Ashraf-ul-Hawashi - Al-Ankaboot : 18
قَالَ اَرَءَیْتَ اِذْ اَوَیْنَاۤ اِلَى الصَّخْرَةِ فَاِنِّیْ نَسِیْتُ الْحُوْتَ١٘ وَ مَاۤ اَنْسٰىنِیْهُ اِلَّا الشَّیْطٰنُ اَنْ اَذْكُرَهٗ١ۚ وَ اتَّخَذَ سَبِیْلَهٗ فِی الْبَحْرِ١ۖۗ عَجَبًا
قَالَ : اس نے کہا اَرَءَيْتَ : کیا آپ نے دیکھا اِذْ : جب اَوَيْنَآ : ہم ٹھہرے اِلَى : طرف۔ پاس الصَّخْرَةِ : پتھر فَاِنِّىْ : تو بیشک میں نَسِيْتُ : بھول گیا الْحُوْتَ : مچھلی وَ : اور مَآ اَنْسٰنِيْهُ : نہیں بھلایا مجھے اِلَّا : مگر الشَّيْطٰنُ : شیطان اَنْ اَذْكُرَهٗ : کہ میں اس کا ذکر کروں وَاتَّخَذَ : اور اس نے بنالیا سَبِيْلَهٗ : اپنا راستہ فِي الْبَحْرِ : دریا میں عَجَبًا : عجیب طرح
اور اگر تم مجھ کو جھٹلائو تو کوئی نئی بات نہیں) تم سے پہلی کئی امتیں (اپنے پیغمبروں کو) جھٹلا چکی ہیں اور پیغمبر کا کام اور کچھ نہیں کھول کر اللہ کا پیغام پہنچا دینا ہے11
10 ۔ جیسے حضرت نوح ( علیہ السلام) ، ہود اور صالح (علیہم السلام) کی قومیں۔ مگر دیکھ لو کہ ان قوموں نے پیغمبروں کو جھٹلا کر پیغمبروں کا کچھ بگاڑا یا اپنا انجام خود خراب کیا۔ یہ حضرت ابراہیم ( علیہ السلام) کا کلام ہے یا ہوسکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کا کلام ہو اور مخاطب کفار قریش ہوں۔ (شوکانی) 11 ۔ کسی کے ماننے یا نہ ماننے کی اس پر کوئی ذمہ داری نہیں ہے۔ (وحیدی)
Top