Tafseer-e-Madani - Al-Kahf : 7
اِنَّا جَعَلْنَا مَا عَلَى الْاَرْضِ زِیْنَةً لَّهَا لِنَبْلُوَهُمْ اَیُّهُمْ اَحْسَنُ عَمَلًا
اِنَّا : بیشک ہم جَعَلْنَا : ہم نے بنایا مَا : جو عَلَي الْاَرْضِ : زمین پر زِيْنَةً : زینت لَّهَا : اس کے لیے لِنَبْلُوَهُمْ : تاکہ ہم انہیں آزمائیں اَيُّهُمْ : کون ان میں سے اَحْسَنُ : بہتر عَمَلًا : عمل میں
بیشک ہم نے اس سب کچھ کو جو کہ اس زمین پر موجود ہے اس کے لئے اس کی زینت کا سامان بنایا ہے، تاکہ ہم ان کو آزمائیں کہ ان میں سے کون زیادہ اچھا عمل کرتا ہے،
9۔ متاع دنیا ذریعہ آزمائش وابتلاء۔ والعیاذ باللہ العظیم :۔ سو ارشاد فرمایا گیا کہ زمین پر موجود سب سامان ذریعہ ابتلاء و آزمائش ہے۔ تاکہ یہ دیکھا جاس کے کہ کون اس دنیا کی اس چکا چوند اور اس کی چمک دمک میں کھو کر اپنے خالق ومالک کو، اپنی زندگی کے مقصد، اور اپنے انجام کو بھول جاتا ہے۔ والعیاذ باللہ، اور کون اس کارخانہ ہست وبود کے پیچھے فرما اصل حقیقت کو پاکر صحیح راہ حق و ہدایت پر آجاتا ہے، اور وہ وحی کی تعلیمات حقہ کی روشنی میں اپنی خالق ومالک حقیقی کو پہچان لیتا ہے اور اس کے احکام و فرامین کے مطابق زندگی کی راہیں سنوارتا اور اپنی دنیا وآخرت بناتا ہے وباللہ التوفیق لما یحب ویرید، وھو الھادی الی سواء السبیل۔ سو یہ دنیا اور اس کی یہ ساری چمک دمک اور زیب وزینت ابتلاء و آزمائش کا سامان ہے اور ظاہر ہے کہ امتحان میں شریک ہونے والے سب ہی لوگ کامیاب نہیں ہوا کرتے۔ لہذا آپ ﷺ اے پیغمبر ان پر اس طرح غم نہ کھائیں، بہرکیف اس ارشاد سے واضح فرمایا گیا ہے کہ یہ دنیا دارالامتحان ہے جس میں یہ دیکھا جارہا ہے کہ کون اپنی عقل وتمیز سے کام لے کر آخرت کا طالب بنتا ہے اور کون خواہشات کے پیچھے لگ کر اسی دنیا کا پرستار بن کر رہ جاتا ہے اور اسی امتحان کے تقاضے کے بنا پر دنیا کے چہرے پر حسن و زیبائی کا ایک پرفریب غازہ مل دیا گیا ہے۔ اس کے مال واولاد اس کے کھیتوں کھلیانوں اس کے باغوں چمنوں اس کی کاروں کوٹھیوں اس کے محلوں ایوانوں اور اس کی صدارتوں وزارتوں میں بڑی کشش اور دلفریبی ہے۔ اس کی لذتیں نقد اور فوری ہیں اور اس کی تلخیاں اور ضرررسانیاں پس پردہ اور آجل ہیں جبکہ اس کے مقابلے میں آخرت کی کامرانیاں ادھار اور پس پردہ ہیں اور اس کے طالبوں کو اس کی خاطر بیشمار اور طرح طرح کی مشکلات اور مصیبتیں اسی دنیا میں اور نقدانقد جھیلنی پڑتی ہیں۔ سو یہ امتحان بڑا سخت اور نہایت کڑا امتحان ہے۔ اس میں پورا اترنا ہر کسی کا کام نہیں۔ اس کے لئے پختہ ایمان و یقین بڑے حوصلے اور صبر واستقامت عزم واستقلال اور اس سے بڑھ کر حق تعالیٰ کی خاص توفیق و عنایت کی ضرورت ہے واللہ المستعان۔
Top