Tafseer-Ibne-Abbas - An-Nisaa : 49
اَلَمْ تَرَ اِلَى الَّذِیْنَ یُزَكُّوْنَ اَنْفُسَهُمْ١ؕ بَلِ اللّٰهُ یُزَكِّیْ مَنْ یَّشَآءُ وَ لَا یُظْلَمُوْنَ فَتِیْلًا
اَلَمْ تَرَ : کیا تم نے نہیں دیکھا اِلَى : طرف (کو) الَّذِيْنَ : وہ جو کہ يُزَكُّوْنَ : پاک۔ مقدس کہتے ہیں اَنْفُسَھُمْ : اپنے آپ کو بَلِ : بلکہ اللّٰهُ : اللہ يُزَكِّيْ : مقدس بناتا ہے مَنْ : جسے يَّشَآءُ : وہ چاہتا ہے وَلَا يُظْلَمُوْنَ : اور ان پر ظلم نہ ہوگا فَتِيْلًا : دھاگے برابر
کیا تم نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جو اپنے تئیں پاکیزہ کہتے ہیں ؟ نہیں بلکہ خدا ہی جس کو چاہتا ہے پاکیزہ کرتا ہے اور ان پر دھاگے برابر بھی ظلم نہیں ہوگا
(49۔ 50) یعنی بحیر ابن عمرو اور مرحب بن زید اپنے آپ کو مقدس بتاتے ہیں حالانکہ جو شخص اس کا اہل ہوگا اللہ تعالیٰ اس کو گناہوں سے پاک کردے گا، اور کھجور کی گٹھلی میں جو لیکر ہے یا انگلی کے درمیان جو میل کی دھاری سے پڑجاتی ہے، اس کے برابر بھی ان کے گناہوں میں کمی نہیں کی جائے گی۔ محمد ﷺ ذرا ان کا جھوٹ تو دیکھیے کہ کہتے ہیں کہ ہم دن میں جو گناہ کرتے ہیں، اللہ تعالیٰ رات کو ان کی مغفرت فرما دیتے ہیں اور جو رات کو کرتے ہیں تو دن میں ان کو معاف کردیتا ہے ان کا اللہ پر یہ غلط گمان ان کے مجرم ہونے کے لیے کافی ہے۔ شان نزول : (آیت) ”الم تر الی الذین یزکون“۔ (الخ) ابن ابی حاتم ؒ نے ابن عباس ؓ سے روایت یا کہ کچھ یہود اپنے بچوں کو لائے کہ وہ ان کی طرف سے نمازیں پڑھیں اور قربانی دیں اور یہ سمجھتے تھے کہ ان پر چھوٹے اور بڑے گناہ میں سے کوئی گناہ نہیں۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی کہ ان لوگوں کو بھی دیکھو جو اپنے مقدس سمجھتے ہیں اور پھر یہ خلاف دین کام بھی کرتے ہیں۔ (لباب النقول فی اسباب النزول از علامہ سیوطی (رح)
Top