Tafseer-e-Madani - Al-Kahf : 16
وَ اِذِ اعْتَزَلْتُمُوْهُمْ وَ مَا یَعْبُدُوْنَ اِلَّا اللّٰهَ فَاْوٗۤا اِلَى الْكَهْفِ یَنْشُرْ لَكُمْ رَبُّكُمْ مِّنْ رَّحْمَتِهٖ وَ یُهَیِّئْ لَكُمْ مِّنْ اَمْرِكُمْ مِّرْفَقًا
وَاِذِ : اور جب اعْتَزَلْتُمُوْهُمْ : تم نے ان سے کنارہ کرلیا وَ : اور مَا يَعْبُدُوْنَ : جو وہ پوجتے ہیں اِلَّا اللّٰهَ : اللہ کے سوا فَاْوٗٓا : تو پناہ لو اِلَى : طرف میں الْكَهْفِ : غار يَنْشُرْ لَكُمْ : پھیلادے گا تمہیں رَبُّكُمْ : تمہارا رب مِّنْ : سے رَّحْمَتِهٖ : اپنی رحمت وَيُهَيِّئْ : مہیا کرے گا لَكُمْ : تمہارے لیے مِّنْ : سے اَمْرِكُمْ : تمہارے کام مِّرْفَقًا : سہولت
اور اب جب کہ تم الگ ہوگئے ہو ان سے بھی، اور ان کے ان (باطل) معبودوں سے بھی، جن کو یہ لوگ پوجتے (اور پکارتے) ہیں اللہ کے سوا، تو اب تم (سیدھے) چل کر پناہ لے لو فلاں غار میں، تمہارا رب پھیلا دے گا تم پر اپنی رحمت (کی چادر) اور مہیا فرما دے گا تمہارے معاملے میں آسانی (اور کامیابی) کا سامان،3
20۔ اہل کفر و شرک سے علیحدگی کا اعلان :۔ سو انہوں نے آپس میں کہا کہ اب جبکہ تم ان لوگوں سے الگ ہوگئے ہو ذہنی اور فکری طور پر۔ اپنے عقیدہ و ایمان کی بناء پر اور دین و ایمان کا برملا اظہار و اعلان کرکے، اور تمہارا ان لوگوں سے کوئی رشتہ اور تعلق باقی نہیں رہ گیا۔ کہ تم ایمان و یقین اور توحید والے اور یہ کفرو شرک کے اندھیروں میں ڈوبے ہوئے ہیں، تو اب تم ظاہری اور جسمانی طور پر اور جگہ اور مکان کے اعتبار سے بھی ان سے الگ ہوجاؤ کہ اب ایسے لوگوں کے ساتھ رہنا اور ان سے خلط ملط رکھنا جائز نہیں جس سے ہمارے دین و ایمان کی دولت کو خطرہ ہو کیونکہ دین و ایمان کی حفاظت سب سے اہم اور سب پر مقدم ہے۔ 21۔ اپنے دین و ایمان کی حفاظت کی فکر و کوشش کا درس :۔ سو ارشاد فرمایا گیا کہ انہوں نے آپ میں ایک دوسرے سے کہا کہ اب تم سیدھے چل کر فلاں غار میں پناہ لے لو، جس کو انہوں نے اس غرض کیلئے طے کرلیا تھا، تاکہ جس طرح تم ان سے اپنے دین و ایمان کے اعتبار سے الگ ہوگئے ہو، اسی طرح اپنے ابدان واجسام کے لحاظ سے، اور اپنی بودوباش کے اعتبار سے بھی ان سے الگ اور کنارہ کش ہوجاؤ اور کفر و شرک کے مارے ان لوگوں سے تمہارا کوئی تعلق اور واسطہ باقی نہ رہے، اور اس گندے ماحول اور اس کے اثرات سے تم الگ ہوجاؤ، سوا اپنے اس عمل وقرار سے ان بندگان صدق وصفانے دنیا کو یہ درس دیا کہ اپنے دین و ایمان کی حفاظت کی فکر و کوشش لازم اور سب سے اہم اور مقدم ہے۔ اور اس غرض کیلئے اگر اپنے گھر بار قوم قبیلہ اور اعزہ واقارب کو چھوڑنا پڑے تو بھی چھوڑدو اور اپنے بسے بسائے آرام دہ گھروں اور وہاں کے آرام وراحت کو قربان کرکے پہاڑوں اور غاروں میں رہنا پڑے تو بھی ایسا کرو کہ اصل چیز تو بہرحال دین و ایمان ہی ہے جو کہ سب سے بڑی دولت ہے۔ 22۔ اللہ ہی پر بھروسہ و اعتماد کا درس :۔ سو اس سے انہوں نے اپنے رب پر بھروسہ و اعتماد اور اسی کی رحمت کی امید رکھنے کا درس دیتے ہوئے کہا کہ اور تمہارا رب تمہارے لئے رحمت اور آسانی کا سامان مہیا فرمادے گا۔ کہ وہ بڑا ہی کرم والا اور انتہائی مہربان بھی ہے، اور قادر مطلق بھی، پس تم اسی کے بھروسہ و اعتماد پر اس مشرک معاشرے اور ان مشرک لوگوں سے الگ ہوکرفلاں غار میں پناہ لے لو، سو اس طرح ان بندگان صدق وصفا نے اپنے عمل و کردار سے دنیا کو یہ درس عظیم بھی دے دیا کہ بھروسہ و اعتماد ہمیشہ اسی وحدہ لاشریک پر رکھا جائے کہ حاجت روا ومشکل کشا سب کا وہی وحدہ لاشریک ہے اور سب کچھ اسی کے قبضہ قدرت واختیار میں، مگر آج کا کلمہ گو مشرک ہے کہ وہ ایسے مشکل وقتوں میں اللہ تعالیٰ کی رحمت و عنایت پر بھروسہ و اعتماد کرنے اور اس کی مشکل کشائی اور حاجت روائی پر یقین اور توکل کرنے کی بجائے کسی ایری غیری مخلوق اور کسی فرضی وہمی سرکار پر بھروسہ کرنے کا درس دیتا ہے۔ والعیاذ باللہ العظیم۔
Top