Madarik-ut-Tanzil - Al-Baqara : 240
وَ لَقَدْ اَرْسَلْنَا نُوْحًا اِلٰى قَوْمِهٖ فَلَبِثَ فِیْهِمْ اَلْفَ سَنَةٍ اِلَّا خَمْسِیْنَ عَامًا١ؕ فَاَخَذَهُمُ الطُّوْفَانُ وَ هُمْ ظٰلِمُوْنَ
وَلَقَدْ اَرْسَلْنَا : اور بیشک ہم نے بھیجا نُوْحًا : نوح کو اِلٰى قَوْمِهٖ : اس کی قوم کی طرف فَلَبِثَ : تو وہ رہے فِيْهِمْ : ان میں اَلْفَ سَنَةٍ : ہزار سال اِلَّا : مگر (کم) خَمْسِيْنَ : پچاس عَامًا : سال فَاَخَذَهُمُ : پھر انہیں آپکڑا الطُّوْفَانُ : طوفان وَهُمْ : اور وہ ظٰلِمُوْنَ : ظالم تھے
اور جو لوگ تم میں سے مرجائیں اور عورتیں چھوڑ جائیں وہ اپنی عورتوں کے حق میں وصیت کر جائیں کہ ان کو ایک سال تک خرچ دیا جائے اور گھر سے نہ نکالی جائیں ہاں اگر وہ خود گھر سے نکل جائیں اور اپنے حق میں پسندیدہ کام (یعنی نکاح) کرلیں تو تم پر کچھ گناہ نہیں اور خدا زبردست حکمت والا ہے
آیت 240 : وَالَّذِیْنَ یُتَوَفَّوْنَ مِنْکُمْ وَ یَذَرُوْنَ اَزْوَاجًا وَّصِیَّۃً لِّاَزْوَا جِہِمْ مَّتَاعًا (اور وہ جو تم میں سے فوت ہوجائیں اور چھوڑ جائیں بیویاں وصیت کرنا ہے اپنی بیویوں کے لئے) نحو و اختلاف قراءت : شامی ٗ ابو عمرو ٗ اور حمزہ حفص نے وصیۃً کو نصب سے پڑھا ہے فلیوصوا وصیۃ۔ وہ وصیت کریں وصیت کرنا۔ یہ زجاج (رح) سے مروی ہے۔ اور دیگر قراء نے رفع سے پڑھا ہے یعنی فعلیہم الوصیۃ ان پر وصیت لازم ہے۔ نمبر 1۔ متاعًا یہ وصیت کی وجہ سے منصوب ہے کیونکہ یہ مصدر لیوصوا وصیۃ متاعاً وہ وصیت کریں وصیت فائدہ دینے کی۔ منسوخ و ناسخ کا ذکر : دوسرا قول : متعوہن متاعًا۔ تم ان کو سامان کا فائدہ دو ۔ اِلَی الْحَولِ (ایک سال تک) یہ متاعًا کی صفت ہے۔ غَیْرَ اِخْرَاجٍ (بلا نکالے) یہ مصدر مؤکد ہے جیسا تمہارا قول ہذا القول غیر ماتقول۔ میں غیر ماتقول قول کی تاکید ہے۔ دوسرا قول : متاعًا سے بدل ہے مطلب آیت کا یہ ہوا کہ ان لوگوں پر حق بنتا ہے کہ جو فوت ہو رہے ہوں کہ وہ قریب المرگ ہونے سے پہلے بیویوں کے متعلق وصیت کریں کہ ان کی بیویاں ان کے بعد ایک سال مکمل نان ونفقہ لے لیں گی۔ یعنی یہ خرچہ ان پر ترکہ میت مشترکہ میں سے کیا جائے گا اور ان کو ان کے گھروں سے نہ نکالا جائے۔ ابتدائے اسلام میں یہ مقرر کیا گیا پھر اس آیت سے منسوخ کردیا گیا۔ والذین یتوفون منکم ویذرون ازواجا الٰی قولہ اربعۃ اشہر و عشرا۔ یہ نسخ والی آیت اگرچہ تلاوت میں مقدم ہے مگر نزول میں متأخر ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد سیقول السفہاء من الناس سورة البقرۃ۔ آیت نمبر 142 میں ہے۔ قد نرٰی تقلب وجہک فی السمآء البقرہ آیت نمبر 144۔ تلاوت میں مقدم ہے مگر نزول میں متاخر ہے اور قد نری تلاوت میں متاخر اور نزول میں مقدم ہے۔ فَاِنْ خَرَجْنَ (پس اگر وہ نکل جائیں) یعنی ایک سال کے بعد۔ فَلَا جُنَاحَ عَلَیْکُمْ فِیْ مَا فَعَلْنَ فِیْٓ اَنْفُسِہِنَّ (تو تم پر کچھ گناہ نہیں جو وہ اپنے نفسوں کے بارے میں کریں) یعنی زینت، پیغام منگنی کا وصول کرنا۔ مِنْ مَّعْرُوْفٍ (دستور کے مطابق) یعنی شرعاً غلط نہ ہو۔ وَاللّٰہُ عَزِیْزٌ حَکِیْمٌ (اور اللہ زبردست حکمت والا ہے) ان احکام میں جو وہ کرتے ہیں۔
Top