Tafseer-e-Madani - An-Nisaa : 160
فَبِظُلْمٍ مِّنَ الَّذِیْنَ هَادُوْا حَرَّمْنَا عَلَیْهِمْ طَیِّبٰتٍ اُحِلَّتْ لَهُمْ وَ بِصَدِّهِمْ عَنْ سَبِیْلِ اللّٰهِ كَثِیْرًاۙ
فَبِظُلْمٍ : سو ظلم کے سبب مِّنَ : سے الَّذِيْنَ هَادُوْا : جو یہودی ہوئے (یہودی) حَرَّمْنَا : ہم نے حرام کردیا عَلَيْهِمْ : ان پر طَيِّبٰتٍ : پاک چیزیں اُحِلَّتْ : حلال تھیں لَهُمْ : ان کے لیے وَبِصَدِّهِمْ : اور ان کے روکنے کی وجہ سے عَنْ : سے سَبِيْلِ اللّٰهِ : اللہ کا راستہ كَثِيْرًا : بہت
پس بوجہ ان لوگوں کے سنگین ظلم کے جو یہودی بن گئے حرام کردیں ہم نے ان پر (بہت سی) وہ پاکیزہ چیزیں جو (اس سے قبل) ان کیلئے حلال تھیں، اور بوجہ ان کے بہت روکنے کے اللہ کی راہ سے،
414 یہودیوں کے ظلم عظیم کا بیان : یعنی ظلمٍ کی تنوین تعظیم و تفخیم کے لئے ہے (محاسن التاویل، وغیرہ) ۔ اور ظاہر ہے کہ اللہ پاک کے دین سے خود محروم ہونے، دوسروں کو بھی محروم کرنے، اللہ کے حکموں کو توڑنے، اور ان میں تحریف و تبدیل کرنے، اور اس کے دین حق کے حاملین کی توہین و تحقیر کا ارتکاب کرنے، اور حق اور اہل حق سے عداوت و دشمنی رکھنے، اور نور حق و ہدایت سے خود محروم ہونے کے ساتھ ساتھ دوسروں کو بھی اس سے محروم کرنے کے لئے طرح طرح کے حیلوں حوالوں، اور منصوبوں سے کام لینے، جیسے امور سے بڑھ کر ظلم اور کیا ہوسکتا ہے ؟ ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ سو یہودیوں کے ایسے مظالم کی اس تذکیر و یاد دہانی سے جہاں ایک طرف یہود کیلئے یہ دعوت فکر اور تنبیہ و تذکیر ہے کہ وہ اپنی اصلاح کرلیں اور ایسی ہلاکت خیزیوں سے باز آجائیں، قبل اس سے کہ حیات دنیا کی یہ فرصت محدود ان کے ہاتھ سے نکل جائے اور ان کو ہمیشہ کیلئے پچھتانا پڑے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ وہیں دوسری طرف اسمیں اہل ایمان کیلئے یہ درس عبرت ہے کہ وہ اس طرح کی ہلاکت خیزیوں سے ہمیشہ بچ کر رہیں جن میں یہود مبتلاء ہو کر لعنت کے مورد و مستحق بنے ۔ والعیاذ باللہ العظیم - 415 تحریم طیبات، یہود کیلئے ایک نقد سزا : تاکہ اس طرح ان کا دائرئہ رزق تنگ ہو، اور ان کے دماغ سیدھے ہوں، اور یہ اپنی باغیانہ روش سے باز آئیں جیسا کہ دوسری جگہ اس بارے ارشاد فرمایا گیا { وَعَلَی الَّذِیْنَ ہَادُوْا حَرَّمْنَا کُلَّ ذِیْ ظُفُرٍ } الٓایۃ (الانعام : 146) بہرکیف یہاں سے یہ بھی معلوم ہوا کہ ظلم کا ارتکاب، اور حضرت حق ۔ جل مجدہ ۔ کے احکام و فرامین کی خلاف ورزی، اور ان سے سرکشی و بغاوت کی سزا اس دنیا میں بھی ملتی ہے، جب کہ اس کی اصل اور پوری سزا آخرت میں ہی ملے گی جو کہ دار الجزاء ہے ۔ والعیاذ باللہ ۔ 416 حق سے روکنا اور ایک یہودی خصلت : کہ یہ لوگ حق سے خود بھی رکتے ہیں اور دوسروں کو بھی روکتے ہیں، اور قول و فعل سے جو بھی طریقہ ہو سکے اس کے ذریعے یہ حق سے روکتے ہیں۔ اور اس طرح یہ لوگ حق سے محروم ہونے اور محروم کرنے کے دوہرے جرم کے مرتکب ہوتے ہیں، اور نہیں سمجھتے کہ اس سے یہ سراسر اپنا ہی نقصان کرتے ہیں، جیسا کہ دوسری جگہ ارشاد فرمایا گیا { وَہُمْ یَنْھَوْنَ عَنْہُ وَیَنْئَوْنَ عَنْہُ وَاِنْ یُّہْلِکُوْنَ اِلَّا اَنُفُسَہُمْ وَمَا یَشْعَرُوْنَ } (الانعام : 26) سو دین حق سے دوری اور اس سے دوسروں کو روکنے کا جرم دوہرا اور ڈبل جرم ہے اور یہ ایسا ہولناک جرم ہے کہ آگے اس کی کو کھ سے طرح طرح کے کئی دوسرے ہولناک اور تباہ کن جرائم جنم لیتے ہیں ۔ والعیاذ باللہ العظیم -
Top