Jawahir-ul-Quran - Al-Kahf : 37
قَالَ لَهٗ صَاحِبُهٗ وَ هُوَ یُحَاوِرُهٗۤ اَكَفَرْتَ بِالَّذِیْ خَلَقَكَ مِنْ تُرَابٍ ثُمَّ مِنْ نُّطْفَةٍ ثُمَّ سَوّٰىكَ رَجُلًاؕ
قَالَ : کہا لَهٗ : اس سے صَاحِبُهٗ : اس کا ساتھی وَهُوَ : اور وہ يُحَاوِرُهٗٓ : اس سے باتیں کر رہا تھا اَكَفَرْتَ : کیا تو کفر کرتا ہے بِالَّذِيْ : اس کے ساتھ جس نے خَلَقَكَ : تجھے پیدا کیا مِنْ تُرَابٍ : مٹی سے ثُمَّ : پھر مِنْ نُّطْفَةٍ : نطفہ سے ثُمَّ : پھر سَوّٰىكَ : تجھ پورا بنایا رَجُلًا : مرد
کہا اس کو دوسرے نے45 جب بات کرنے لگا کیا تو منکر ہوگیا اس سے جس نے پیدا کیا تجھ کو مٹی سے پھر قطرہ سے پھر پورا کردیا تجھ کو مرد
45:۔ قطروس مشرک کے جواب میں اس کا مومن بھائی یہوذا اسے وعظ و نصیحت کرنے لگا۔ ” اکفرت بالذی الخ “ یہاں کفر سے مراد ذات خداوندی کا انکار نہیں کیونکہ قطروس خدا کا منکر نہیں تھا وہ وجود باری تعالیٰ کا قائل و معترف تھا جیسا کہ ” ولئن رددت الی ربی “ میں اس کا اقرار گذر چکا ہے بلکہ کفر سے یہاں شرک اور اللہ کی توحید کا انکار مراد ہے۔ اس کے مشرک ہونے کا اعتراف آگے آرہا ہے، الظاھر انہ کان مشرکا کما یدل علیہ قول صاحبہ تعریضا بہ (ولا اشرک بہ احدا) وقولہ (یلیتنی لم اشرک بربی احدا) ۔ فالمراد بقولہ (اکفرت) ء اشرکت۔ (روح ج 15 ص 277) ۔
Top