Jawahir-ul-Quran - Al-Kahf : 56
وَ مَا نُرْسِلُ الْمُرْسَلِیْنَ اِلَّا مُبَشِّرِیْنَ وَ مُنْذِرِیْنَ١ۚ وَ یُجَادِلُ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا بِالْبَاطِلِ لِیُدْحِضُوْا بِهِ الْحَقَّ وَ اتَّخَذُوْۤا اٰیٰتِیْ وَ مَاۤ اُنْذِرُوْا هُزُوًا
وَمَا نُرْسِلُ : اور ہم نہیں بھیجتے الْمُرْسَلِيْنَ : رسول (جمع) اِلَّا مُبَشِّرِيْنَ : مگر خوشخبری دینے والے وَمُنْذِرِيْنَ : اور ڈر سنانے والے وَيُجَادِلُ : اور جھگڑا کرتے ہیں الَّذِيْنَ كَفَرُوْا : وہ جنہوں نے کفر کیا (کافر) بِالْبَاطِلِ : ناحق (کی باتوں) سے لِيُدْحِضُوْا : تاکہ وہ پھسلا دیں بِهِ : اس سے الْحَقَّ : حق وَاتَّخَذُوْٓا : اور انہوں نے بنایا اٰيٰتِيْ : میری آیات وَمَآ : اور جو۔ جس اُنْذِرُوْا : وہ ڈرائے گئے هُزُوًا : مذاق
اور ہم جو رسول بھیجتے ہیں60 سو خوشخبری اور ڈر سنانے کو اور جھگڑا کرتے ہیں کافر61 جھوٹا جھگڑا کہ ٹلادیں اس سے سچی بات کو اور ٹھہرا لیا انہوں نے میرے کلام کو اور جو ڈر سنائے گئے ٹھٹھا
60:۔ یہ سوال مقدر کا جواب ہے، مشرکین نے کہا جب ہم نہیں مانتے تو ہمیں فوری عذاب سے ہلاک کیوں نہیں کردیا جاتا تو فرمایا ہم رسول اس لیے بھیجتے ہیں تاکہ وہ ہمارے احکام کی تبلیغ کریں ماننے والوں کو خوشخبری سنائیں اور منکرین کو عذاب سے ڈرائیں تاکہ ان پر ہماری حجت قائم ہوجائے اس کے بعد بھی نہ مانیں تو پھر عذاب آئے گا۔ 61:۔ یہ کفار مجادلین پر زجر ہے، ” بالباطل “ میں با سببیہ ہے اور باطل سے شبہات واہیہ، شکوک باطلہ اور من گھڑت قصے مراد ہیں۔ یعنی یہ لوگ باطل شے پیش کر کے حق کو دبانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ان لوگوں نے میری آیتوں کو اور میری طرف سے عذاب و عقاب کی دھمکیوں کو محض استہزاء و تمسخر کا نشانہ بنا رکھا ہے، ” و ما انذروا “ میں واؤ بمعنی مع اور عائد محذوف ہے یعنی ” بہ “ اور ” ما انذروا بہ “ سے مراد عذاب ہے یا قرآن مجید اس صورت میں آیات سے مراد معجزات ہوں گے۔
Top