Madarik-ut-Tanzil - Al-Ankaboot : 5
مَنْ كَانَ یَرْجُوْا لِقَآءَ اللّٰهِ فَاِنَّ اَجَلَ اللّٰهِ لَاٰتٍ١ؕ وَ هُوَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ
مَنْ : جو كَانَ يَرْجُوْا : وہ امید رکھتا ہے لِقَآءَ اللّٰهِ : اللہ سے ملاقات کی فَاِنَّ : تو بیشک اَجَلَ اللّٰهِ : اللہ کا وعدہ لَاٰتٍ : ضرور آنے والا وَهُوَ : اور وہ السَّمِيْعُ : سننے والا الْعَلِيْمُ : جاننے والا
جو شخص خدا کی ملاقات کی امید رکھتا ہو تو خدا کا (مقرر کیا ہوا) وقت ضرور آنے والا ہے اور وہ سننے والا اور جاننے والا ہے
5: مَنْ کَانَ یَرْجُوْا لِقَآئَ اللّٰہِ (جو اللہ تعالیٰ سے ملنے کی امید رکھتا ہو) ۔ نمبر 1۔ یعنی اس کے ثواب کی امید رکھتا ہو۔ نمبر 2۔ اس کے محاسبہ سے ڈرتا ہو۔ رجاء میں امید و خوف دونوں کا احتمال ہے۔ فَاِنَّ اَجَلَ اللّٰہِ (پس بیشک اللہ تعالیٰ کا معین وقت ضرور آنے والا ہے) ۔ اجل اللہ سے مراد وہ وقت جو ثواب و عقاب کے لئے مقرر کردیا گیا ہے۔ لَاٰتٍ (لا محالہ آنے والا ہے) ۔ پس اس کو چاہیے کہ وہ اعمال صالحہ اختیار کرے جو اس کی امید کو سچا کردکھائیں اور اس کی تمنا پوری ہوجائے۔ وَہُوَ السَّمِیْعُ (اور وہی ہر بات کو سننے والا ہے) ۔ جو اس کے بندے کہتے ہیں۔ الْعَلِیْمُ (جاننے والا ہے) جو اس کے بندے کر رہے ہیں۔ اس کے علم سے کوئی چیز نکل جانے والی نہیں۔ قول زجاج۔ : من شرطیہ ہے ابتداء کی وجہ سے مرفوع ہے۔ اور فان اجل اللّٰہ جواب ِشرط ہے۔ جیسا کہتے ہیں۔ ان کان زید فی الدار فقد صدق الوعد۔ اگر زید گھر میں ہے تو اس نے اپنا وعدہ پورا کردیا۔
Top