Tafseer-Ibne-Abbas - An-Noor : 19
اِنَّ الَّذِیْنَ یُحِبُّوْنَ اَنْ تَشِیْعَ الْفَاحِشَةُ فِی الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ١ۙ فِی الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَةِ١ؕ وَ اللّٰهُ یَعْلَمُ وَ اَنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ
اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ : جو لوگ يُحِبُّوْنَ : پسند کرتے ہیں اَنْ : کہ تَشِيْعَ : پھیلے الْفَاحِشَةُ : بےحیائی فِي الَّذِيْنَ : میں جو اٰمَنُوْا : ایمان لائے (مومن) لَهُمْ : ان کے لیے عَذَابٌ : عذاب اَلِيْمٌ : دردناک فِي الدُّنْيَا : دنیا میں وَالْاٰخِرَةِ : اور آخرت میں وَاللّٰهُ : اور اللہ يَعْلَمُ : جانتا ہے وَاَنْتُمْ : اور تم لَا تَعْلَمُوْنَ : تم نہیں جانتے
اور جو لوگ اس بات کو پسند کرتے ہیں کہ مومنوں میں بےحیائی (یعنی تہمت بدکاری کی خبر) پھیلے ان کو دنیا اور آخرت میں دکھ دینے والا عذاب ہوگا اور خدا جانتا ہے اور تم نہیں جانتے
(19) جو لوگ یعنی عبداللہ بن ابی منافق یہ کوشش کرتے ہیں کہ حضرت عائشہ ؓ اور حضرت صفوان ؓ میں بےحیائی کی بات کا چرچا ہو، ان سب کے لیے دنیا میں حد قذف ہے اور خاص طور پر عبداللہ بن ابی منافق کے لیے آخرت میں جہنم کی درد ناک سزا ہے۔ اللہ تعالیٰ جانتا ہے کہ حضرت عائشہ صدیقہ ؓ اور حضرت صفوان ؓ پاک دامن وبری ہیں اور تم اس جرم کی سزا کو نہیں جانتے۔
Top