Tafseer-e-Madani - At-Talaaq : 4
وَ الّٰٓئِیْ یَئِسْنَ مِنَ الْمَحِیْضِ مِنْ نِّسَآئِكُمْ اِنِ ارْتَبْتُمْ فَعِدَّتُهُنَّ ثَلٰثَةُ اَشْهُرٍ١ۙ وَّ الّٰٓئِیْ لَمْ یَحِضْنَ١ؕ وَ اُولَاتُ الْاَحْمَالِ اَجَلُهُنَّ اَنْ یَّضَعْنَ حَمْلَهُنَّ١ؕ وَ مَنْ یَّتَّقِ اللّٰهَ یَجْعَلْ لَّهٗ مِنْ اَمْرِهٖ یُسْرًا
وَ الّٰٓئِیْ يَئِسْنَ : اور وہ عورتیں جو مایوس ہوچکی ہوں مِنَ الْمَحِيْضِ : حیض سے مِنْ نِّسَآئِكُمْ : تمہاری عورتوں میں سے اِنِ ارْتَبْتُمْ : اگر شک ہو تم کو فَعِدَّتُهُنَّ : تو ان کی عدت ثَلٰثَةُ اَشْهُرٍ : تین مہینے ہے وَ الّٰٓئِیْ لَمْ : اور وہ عورتیں ، نہیں يَحِضْنَ : جنہیں ابھی حیض آیا ہو۔ جو حائضہ ہوئی ہوں وَاُولَاتُ الْاَحْمَالِ : اور حمل والیاں اَجَلُهُنَّ : ان کی عدت اَنْ : کہ يَّضَعْنَ حَمْلَهُنَّ : وہ رکھ دیں اپنا حمل وَمَنْ يَّتَّقِ اللّٰهَ : اور جو ڈرے گا اللہ سے يَجْعَلْ لَّهٗ : وہ کردے گا اس کے لیے مِنْ اَمْرِهٖ : اس کے کام میں يُسْرًا : آسانی
اور جو عورتیں مایوس ہوجائیں حیض (کے آنے) سے تمہاری عورتوں میں سے اگر تمہیں ان کے بارے میں شک پڑجائے تو (جان لو کہ) ان کی عدت تین مہینے ہے اور جن عورتوں کو ابھی تک حیض آیا ہی نہ ہو (ان کا حکم بھی یہی ہے) اور حمل والی عورتوں کی عدت ان کے بچہ جننے تک ہے اور جو کوئی ڈرتا رہے گا اللہ سے تو اللہ آسانی پیدا فرما دے گا اس کے لئے ہر معاملے میں
[ 17] آئسہ عورتوں کی عدت کا ذکر وبیان۔ اوپر ان عورتوں کی عدت کا حکم بیان فرمایا جا رہا ہے جن کو حیض نہ آتا ہو چناچہ ارشاد فرمایا گیا کہ جن عورتوں کو حیض نہ آتا ہو ان کے بڑھاپے وغیرہ کی وجہ سے جن کو اسی بناء پر آسی کہا جاتا ہے سو اوپر ان عورتوں کی عدت بتائی گئی ہے جن کو حیض آتا ہے اور جن کی عدت کی حد بندی حیض اور طہر سے ہوسکتی ہے اب یہ ان عورتوں کی عدت بیان فرمائی جا رہی ہے جن کو حیض نہ آتا ہو یا اس وجہ سے کہ ان کو ان کے برھاپے کی وجہ سے حیض آنا بند ہوگیا ہو جس کو آئسہ کہا جاتا ہے جس کا ذکر یہاں فرمایا جا رہا ہے اور یا اس کی صغر سنی کی بناء پر اس کو ابھی حیض آیا ہی نہیں جیسا کہ اس کے بعد آگے آ رہا ہے بہر کیف اس ارشاد سے آئسہ عورتوں کی عدت کا حکم بیان فرمایا گیا ہے جو کہ حائضہ کی عدت کے حکم سے مختلف ہے چناچہ ارشاد فرمایا گیا کہ ان کی عدت تین مہینے ہے نہ کہ تین حیض جیسا کہ عام عورتوں کے بارے میں قاعدہ و ضابطہ ہے کہ ان کو تو حیض آتا ہی نہیں سو ان کے حق میں