Kashf-ur-Rahman - Al-Ankaboot : 12
وَ قَالَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا لِلَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّبِعُوْا سَبِیْلَنَا وَ لْنَحْمِلْ خَطٰیٰكُمْ١ؕ وَ مَا هُمْ بِحٰمِلِیْنَ مِنْ خَطٰیٰهُمْ مِّنْ شَیْءٍ١ؕ اِنَّهُمْ لَكٰذِبُوْنَ
وَقَالَ : اور کہا الَّذِيْنَ كَفَرُوْا : جن لوگوں نے کفر کیا (کافر) لِلَّذِيْنَ اٰمَنُوا : ان لوگوں کو جو ایمان لائے اتَّبِعُوْا : تم چلو سَبِيْلَنَا : ہماری راہ وَلْنَحْمِلْ : اور ہم اٹھا لیں گے خَطٰيٰكُمْ : تمہارے گناہ وَمَا هُمْ : حالانکہ وہ نہیں بِحٰمِلِيْنَ : اٹھانے والے مِنْ : سے خَطٰيٰهُمْ : ان کے گناہ مِّنْ شَيْءٍ : کچھ اِنَّهُمْ : بیشک وہ لَكٰذِبُوْنَ : البتہ جھوٹے
اور کافر مسلمانوں سے کہتے ہیں کہ تم ہمارے طریق پر چلو اور تمہارے گناہ ہم اٹھا لیں گے حالانکہ یہ کافر ان کے گناہوں میں سے کچھ بھی اٹھانے والے نہیں یقینا یہ کافر بالکل جھوٹ بول رہے ہیں
12۔ اور کافر و منکر ایمان والوں سے یوں کہتے ہیں کہ تم ہمارے طریق پر چلو اور ہمارے راستے کی پیروی کرو اور تمہارے گناہ ہم اٹھائیں گے حالانکہ یہ کافروں کے گناہوں میں سے کچھ بھی اٹھانے والے نہیں یقینا یہ کافر بالکل جھوٹ بول رہے ہیں ۔ یعنی روسائے قریش مسلمانوں سے کہا کرتے تھے کہ اول تو یہ باتیں تمہارے دین کی عقل اور سمجھ سے باہر ہیں کہ مرنے کے بعد زندہ ہوں گے اور حساب و کتاب ہوگا اس لئے ہم تم سے کہتے ہیں کہ تم اپنے آبائی دین پر قائم رہو اور جس دین پر تمہارے بزرگ تھے اسی میں واپس آ جائو اور اگر بالفرض یہ باتیں پیش بھی آئیں تو ہم تم کو یقین دلاتے ہیں کہ تمہارے تمام گناہ اٹھا لیں گے ۔ یہ بات ابو سفیان نے اور امیہ بن خلف نے حضرت عمر اور حضرت خباب ؓ سے کہی تھی حضرت حق تعالیٰ نے اس کی نفی فرمائی اور ارشاد فرمایا کہ یہ لوگ کسی کے گناہوں میں سے کچھ اٹھانے والے نہیں کوئی کسی گناہ گار کے گناہ اس طرح اپنے ذمے لیلے اور گناہ گار کو سبکدوش کر دے یہ ہونے والا نہیں جو لوگ گناہ اٹھانے اور اپنے ذمے پر لینے کو کہہ رہے ہیں ۔ یہ بالکل جھوٹ بول رہے ہیں ان کو اپنے ہی گناہوں کے بوجھ سے فرصت کہاں ہوگی جو یہ مرتد ہونیوالوں کا بوجھ اٹھائیں اس لئے یہ جھوٹے ہیں۔
Top