Kashf-ur-Rahman - Al-Kahf : 51
مَاۤ اَشْهَدْتُّهُمْ خَلْقَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَ لَا خَلْقَ اَنْفُسِهِمْ١۪ وَ مَا كُنْتُ مُتَّخِذَ الْمُضِلِّیْنَ عَضُدًا
مَآ : نہیں اَشْهَدْتُّهُمْ : حاضر کیا میں نے انہیں خَلْقَ : پیدا کرنا السَّمٰوٰتِ : آسمانوں وَالْاَرْضِ : اور زمین وَلَا خَلْقَ : نہ پیدا کرنا اَنْفُسِهِمْ : ان کی جانیں (خود وہ) وَمَا كُنْتُ : اور میں نہیں مُتَّخِذَ : بنانے والا الْمُضِلِّيْنَ : گمراہ کرنے والے عَضُدًا : بازو
میں نے نہ تو آسمانوں اور زمین کے بناتے وقت ان شیاطین کو بلایا اور نہ خود ان شیاطین کو پیدا کرتے وقت انہیں بلایا اور میں ایسا نہ تھا کہ گمراہ کرنے والوں کو اپنا مددگار بناتا
51 میں نے ان شیاطین کو نہ تو آسمان و زمین کو پیدا کرتے وقت بلایا اور نہ خود ان کو پیدا کرتے وقت میں نے ان کو بلایا اور میں ایسا نہ تھا کہ گمراہ کرنیوالوں کو اپنا بازو اور مددگار بناتا۔ بلانا ہوتا ہے مدد کے لئے یا مشورے کے لئے اللہ تعالیٰ نے کسی کی مدد کا محتاج ہے اور نہ کسی کے مشورے کا آسمان و زمین کی ایجاد کے وقت نہ کسی کے بلانے کی ضرورت محسوس ہوئی نہ خود ان کے پیدا کرتے وقت ان شرکاء سے مشاورت کی ضرورت پڑی اور میں کچھ ایسا گیا گذرا تو نہ تھا کہ بلا ضروتر و احتیاج کسی کو مددگار بناتا اور خاص کر ان شیاطین اور گمراہ کرنیوالوں کو اپنا دست وبازو بنانا میری شان سے بالکل بعید تھا۔
Top