیں ہوتا تو اصول حسنات اور صبر پر بھی قادر نہیں ہوتا بلکہ دنیاوی ترقی کے لیے بھی مصائب برداشت نہیں کرسکتا اس لیے روزہ کا حکم دیا تاکہ روح قوی ہوجائے جسم کی خواہش اور تیزی توڑنے کے لیے آسمانی ہدایت میں قدیم سے ریاضت کا حکم ہے۔ اسی لیے فرماتا ہے کہ اے مسلمانو ! تم پر روزے فرض ہوئے جس طرح کہ تم سے پہلی امتوں پر فرض ہوئے تھے تاکہ تم نفس کشی کے عادی ہو کر متقی ہوجائو اور یہ روزہ تم پر ہمیشہ کے لیے نہیں بلکہ چند روز اور اس پر بھی تمہارے لیے یہ آسانی ہے کہ اگر کوئی بیمار یا مسافر ہو اور روزہ کی طاقت نہ رکھے تو اس کے بدلہ میں اور دنوں میں گن کر روزہ رکھ لے اور اس پر بھی تمہارے لیے یہ رخصت ہے کہ جو لوگ تم میں سے بڑی مشقت کے ساتھ روزہ رکھ سکتے ہوں جیسا کہ بڈھا تو وہ ہر روزہ کے بدلہ میں ایک مسکین کا کھانا کہ جو اس کو دو وقت کافی ہو دیوے اور جو اپنی طرف سے زیادہ دو بہتر ہے اور جو تکلیف اٹھا کر بھی روزہ رکھ لو تو بہتر ہے۔ فوائد : (1) کتب علیکم الصیام سے کیا مراد ہے ؟ رمضان کے روزے یا اور روزے۔ معاذ اور قتادہ اور عطا وغیرہم علماء کی ایک جماعت یہ کہتی ہے کہ اس سے مراد علاوہ رمضان کے اور روزے ہیں جو رمضان کی فرضیت سے پیشتر فرض تھے۔ پھر رمضان فرض ہونے سے جیسا کہ آیت آیندہ میں ہے ٗ ان کی فرضیت جاتی رہی اور وہ ہر مہینے میں تین روزے تھے۔ بعض کہتے ہیں کہ ان میں محرم کی دسویں تاریخ کا روزہ بھی تھا اور دلیل ان کی یہ ہے کہ اس آیت میں جس کو طاقت روزہ رکھنے کی ہے اس کو فدیہ دینے کی رخصت ہے۔ حالانکہ رمضان کے روزوں کی نسبت یہ حکم نہیں کہ فدیہ دے کر روزہ نہ رکھے اور نیز اس آیت میں مسافر اور مریض کا حکم ہے اور اس سے پچھلی آیت میں بھی کہ جس میں رمضان کے روزے میں مسافر اور مریض کا حکم مذکور ہے، پس اگر یہاں صیام سے مراد رمضان ہو تو بےفائدہ عبارت مکرر ہوجاوے جمہور محققین کہ جن میں ابن عباس بھی ہیں ٗ یہ کہتے ہیں کہ اس جگہ صیام سے مراد رمضان ہی کے روزے ہیں مگر اولا خدا تعالیٰ نے کتب علیکم الصیام فرمایا ٗ پھر اس کے بعد ایاماً معدودات اس کی تشریح کی پھر اگلی آیت شہر رمضان الذی انزل فیہ القرآن میں تو خوب تعین کردی جس طرح کہ اس نے اولاً کما کتب علی الذین من قبلکم کہہ کر اطمینان دلا دیا تھا کہ یہ سلف صالحین کا قدیم دستور ہے۔ ایاماً معدودات کہہ کر یہ تسلی کردی کہ ہمیشہ کے لیے نہیں بلکہ چند روز کے لیے پھر مسافر اور مریض کو رخصت دی اور جس سے نہایت مشقت سے ادا ہوتے ہوں ٗ اس کو فدیہ کی اجازت دے دی اور ان کی دلیل کا یہ جواب ہے کہ یطیقونہ کے یہ معنی ہیں کہ بہ تکلف و بمشقت روزہ رکھ سکتے ہوں۔ چناچہ عکرمہ اور ایوب اور عطا کی قرأت میں یطوقونہ آیا ہے۔ اے یحشمونہ یعنی یکلفونہ اور یہ اس لیے کہ وسعت طاقت کے اوپر ایک اور شے ہے۔ اس صورت میں اب بھی رمضان کے روزوں کی نسبت اس شخص کے لیے کہ جو مشقت سے روزہ رکھ سکے ٗ یہی حکم ہے کہ وہ ہر روزے کے بدلے میں فدیہ دیوے۔ یہ شیخ فانی کے لیے ہے۔ امام شافعی (رح) کہتے ہیں کہ حاملہ اور دودھ پلانے والی جب روزہ رکھنے میں عاجز ہو وے تو ان کا بھی یہی حکم ہے۔ امام ابوحنیفہ (رح) فرماتے ہیں کہ دودھ پلانے والی اور حاملہ کے لیے فدیہ دینے کا حکم اس لیے نہیں کہ یہ پھر قضا کے روزے رکھ سکتے ہیں۔ بخلاف شیخ فانی کے یہ فدیہ کا حکم خاص اسی کے لیے ہے۔ پس آیت یطیقونہ کو آیت ومن شہد منکم الشہر فلیصمہ سے منسوخ قرار دینا بےفائدہ ہے اور اسی طرح لامقدر ماننا اور ہمزہ کو سلب کے لیے کہنا بھی لاحاصل ہے۔ دوسرا جواب یہ بھی ہوسکتا ہے کہ الذین یطیقونہ سے مراد مسافر اور بیمار ہیں اور ان کی دو حالت ہیں۔ ایک یہ کہ روزے کی طاقت نہیں رکھتے۔ اس کا حکم تو خدا نے فعدۃ من ایام اخر میں ظاہر کردیا کہ اور دنوں میں روزہ رمضان کی قضا ادا کرلیں۔ دوسری حالت طاقت کی ہے ٗ سو اس میں ان کے لیے یہ حکم ہے فدیۃ طعام مسکین کہ فدیہ دے کر چاہیں روزہ نہ رکھیں یعنی دونوں باتوں میں اختیار ہے (کبیر) تیسرا ایک اور بھی جواب ہے کہ رمضان میں ابتدائِ اسلام میں مقیم صحیح کو بھی کہ جو روزے کی طاقت رکھتے تھے ٗاختیار تھا خواہ روزہ رکھیں خواہ فدیہ دے دیں۔ مگر اگلی آیت سے یہ حکم منسوخ ہوگیا اور مکرر ہونے کا یہ جواب ہے ابتداء میں چونکہ تندرست مقیم کے لیے فدیہ اور روزے کا اختیار تھا اور مسافر اور مریض کے لیے افطار کی رخصت تھی تو یہاں سے یہ خیال ہوسکتا تھا کہ مسافر و مریض پر قضا اور فدیہ نہیں کیونکہ یہ مشقت میں ہیں۔ اس لیے خدا نے مسافر اور مریض کا حال بھی بیان فرما دیا کہ ان پر قضا واجب ہے۔ (2) کما کتب علی الذین من قبلکم میں تشبیہ نہ عدد میں ہے نہ وقت میں بلکہ صرف ایجاب میں یعنی جس طرح تم پر روزے واجب ہوئے اسی طرح تم سے پہلے لوگوں پر بھی واجب ہوئے تھے نہ یہ کہ جس طرح تم پر تیس روزے رمضان کے واجب ہوئے ان پر بھی تیس رمضان کے واجب تھے اور من قبلکم سے اہل کتاب یعنی یہود و نصاریٰ مراد ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ اہل کتاب کے ہاں بھی روزے واجب تھے۔ چناچہ تورات کی تیسری کتاب کے 6 باب درس 29 اور باب 23 درس 27 و 29 سے معلوم ہوتا ہے کہ یہودیوں پر ساتویں مہینے کی دسویں تاریخ کو کفارہ کا روزہ رکھنا واجب تھا کیونکہ اس میں لکھا ہے کہ جو کوئی اس روز روزہ نہ رکھے گا اپنی قوم سے منقطع ہوجاوے گا اور اعمال حواریان کے 2 باب درس 9 سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ عیسائی بھی یہ روزے رکھا کرتے تھے۔ علاوہ اس کے چالیس روز تک کوہ طور پر حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے روزے رکھے جیسا کہ کتاب خروج کے 34 باب سے معلوم ہوتا ہے اور کتاب دانیال کے باب دس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ حضرت دانیال نے تین ہفتے کے روزے رکھے اور اول کتاب السلاطین کے 19 باب 8 درس سے معلوم ہوتا ہے کہ جب حضرت الیاس (علیہ السلام) کوہ حوریب کو گئے تھے تو انہوں نے چالیس دن رات روزے رکھے۔ اور انجیل متی کے 4 باب اور انجیل لوقا کے 4 باب درس 13 سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) نے بھی جبکہ وہ بیابان میں تھے ٗ چالیس دن رات کے روزے رکھے تھے۔ علاوہ اس کے بائبل کے مختلف مقامات سے اور بھی روزے رکھنا اہل کتاب کا ثابت ہے اور اسی لیے اب بھی یہود اور متدین نصاریٰ میں روزہ رکھنے کا دستور ہے۔ ہاں اب جو یورپ کا الحاد جوش زن ہے البتہ اس کی وجہ سے رسم روزہ و نماز عیسائیوں میں سے اٹھ گئی اور یوماً فیوماً اٹھتی جاتی ہے بلکہ ان کی تقلید میں نیچر مفسر بھی اپنی کتاب کے صفحہ 231 میں روزے کی نہایت اہانت کر رہے ہیں جس کا ایک فقرہ یہ ہے عرب کے لوگ یہودیوں اور عیسائیوں کو دیکھتے تھے کہ خدا کے خوش کرنے کے خیال سے اور اپنے پیغمبر کی پیروی کی نظر سے روزہ رکھتے ہیں۔ آنحضرت ﷺ نے اس رسم کو جاری رکھنے کی اجازت دی انتہٰی ملخصاً اور اس سے پیشتر اس صفحہ میں روزے کو بدنی ریاضت کہہ آئے ہیں اور جملہ بدنی ریاضتوں کی نسبت صفحہ 230 میں یہ کہتے ہیں قولہ غرض کہ تمام جسمانی ریاضتوں کا اسی غلط خیال پر رواج ہوا ہے۔ وہ یہ کہ انسان کی زندگی آسائش سے بسر کرنی خدا کو پسند نہیں اور یہ ایک عجیب خیال تھا انتہٰی ملخصاً ۔ (3) فمن کان منکم مریضاً او علی سفر فعدۃ من ایام اخر جس مرض سے روزہ کا افطار کرنا درست ہے جمہور محققین کے نزدیک وہ ہے کہ جس میں روزہ رکھنے سے ضرر جان یا زیادتی مرض متصور ہو نہ ہر مرض کیونکہ اس مقام پر جو لفظ مریض بولا گیا ہے تو اہل زبان اپنے قرائن سے اس سے وہی مرض سمجھتے ہیں کہ جس کا ہم نے ذکر کیا۔ نہ عام مرض۔ سفر کے معنی لغت میں کشف کے ہیں یعنی کھل جانا اور چونکہ سفر سے لوگوں اور ملکوں اور زمین کا حال کھلتا ہے اس لیے اس کو سفر کہتے ہیں اور سفیر چونکہ دو شخصوں کی پیچیدگی کھول دیتا ہے اس لیے بھی اس کو سفیر کہتے ہیں اور اسی لیے بولتے ہیں اسفر الصبح اور کتاب چونکہ معانی کھول دیتی ہے اس لیے اس کو سفر کہتے ہیں اور اسی لیے کہتے ہیں اسفار صبح کی روشنی میں آنا۔ مگر شرع میں اس جگہ سفر سے مراد اقل مرتبہ تین منزل کا سفر ہے کس لیے کہ نبی ﷺ نے مسح کے بارے میں فرمایا ہے کہ مقیم ایک رات دن مسح کرے اور مسافر تین رات دن اس سے معلوم ہوا کہ سفر اقل مرتبہ تین رات دن کے فاصلہ سے ہوتا ہے اس لیے آنحضرت ﷺ نے سفر کو علت مسح قرار دیا اور مسح کو معلول بنایا اور معلول علت سے زیادہ نہیں ہوتا۔ امام شافعی (رح) کہتے ہیں کہ سولہ فرسخ کا فاصلہ ضرور ہے اور ہر فرسخ تین میل کا اور ہر میل بارہ ہزار قدم کا ہے کیونکہ ہاشم جدّ رسول اللہ ﷺ نے جب جنگل ناپا تو میل کو بارہ ہزار قدم قرار دیا اور امام مالک و احمد و اسحاق کا بھی یہی مذہب ہے۔ مگر دائود ظاہری نے مطلق سفر مراد رکھا ہے اور اس کی تقلید سے قاضی شوکانی نے در ربہیّہ میں یہی فتویٰ دیا ہے۔ پس ان کے مذہب میں تو کوس کیا آدھے کوس تک جانے میں بھی روزہ نہ رکھے اور یہ بالکل غلط ہے۔
Top