Maarif-ul-Quran - An-Noor : 44
وَ اِذَا سَاَلَكَ عِبَادِیْ عَنِّیْ فَاِنِّیْ قَرِیْبٌ١ؕ اُجِیْبُ دَعْوَةَ الدَّاعِ اِذَا دَعَانِ١ۙ فَلْیَسْتَجِیْبُوْا لِیْ وَ لْیُؤْمِنُوْا بِیْ لَعَلَّهُمْ یَرْشُدُوْنَ
وَاِذَا : اور جب سَاَلَكَ : آپ سے پوچھیں عِبَادِيْ : میرے بندے عَنِّىْ : میرے متعلق فَاِنِّىْ : تو میں قَرِيْبٌ : قریب اُجِيْبُ : میں قبول کرتا ہوں دَعْوَةَ : دعا الدَّاعِ : پکارنے والا اِذَا : جب دَعَانِ : مجھ سے مانگے ۙفَلْيَسْتَجِيْبُوْا : پس چاہیے حکم مانیں لِيْ : میرا وَلْيُؤْمِنُوْا : اور ایمان لائیں بِيْ : مجھ پر لَعَلَّهُمْ : تاکہ وہ يَرْشُدُوْنَ : وہ ہدایت پائیں
اور (اے پیغمبر ﷺ جب تم سے میرے بندے میرے بارے میں دریافت کریں تو (کہہ دو کہ) میں تو (تمہارے) پاس ہوں جب کوئی پکارنے والا مجھے پکارتا ہے تو میں اس کی دعا قبول کرتا ہوں تو ان کو چاہئے کہ میرے حکموں کو مانیں اور مجھ پر ایمان لائیں تاکہ نیک راستہ پائیں
(186) اور جب آپ سے اہل کتاب میرے متعلق دریافت کریں کہ میں قریب ہوں یا دور تو اے محمد ﷺ آپ انہیں بتادیجیے کہ میں دعا کے قبول کرنے میں بہت ہی قریب ہوں، لہٰذا میرے رسول کی اطاعت کرو، اور دعوت سے قبل میرے رسول پر ایمان لاؤ تاکہ تمہیں ہدایت نصیب ہو اور پھر تمہاری دعا بھی (جلد) قبول کی جائے۔ شان نزول : (آیت) ”واذا سالک عبادی“۔ (الخ) ابن جریر ؒ اور ابن ابی حاتم ؒ ابن مردویہ ؒ اور ابوالشیخ ؒ وغیرہ نے بذریعہ جریر ؒ بن عبدالحمید ؒ ، عبدہۃ السجستانی ؒ ، حلت بن حکیم ؒ حکیم بن معاویہ ؒ ، معاویۃ بن حیدہ ؒ سے روایت کیا ہے کہ ایک عربی رسول اکرم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا کہ ہمارا پروردگار قریب ہے کہ ہم اس سے سرگوشی کریں یاد رہے کہ اسے پکاریں آپ اس پر خاموش رہے تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت کریمہ نازل فرمائی کہ جب آپ سے میرے بندے میرے بارے میں پوچھیں تو بالکل فرما دیجیے کہ میں بالکل قریب ہوں، اور عبدالرزاق نے حسن سے روایت کیا ہے کہ صحابہ کرام ؓ نے رسول اللہ ﷺ سے پوچھا کہ ہمارا پروردگار کہاں ہے، اس پر یہ آیت کریمہ اتری، یہ حدیث مرسل ہے اور دیگر طریقوں سے بھی مروی ہے۔ ابن عساکر نے حضرت علی ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا، دعا میں عاجز نہ ہوؤ۔ اس لیے کہ اللہ تعالیٰ نے مجھ پر یہ آیت نازل فرمائی ہے کہ مجھ سے مانگو میں تمہاری دعا کو قبول کروں گا، حاضرین میں سے ایک شخص نے کہا یارسول اللہ ﷺ ہمارا پروردگار دعا سنتا ہے اور اس کی کیا صورت ہے، اس پر آیت کریمہ نازل ہوئی، (لباب النقول فی اسباب النزول از علامہ سیوطی (رح) ابن جریر ؒ نے عطاء بن ابی رباح ؒ سے روایت کیا ہے کہ انھیں اس بات کا پتہ چلا کہ جس وقت یہ آیت مقدسہ کہ تمہارے پروردگار فرماتے ہیں کہ مجھے پکارو میں تمہاری دعا کو قبول کرتا ہوں نازل ہوئی تو صحابہ ؓ نے عرض کیا کہ یہ انھیں معلوم نہیں کہ وہ کس وقت دعا مانگیں تو اس پر یہ آیت کریمہ اتری۔
Top