Jawahir-ul-Quran - Yaseen : 77
اَوَ لَمْ یَرَ الْاِنْسَانُ اَنَّا خَلَقْنٰهُ مِنْ نُّطْفَةٍ فَاِذَا هُوَ خَصِیْمٌ مُّبِیْنٌ
اَوَ : کیا لَمْ يَرَ : نہیں دیکھا الْاِنْسَانُ : انسان اَنَّا خَلَقْنٰهُ : کہ ہم نے پیدا کیا اس کو مِنْ نُّطْفَةٍ : نطفہ سے فَاِذَا : پھر ناگہاں هُوَ : وہ خَصِيْمٌ : جھگڑالو مُّبِيْنٌ : کھلا
کیا دیکھتا نہیں انسان47 کہ ہم نے اس کو بنایا ایک قطرہ سے پھر تبھی وہ ہوگیا جھگڑنے بولنے والا
47:۔ اولم یر الانسان الخ : یہ زجر و شکوی ہے انسان یہ نہیں سوچتا کہ ہم نے اس کو ایک حقیر نطفے سے پیدا کیا ہے۔ لیکن سوچنے کے بجائے بڑا ہو کر ہمارا مد مقابل بن گیا اور جھگڑنے لگا اور دوبارہ زندہ کرنے پر ہماری قدرت کے لیے عجیب و غریب مثالیں بیان کرنے لگا۔ مثلاً کہتا ہے بھلا ان بوسیدہ اور خاک در خاک شدہ ہڈیوں کو وہ کس طرح زندہ کرے گا۔ گویا ہماری قدرت کو اپنی قدرت پر قیاس کرنے لگا۔ لیکن اپنی پیدائش کو بھول جاتا ہے کہ وہ بالکل معدوم تھا اور اسے ہم نے پیدا کرلیا (ضرب لنا مثلا) امرا عجیبا و ھو نفی القدرۃ علی احیاء الموتی وتشبیہہ بخلقہ بوصفہ بالعجز عنہ (بیضاوی) ۔
Top