Tafseer-e-Jalalain - Al-Baqara : 120
یٰۤاَیُّهَا النَّبِیُّ اِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَآءَ فَطَلِّقُوْهُنَّ لِعِدَّتِهِنَّ وَ اَحْصُوا الْعِدَّةَ١ۚ وَ اتَّقُوا اللّٰهَ رَبَّكُمْ١ۚ لَا تُخْرِجُوْهُنَّ مِنْۢ بُیُوْتِهِنَّ وَ لَا یَخْرُجْنَ اِلَّاۤ اَنْ یَّاْتِیْنَ بِفَاحِشَةٍ مُّبَیِّنَةٍ١ؕ وَ تِلْكَ حُدُوْدُ اللّٰهِ١ؕ وَ مَنْ یَّتَعَدَّ حُدُوْدَ اللّٰهِ فَقَدْ ظَلَمَ نَفْسَهٗ١ؕ لَا تَدْرِیْ لَعَلَّ اللّٰهَ یُحْدِثُ بَعْدَ ذٰلِكَ اَمْرًا
يٰٓاَيُّهَا النَّبِيُّ : اے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اِذَا طَلَّقْتُمُ : جب طلاق دو تم النِّسَآءَ : عورتوں کو فَطَلِّقُوْهُنَّ : تو طلاق دو ان کو لِعِدَّتِهِنَّ : ان کی عدت کے لیے وَاَحْصُوا : اور شمار کرو۔ گن لو الْعِدَّةَ : عدت کو وَاتَّقُوا اللّٰهَ : اور ڈرو اللہ سے رَبَّكُمْ : جو رب ہے تمہارا لَا تُخْرِجُوْهُنَّ : نہ تم نکالو ان کو مِنْۢ بُيُوْتِهِنَّ : ان کے گھروں سے وَلَا يَخْرُجْنَ : اور نہ وہ نکلیں اِلَّآ : مگر اَنْ يَّاْتِيْنَ : یہ کہ وہ آئیں بِفَاحِشَةٍ : بےحیائی کو مُّبَيِّنَةٍ : کھلی وَتِلْكَ : اور یہ حُدُوْدُ اللّٰهِ : اللہ کی حدود ہیں وَمَنْ يَّتَعَدَّ : اور جو تجاوز کرے گا حُدُوْدَ اللّٰهِ : اللہ کی حدود سے فَقَدْ : تو تحقیق ظَلَمَ نَفْسَهٗ : اس نے ظلم کیا اپنی جان پر لَا تَدْرِيْ : نہیں تم جانتے لَعَلَّ اللّٰهَ : شاید کہ اللہ تعالیٰ يُحْدِثُ : پیدا کردے بَعْدَ : بعد ذٰلِكَ : اس کے اَمْرًا : کوئی صورت
اور تم سے نہ تو یہودی کبھی خوش ہوں گے اور نہ عیسائی یہاں تک کہ ان کے مذہب کی پیروی اختیار کرلو (ان سے) کہہ دو کہ خدا کی ہدایت (یعنی دین اسلام) ہی ہدایت ہے اور (اے پیغمبر ﷺ اگر تم اپنے پاس علم (یعنی وحی خدا) کے آجانے پر بھی ان کی خواہشوں پر چلو گے تو تم کو (عذاب) خدا سے (بچانے والا) نہ کوئی دوست ہوگا نہ کوئی مددگار
وَلَنْ تَرْضٰی عَنْکَ الْیَھُوْدُ وَلَا النَّصٰاریٰ : الخ مطلب یہ ہے کہ آپ ﷺ ان کی خواہ کتنی بھی رعایت کریں مگر یہ آپ ﷺ سے راضی ہونے والے نہیں ہیں اس لئے کہ ان کی ناراضگی کی وجہ عناد اور حسد وعناد میں اضافہ کے سوا کی نتیجہ نکلا ؟ ان لوگوں کی ناراضگی کا سبب یہ تو ہے نہیں کہ وہ سچے طالب حق ہیں اور آپ ﷺ نے ان کے سامنے حق کو واضح کرنے میں کچھ کمی کی ہے، بلکہ ان کی خواہش اور تمنا تو یہ ہے کہ آپ بھی ان کی طرف گندم نمائی اور جو فروشی کیوں نہیں کرتے ؟ جو خود ان کا شیوہ ہے یہ لوگ تو صرف ایک ہی صورت سے راضی ہوسکتے ہیں کہ آپ ان ہی کے رنگ میں رنگ جائیں اور خدا پرستی کے پردے میں نفس پرستی اختیار کرلیں، اور اگر خدانخواستہ ان کو راضی کرنے کے لئے آپ نے خلاف شرع کوئی بھی قدم اٹھایا تو پھر نہ آپ کا کوئی حامی ہوگا اور نہ مددگار۔
Top