Madarik-ut-Tanzil - Al-Kahf : 48
وَ عُرِضُوْا عَلٰى رَبِّكَ صَفًّا١ؕ لَقَدْ جِئْتُمُوْنَا كَمَا خَلَقْنٰكُمْ اَوَّلَ مَرَّةٍۭ١٘ بَلْ زَعَمْتُمْ اَلَّنْ نَّجْعَلَ لَكُمْ مَّوْعِدًا
وَعُرِضُوْا : اور وہ پیش کیے جائیں گے عَلٰي : پر۔ سامنے رَبِّكَ : تیرا رب صَفًّا : صف بستہ لَقَدْ جِئْتُمُوْنَا : البتہ تم ہمارے سامنے آگئے كَمَا : جیسے خَلَقْنٰكُمْ : ہم نے تمہیں پیدا کیا تھا اَوَّلَ مَرَّةٍ : پہلی بار بَلْ : بلکہ (جبکہ) زَعَمْتُمْ : تم سمجھتے تھے اَلَّنْ نَّجْعَلَ : کہ ہم ہرگز نہ ٹھہرائیں گے تمہارے لیے لَكُمْ : تمہارے لیے مَّوْعِدًا : کوئی وقتِ موعود
اور سب تمہارے پروردگار کے سامنے صف باندھ کر لائے جائیں گے (تو ہم ان سے کہیں گے کہ) جس طرح ہم نے تم کو پہلی بار پیدا کیا تھا (اسی طرح آج) تم ہمارے سامنے آئے لیکن تم نے تو یہ خیال کر رکھا تھا کہ ہم نے تمہارے لئے (قیامت کا) کوئی وقت مقرر نہیں کیا
پیشی ٔ بارگاہ الٰہی : 48: وَعُرِضُوْا عَلٰی رَبِّکَ صَفًّا (اور تمام کو تیرے رب کے روبرو برابرکھڑا کر کے پیش کیا جایگا) اس حال میں کہ صف باندھنے والے روبروآنے والے ہونگے۔ ان کی جماعت بھی اسی طرح سامنے نظر آئے گی جیسے ایک سامنے آتا ہے۔ ایک دوسرے کے سامنے رکاوٹ نہ ہوگا۔ لوگوں کی پیشی کو ایسے لشکر سے تشبیہ دی جو بادشاہ کے سامنے پیش ہونے والا ہو۔ لَقَدْ جِئْتُمُوْنَا (تحقیق تم ہمارے پاس آئے ہو) یعنی ہم ان کو کہیں گے واقعی تم ہمارے سامنے آگئے ہو یہ جئتمونا مضمر یوم نُسیِّرُ کے نصب میں عامل ہے۔ کَمَاخَلَقْنٰکُمْ اَوَّلَ مَرَّۃٍ (جیسا ہم نے تمہیں پہلی مرتبہ پیدا کیا) ہم نے تمہیں اسی طرح اٹھا دیا جیسا ہم نے تمہیں پہلی مرتبہ پیدا کیا۔ نمبر 2۔ تم ہمارے پاس ننگے آئو گے تمہارے پاس کوئی چیز نہ ہوگی۔ جیسا کہ ہم نے تمہیں پہلی مرتبہ پیدا کیا۔ اور وَحَشَرْنَا ہُمْ کو ماضی کے صیغہ اور نُسَیِّر اور تری ؔ کو مضارع لائے۔ کیونکہ ان کے حشر کے لئے تیسیر اور بروز سے قبل دلالت موجود ہے۔ تاکہ وہ ان اھوال کو ملاحظہ کرسکیں۔ گویا اس طرح فرمایا۔ وَحَشَرْنَا ھُمْ قَبْلَ ذٰلِکَ (مگر یہ بات سمجھ نہیں آرہی کیونکہ پہاڑوں کا اڑانا اور زمین کا چٹیل بننا پہلے و ہلہ قیامت میں ہوگا۔ جبکہ حشر نفخہ ثانیہ کے ساتھ ہوگا۔ اس وقت پہاڑوں کا وجود نہیں ہوگا۔ زمین چٹیل میدان ہوگی۔ مترجم) بَلْ زَعَمْتُمْ اَلَّنْ نَّجْعَلَ لَکُمْ مَّوْعِدًا (بلکہ تم یہ سمجھتے رہے کہ ہم تمہارے لیے کوئی وقت موعود نہ لائیں گے) ایسا وقت جس میں وہ وعدہ پورا ہو جو انبیاء (علیہم السلام) کی زبانی کیا گیا کہ دوبارہ اٹھا یا جائے گا اور تمام مخلوق کو جمع کیا جائے گا۔ نمبر 2۔ محاسبہ کے مکان کا وعدہ۔
Top