Madarik-ut-Tanzil - An-Nisaa : 20
وَ اِنْ اَرَدْتُّمُ اسْتِبْدَالَ زَوْجٍ مَّكَانَ زَوْجٍ١ۙ وَّ اٰتَیْتُمْ اِحْدٰىهُنَّ قِنْطَارًا فَلَا تَاْخُذُوْا مِنْهُ شَیْئًا١ؕ اَتَاْخُذُوْنَهٗ بُهْتَانًا وَّ اِثْمًا مُّبِیْنًا
وَاِنْ : اور اگر اَرَدْتُّمُ : تم چاہو اسْتِبْدَالَ : بدل لینا زَوْجٍ : ایک بی بی مَّكَانَ : جگہ (بدلے) زَوْجٍ : دوسری بی بی وَّاٰتَيْتُمْ : اور تم نے دیا ہے اِحْدٰىھُنَّ : ان میں سے ایک کو قِنْطَارًا : خزانہ فَلَا تَاْخُذُوْا : تو نہ (واپس) لو مِنْهُ : اس سے شَيْئًا : کچھ اَتَاْخُذُوْنَهٗ : کیا تم وہ لیتے ہو بُھْتَانًا : بہتان وَّاِثْمًا : اور گناہ مُّبِيْنًا : صریح (کھلا)
اور اگر تم ایک عورت کو چھوڑ کر دوسری عورت کرنی چاہو اور پہلی عورت کو بہت سا مال دے چکے ہو تو اس میں سے کچھ مت لینا۔ بھلا تم ناجائز طور پر اور صریح ظلم سے اپنا مال اس سے واپس لو گے ؟
آیت 20: ایک جاہلانہ روش : زمانہ جاہلیت میں جب کوئی آدمی کسی عورت کو دیکھتا اور وہ اس کو پسند آجاتی۔ تو اپنی سابقہ بیوی پر بہتان لگاتا اور زنا کی طرف اس کی نسبت کرتا۔ تاآنکہ مجبور ہو کر وہ اپنے مہر سے دست بردار ہوتی یا اس کو واپس کرتی۔ اس آیت میں فرمایا گیا۔ وَاِنْ اَرَدْتُّمُ اسْتِبْدَالَ زَوْجٍ مَّکَانَ زَوْجٍ (اگر تم ایک بیوی کو طلاق دے کر دوسری کو اس کی جگہ بدلنا چاہتے ہو) وَ ٰاتَیْتُمْ اِحْدٰٹہُنَّ (اور تم نے ایک بیوی کو دے رکھا ہے) احدٰٹہن سے احدی الزوجات مراد ہے۔ اور زوج سے مراد جمع ہے۔ کیونکہ ٰاتَیْتُمْ میں ضمیر خطاب جماعت رجال کو ہے۔ قِنْطَارًا (خزانہ) بہت زیادہ مال جیسا کہ آل عمران میں گزرا۔ حضرت عمر ؓ نے منبر پر فرمایا۔ لا تغالوا بصدقات النساء۔ عورتوں کے مہروں کے سلسلہ میں گرانی نہ کرو۔ تو ایک عورت نے کہا۔ کیا ہم تمہاری بات مانیں یا اللہ تعالیٰ کا فرمان : وٰاتیتم اِحدٰہن قنطارًا۔ تو عمر ؓ نے کہا ہر شخص دینی سمجھ میں عمر سے زیادہ ہے۔ تم جتنے مہر پر مرضی ہو نکاح کرو۔ (بکر بن عبداللہ المزنی کی روایت میں ہے کہ فاروق اعظم نے فرمایا میں تمہیں کثرت مہر سے منع کرنے لگا۔ تو میرے سامنے یہ آیت : ٰاٰتتیم احدٰٹہن قنطارا آگئی پس میں اس سے رک گیا) فَـلَا تَاْخُذُوْا مِنْہُ (پس تم اس دیئے ہوئے مال میں سے نہ لو) ہٗ کی ضمیر قنطار کی طرف راجع ہے۔ شَیْئًا اَتَاْخُذُوْنَہٗ بُہْتَانًا وَّ اِثْمًا مُّبِیْنًا (کیا تم اس مال کو باطل طور پر اور کھلے گناہ کا ارتکاب کر کے لو گے) مبینًا بمعنی واضح۔ تعریف بہتان : البہتان کسی آدمی کے متعلق کوئی ایسی بری بات یافعل کی نسبت کرنا جو اس نے نہ کیا ہو۔ کیونکہ وہ اس فعل یا بات کو سن کر مبہوت یعنی حیران ہوگا۔ اس لئے اس کو بہتان کہتے ہیں۔ یہاں فعل ہی مراد ہے۔ نحو : بُھْتَانًایہ حال ہونے کی بناء پر منصوب ہے۔ یعنی اس حال میں کہ تم بہتان لگانے والے اور گناہ کا ارتکاب کرنے والے ہوگے۔
Top