Tafseer-e-Madani - Yaseen : 42
وَ خَلَقْنَا لَهُمْ مِّنْ مِّثْلِهٖ مَا یَرْكَبُوْنَ
وَخَلَقْنَا : اور ہم نے پیدا کیا لَهُمْ : ان کے لیے مِّنْ مِّثْلِهٖ : اس (کشتی) جیسی مَا : جو۔ جس يَرْكَبُوْنَ : وہ سوار ہوتے ہیں
اور ان کے لئے اسی جیسی اور بھی ایسی چیزیں پیدا کیں جن پر یہ سوار ہوتے ہیں
44 سواریوں کی نعمت میں سامان غور و فکر : سو ارشاد فرمایا گیا " اور ہم نے ان کیلئے اسی جیسی اور بھی ایسی چیزیں پیدا کی ہیں جن پر یہ سوار ہوتے ہیں "۔ جیسے مختلف جانور اور طرح طرح کی دوسری سواریاں جن پر انسان سوار ہوتا اور سفر کرتا ہے۔ اور اس میں انسانی عمل و محنت کا جو دخل ہے وہ بھی سراسر اللہ پاک ہی کی عنایت ہے کہ اسی کے الہام وتعلیم سے انسان اس قابل ہوا ہے ۔ وَھِی اْلِابلُ وَسَائرُ المْرکُوبَاتِ- (صفوہ وغیرہ) ۔ جیسا کہ دوسرے مقام پر ارشاد فرمایا گیا ۔ { وَالْخَیْلَ وَالْبِغَالَ وَالْحَمِیْرَ لِتَرْکَبُوْہَا وَ زِیْنَۃً وَّیَخْلُقُ مَا لاَ تَعْلَمُوْنَ } ۔ (النحل : 8) اور اسی حکم میں طرح طرح کی وہ تمام سواریاں بھی داخل ہیں جو اب سائنس کی مدد سے ایجاد ہوئی ہیں یا آئندہ ایجاد ہونگی۔ جیسے مختلف قسم کی لاریاں، موٹریں، کاریں، ٹرینیں اور ہوائی جہاز وغیرہ کہ ان میں کام آنے والا خام مواد بھی حضرت حق ۔ جل مجدہ ۔ نے اپنی بےپناہ عنایتوں سے پیدا فرمایا ہے اور انسان کو اس عقل و خرد اور اہلیت و صلاحیت سے بھی اسی قادر مطلق نے نوازا ہے جس سے کام لیکر انسان یہ طرح طرح کی ایجادات کرتا ہے۔ اور اس کائنات میں ان قوانین فطرت کو بھی اسی وحدہ لاشریک نے جاری اور لاگو فرمایا ہے جن کے مطابق یہ سب چیزیں کام دیتی ہیں۔ اور ان میں سے کوئی سواری خشکی پر چلتی ہے، کوئی تری میں اور کوئی ہواؤں میں، فضاؤں میں۔ سو یہ سب اسی خالق ومالک کا کرم و احسان ہے ۔ فالحمدللہ رب العالمین ۔ جس کا تقاضا ہے کہ انسان ہمیشہ اسی کے آگے سرنگوں اور سجدہ ریز رہے ۔ وباللہ التوفیق -
Top