ایک مہینہ ایک حیض کے قائم مقام ہوگا یہاں پر جو ان ارتبتم کی شرط لگی ہوئی ہے اس کا ایک مطلب اہل علم نے یہ بیان کیا ہے کہ اگر تم لوگوں کو ان کی عدت کے بارے میں کوئی شک ہو تو ہم تمہیں بتاتے ہیں کہ وہ تین مہینے ہے یہ قول سعید بن جبیر سے مروی ہے اور اسی کو ابن جریر نے ترجیح دی ہے اور دوسرا مطلب اس کا یہ بیان کیا گیا ہے کہ اگر تم کو شک ہو کہ یہ حیض ہے یا استحاضہ تو اس کی عدت تین مہینے ہے اور مہینوں سے بھی مراد قمری مہینے ہیں جس طرح فقہاء کرام نے اس کی تصریح فرمائی ہے تفصیل کتب فقہ میں دیکھی جاسکتی ہے جن کے اندر اس کی تمام صورتوں کا احاطہ کیا گیا ہے۔ والحمدللہ جل وعلاء۔ [ 18] صغر سنی کے نکاح کے جواز کے لیے ایک صریح دلیل کا ذکر وبیان۔ سو ارشاد فرمایا گیا اور جن کو ابھی حیض ہی نہ ہو یعنی ان کی صغر سنی کی وجہ سے سو ان کا حکم بی یہی ہے کہ ان کی عدت بھی تین ماہ ہے نہ کی حیض سے کہ ان کو ابھی حیض آیا ہی نہیں سو اس سے ضمنا بھی معلوم ہوگیا کہ صغر سنی کا نکاح اور شادی جائز ہے کیونکہ عدت اور طلاق کا مرحلہ تو نکاح کے بعد ہی پیش آتا ہے بہر کیف اس ارشاد سے اس مطلقہ کی عدت بیان فرمایا گیا ہے جس کی شادی صغر سنی میں ہوگئی تھی اور اس کو حیض ابھی آیا ہی نہیں کہ وہ صغیر السن ہے یہاں پر یہ بات ملحوظ رکھنی چاہیے کہ قرآن حکیم کی تصریح کے مطابق عدت کا سوال اسی عورت کے بارے میں پیدا ہوتا ہے جس کے ساتھ اس کا شوہر خلوت صحیحہ کرچکا ہو کیونکہ خلوت سے پہلے طلاق کی صورت میں کوئی عدت سرے سے ہے ہی نہیں جیسا کہ پارہ 22 سورة احزاب کی آیت نمبر 49 میں اس کی تصریح فرمائی گئ ہے۔ یا ایھا الذین آمنوا اذا نکحتم المومنت الخ۔ اس لیے ایسی لڑکیوں کی عدت بیان کرنا جن کو حیض ابھی تک آیا ہی نہیں صریح طور پر اس بات کی دلیل ہے کہ اس عمر میں نہ صرف یہ کہ لڑکی سے نکاح جائز ہے بلکہ اس کے شوہر کا اس سے خلوت کرنا بھی صحیح ہے پس جو لوگ صغر سنی کے نکاح کے خلاف شور مچاتے ہیں اس سے ان کی آنکھیں کل جانی چاہیے۔ والعیاذ باللہ من کل زیغ وضلال۔ اللہ ہمیشہ راہ حق وصواب پر قائم رکھے۔ آمین ثم آمین۔ بہر کیف ارشاد فرمایا گیا کہ ان کا حکم بھی یہی ہے یعنی یہ کہ ان کی عدت بھی آئسہ کی طرح تین ماہ ہوگی کہ ان کو بھی حیض نہیں آتا اس لیے ان کا حکم بھی وہی ہوگا جو آئسہ کا ہے اس کا عطف چونکہ والیئ پر ہے اس یے ان کا حکم بھی وہی ہے جو ان کا ہے۔ اور وہ چونکہ وہاں پر مذکور ہے اسی لیے اس پر اکتفاء کرتے ہوئے اس کو یہاں ذکر نہیں فرمایا گیا۔ (محاسن التاویل وغیرہ) بہر کیف اس سے اس صغیر السن لڑکی کی عدت کے بارے میں بتادیا گیا کہ وہ بھی مہینوں میں ہوگی نہ کہ حیضوں کے اعتبار سے کہ ان کو ابھی تک حیض آیاہی نہیں اور اگر درمیان عدت اس کو حیض آجائے تو پھر اس کی عدت حیض سے ہوگی کہ اب اس کا حکم بھی وہی ہوگا جو حائضہ کا ہوتا ہے کہ اس صورت میں اس کی عدت حیض ہی کے اعتبار سے ہوگی لیکن جب حیض ہوگا تو پھر اس کی عدت وہی تین ماہ ہوگی جو کہ معروف ہے۔ [ 19] حاملہ کی عدت وضع حمل۔ سو ارشاد فرمایا گیا کہ حاملہ عورتوں کی عدت بچہ جننا ہے۔ خواہ خاوند کی وفات کے بعد ہی کیوں نہ بچہ جن لیں پس جونہی انہوں نے بچہ جنا وہ عدت سے فارغ ہوگئیں کہ عدت کا مقصد پورا ہوگیا سو حاملہ عورتوں کی عدت مہینوں اور دنوں کے اعتبار سے نہیں مقرر کی جاسکتی کیونکہ اس کی عدت وضع حمل سے مشروط ہے اور وضع حمل کا اندازہ مہینوں اور دنوں سے نہیں لگایا جاسکتا بلکہ اس کا تعلق وضع حمل ہی ہے وہ جب بھی اور جتنے ہی دنوں یا مہینوں کے بعد ہو بہر کیف حاملہ کی عدت کے بارے میں جملہ اہل علم کا اجماع ہے کہ وہ وضع حمل ہے اور یہی تقاضا ہے عقل اور نقل دونوں کا پس جوں ہی وضع حمل ہوا وہ عدت سے فارغ ہوگئی کہ عدت کا مقصد پورا ہوگیا خواہ وہ جتنی بھی کم مدت میں ہو کم ہو یا زیادہ۔ [ 20] تقوی و پرہیزگاری وسیلہ یسر و آسانی۔ سو اس سے واضح فرما دیا گیا کہ تقوی و پرہیزگاری یسر و آسانی کا ذریعہ وسیلہ ہے پس تقوی ہر تنگی کا علاج اور آسانی کا ذریعہ ہے مگر افسوس کہ لوگ ہیں کہ وہ اس سب کے باوجود اس قدر سستے بلکہ بالکل مفت ملنے والے، اور اتنے آسان اور عظیم الشان نسخے سے ناواقف اور محروم ہیں۔ والعیاذ باللہ۔ وایاک نسال اللھم التوفیق للتقوی وما تحب وترضی من القول والعمل یا ارحم الراحمین ویا اکرام الاکرمن۔ سو تقوی و پرہیزگاری دارین کی فوز و فلاح کا ذریعہ وسیلہ ہے اور اس سے مومن صادق کو ایسا نور ملتا ہے جس اس کو اندھیروں میں روشنی سے سرفراز کرتا ہے وبا اللہ التوفیق۔ سو احکام شریعت کے ذکر وبیان کے ساتھ ساتھ تقوی و پرہیزگاری سے متعلق اس طرح کی تنبیہات میں یہ درس عظیم ہے کہ دین متیں اور شریعت مقدسہ کے احکام کی پابندی کو بوجھ نہ سمجھا جائے کہ ان کے التزام اور پابندی میں انسان کے لیے سعادت دارین سے سرفرازی کا سامان ہے اللہ ہمیشہ اور ہر حال میں اپنی رضا و خوشنودی کی راہوں پر قائم وثابت قدم رکھے۔ اور ہر قسم کے شرور فتن سے ہمیشہ محفوظ رکھے۔ آمین، ثم آمین۔
Top