Maarif-ul-Quran - Yaseen : 77
اَوَ لَمْ یَرَ الْاِنْسَانُ اَنَّا خَلَقْنٰهُ مِنْ نُّطْفَةٍ فَاِذَا هُوَ خَصِیْمٌ مُّبِیْنٌ
اَوَ : کیا لَمْ يَرَ : نہیں دیکھا الْاِنْسَانُ : انسان اَنَّا خَلَقْنٰهُ : کہ ہم نے پیدا کیا اس کو مِنْ نُّطْفَةٍ : نطفہ سے فَاِذَا : پھر ناگہاں هُوَ : وہ خَصِيْمٌ : جھگڑالو مُّبِيْنٌ : کھلا
کیا دیکھتا نہیں انسان کہ ہم نے اس کو بنایا ایک قطرہ سے پھر تب ہی وہ ہوگیا جھگڑنے بولنے والا
معارف و مسائل
(آیت) اولم یرالانسان انا خلقنہ من نطفة۔ سورة یٰسین کی یہ آخری پانچ آیتیں ایک خاص واقعہ میں نازل ہوئی ہیں جو بعض روایات میں ابی بن خلف کی طرف منسوب کیا گیا ہے اور بعض میں عاص بن وائل کی طرف۔ اور اس میں بھی کوئی بعد نہیں کہ دونوں سے ایسا واقعہ پیش آیا ہو۔ پہلی روایت بیہقی نے شعب الایمان میں اور دوسری روایت ابن ابی حاتم نے حضرت ابن عباس سے نقل کی ہے۔ وہ یہ ہے کہ عاص بن وائل نے بطحاء مکہ سے ایک بوسیدہ ہڈی اٹھائی اور اس کو اپنے ہاتھ سے توڑ کر ریزہ ریزہ کیا پھر رسول اللہ ﷺ سے کہا کہ کیا اللہ اس ہڈی کو زندہ کرے گا، جس کا حال یہ دیکھ رہے ہیں۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ ہاں اللہ تعالیٰ مجھے موت دے گا، پھر زندہ کرے گا پھر تجھ کو جہنم میں داخل کرے گا۔ (ابن کثیر)
خصم مبین، یعنی یہ نطفہ حقیر سے پیدا کیا ہوا انسان کیسا کھل کر مقابلہ پر آنے لگا کہ اللہ کی قدرت کا انکار کر رہا ہے۔
Top