Kashf-ur-Rahman - Yaseen : 39
وَ الْقَمَرَ قَدَّرْنٰهُ مَنَازِلَ حَتّٰى عَادَ كَالْعُرْجُوْنِ الْقَدِیْمِ
وَالْقَمَرَ : اور چاند قَدَّرْنٰهُ : ہم نے مقرر کیں اس کو مَنَازِلَ : منزلیں حَتّٰى : یہاں تک کہ عَادَ : ہوجاتا ہے كَالْعُرْجُوْنِ : کھجور کی شاخ کی طرح الْقَدِيْمِ : پرانی
اور چاند کیلئے ہم نے منزلیں مقرر کردی ہیں۔ یہاں تک کہ آخر میں وہ ایسا رہ جاتا ہے جیسے کھجور کی پرانی ٹہنی،
(39) اور چاند بھی اس کے لئے قدرت خداوندی کی ایک نشانی ہے جس کے لئے ہم نے منزلیں مقرر کردی ہیں یہاں تک کہ وہ آخر میں ایسا رہ جاتا ہے جیسے کھجور کی پرانی ٹہنی۔ یعنی چاند کی چال کے لئے منزلیں مقرر ہیں ہر دن میں ایک مقررہ مسافت کو قطع کرتا رہتا ہے یہاں تک کہ آخر میں ایسا رہ جاتا ہے جیسے خشک ٹہنی کھجور کی یعنی پتلا اور مڑا ہوا جیسے خم دار ٹہنی کھجور کی۔ حضرت شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں چاند اور سورج ملتے ہیں مہینے کے آخر تو چاند چھپ گیا جب آگے بڑھا تو نظر آیا پھر منزل منزل بڑھتا چلا جب تک پھر اسی جگہ جا پہنچا ٹہنی سا نظر آیا پھر ٹہنی سا ہو کر چھپا بیچ میں بڑھ کر پورا ہوا اور گھٹا اور منزلیں ہیں اٹھائیس۔
Top