Maarif-ul-Quran - An-Noor : 23
اِنَّ الَّذِیْنَ یَرْمُوْنَ الْمُحْصَنٰتِ الْغٰفِلٰتِ الْمُؤْمِنٰتِ لُعِنُوْا فِی الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَةِ١۪ وَ لَهُمْ عَذَابٌ عَظِیْمٌۙ
اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ يَرْمُوْنَ : جو لوگ تہمت لگاتے ہیں الْمُحْصَنٰتِ : پاکدامن (جمع) الْغٰفِلٰتِ : بھولی بھالی انجان الْمُؤْمِنٰتِ : مومن عورتیں لُعِنُوْا : لعنت ہے ان پر فِي الدُّنْيَا : دنیا میں وَالْاٰخِرَةِ : اور آخرت وَلَهُمْ : اور ان کے لیے عَذَابٌ : عذاب عَظِيْمٌ : بڑا
کیا تم نہیں چاہتے کہ اللہ تم کو معاف کرے اور اللہ بخشنے والا ہے مہربان جو لوگ عیب لگاتے ہیں حفاظت والیوں بیخبر ایمان والیوں کو، ان کو پھٹکار ہے دنیا میں اور آخرت میں اور ان کے لئے ہے بڑا عذاب
اِنَّ الَّذِيْنَ يَرْمُوْنَ الْمُحْصَنٰتِ الْغٰفِلٰتِ الْمُؤ ْمِنٰتِ لُعِنُوْا فِي الدُّنْيَا وَالْاٰخِرَةِ ۠ وَلَهُمْ عَذَابٌ عَظِيْمٌ۔ اس آیت میں بظاہر مکرر وہ مضمون بیان ہوا ہے جس اس سے پہلے آیات قذف میں آچکا ہے، وَالَّذِيْنَ يَرْمُوْنَ الْمُحْصَنٰتِ ثُمَّ لَمْ يَاْتُوْا بِاَرْبَعَةِ شُهَدَاۗءَ فَاجْلِدُوْهُمْ ثَمٰنِيْنَ جَلْدَةً وَّلَا تَــقْبَلُوْا لَهُمْ شَهَادَةً اَبَدً آ وَاُولٰۗىِٕكَ هُمُ الْفٰسِقُوْنَ ، اِلَّا الَّذِيْنَ تَابُوْا مِنْۢ بَعْدِ ذٰلِكَ وَاَصْلَحُوْا ۚ فَاِنَّ اللّٰهَ غَفُوْرٌ رَّحِيْمٌ، لیکن درحقیقت ان دونوں میں ایک بڑا فرق ہے کیونکہ آیات حد قذف کے آخر میں توبہ کرنے والوں کا استثناء، اور ان کے لئے مغفرت کا وعدہ ہے۔ اس آیت میں ایسا نہیں بلکہ دنیا و آخرت کی لعنت اور عذاب عظیم بلا استثناء مذکور ہے اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اس آیت کا تعلق ان لوگوں سے ہے جنہوں نے حضرت صدیقہ عائشہ پر تہمت لگائی اور پھر اس سے توبہ نہیں کی، یہاں تک کہ قرآن میں ان کی برات نازل ہونے کے بعد بھی وہ اپنے اس افتراء پر قائم اور تہمت کا چرچا کرنے میں مشغول رہے۔ ظاہر ہے کہ یہ کام کسی مسلمان سے ممکن نہیں اور جو مسلمان بھی نصوص قرآن کا ایسا خلاف کرے وہ مسلمان نہیں رہ سکتا اس لئے یہ مضمون ان منافقین کے بارے میں آیا ہے جنہوں نے آیات برات صدیقہ نازل ہونے کے بعد بھی اس مشغلہ تہمت کو نہیں چھوڑا ان کے کافر منافق ہونے میں کوئی شک و شبہ نہیں تائبین کے لئے اللہ تعالیٰ نے فضل اللہ و رحمتہ، فرما کر مرحوم دارین قرار دیا اور جنہوں نے توبہ نہیں کی ان کو اس آیت میں ملعون دنیا و آخرت فرمایا۔ تائبین کو عذاب سے نجات کی بشارت دی اور غیر تائبین کے لئے عذاب عظیم کی وعید فرمائی۔ تائبین کو اِنَّ اللّٰهَ غَفُوْرٌ رَّحِيْمٌ فرما کر مغفرت کی بشارت دی اور غیر تائبین کو اگلی آیت يّوْمَ تَشْهَدُ عَلَيْهِمْ میں معانی نہ ہونے کی وعید فرمائی (کذا ذکرہ سیدی فی بیان القرآن)
ایک اہم تنبیہ
حضرت صدیقہ عائشہ پر تہمت کے قضیہ میں جو بعض مسلمان بھی شریک ہوگئے تھے یہ قضیہ اس وقت کا تھا جب تک آیات برات قرآن میں نازل نہیں ہوئی تھیں۔ آیات برات نازل ہونے کے بعد جو شخص حضرت صدیقہ عائشہ پر تہمت لگائے وہ بلاشبہ کافر منکر قرآن ہے جیسا کہ شیعوں کے بعض فرقے اور بعض افراد اس میں مبتلا پائے جاتے ہیں ان کے کافر ہونے میں کوئی شک و شبہ کرنے کی بھی گنجائش نہیں وہ باجماع امت کافر ہیں۔
Top