Tafseer-Ibne-Abbas - An-Nisaa : 160
فَبِظُلْمٍ مِّنَ الَّذِیْنَ هَادُوْا حَرَّمْنَا عَلَیْهِمْ طَیِّبٰتٍ اُحِلَّتْ لَهُمْ وَ بِصَدِّهِمْ عَنْ سَبِیْلِ اللّٰهِ كَثِیْرًاۙ
فَبِظُلْمٍ : سو ظلم کے سبب مِّنَ : سے الَّذِيْنَ هَادُوْا : جو یہودی ہوئے (یہودی) حَرَّمْنَا : ہم نے حرام کردیا عَلَيْهِمْ : ان پر طَيِّبٰتٍ : پاک چیزیں اُحِلَّتْ : حلال تھیں لَهُمْ : ان کے لیے وَبِصَدِّهِمْ : اور ان کے روکنے کی وجہ سے عَنْ : سے سَبِيْلِ اللّٰهِ : اللہ کا راستہ كَثِيْرًا : بہت
تو ہم نے یہودیوں کے ظلموں کے سبب (بہت سی) پاکیزہ چیزیں جو ان کو حلال تھیں ان کو حرام کردیں اور اس سبب سے بھی کہ وہ اکثر خدا کے راستے سے (لوگوں کو) روکتے تھے۔
(160۔ 161) اور ان یہودیوں کے ظلم کرنے اور دین خداوندی سے روکنے اور سود کو حلال سمجھنے کی وجہ سے اللہ ان پر ناراض ہے حالانکہ توریت میں ان تمام امور کی صراحتا ممانعت کردی گئی تھی اور پھر مزید یہ کہ ظلم اور رشوت کے زریعے لوگوں کا مال کھانے کی وجہ سے وہ پاکیزہ چیزیں جو تمہارے لیے حلال تھیں اللہ کی طرف سے حرام کردی گئیں جیسا کہ چربیاں، اونٹ کا گوشت اور اس کا دودھ وغیرہ۔ اور ان یہودیوں کے لیے ایسا عذاب ہے کہ اس کی شدت ان کے دلوں تک سرایت کر جائے گی۔
Top